سرینگر// جیلوں میں قیدیوں کے ساتھ مبینہ نا روا سلوک کرنے کے خلاف یوتھ سوسائٹی نے پریس کالونی میں خاموش احتجاج کیا۔ بیرون ریاستوں کے قید خانوں میں کشمیری نوجوانوں بالخصوص سیاسی قیدیوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک روا رکھنے کا الزام عائد کرتے ہوئے یوتھ سوسائٹی سے وابستہ افراد پریس کالونی میں جمع ہوئے اور انہوں نے بینر اور پلے کارڑ اٹھارکھے تھے جن پر ’تہاڑ جیل ابو غریب جیل اورگوانتاموبے جیل سے بدتر‘‘،’سیاسی قیدیوں کے حقوق کا احترام کرو‘،’سیاسی قیدیوںکو رہا کرو‘ اور ’اقوام متحدہ کہاں ہیں‘، جیسے نعرے درج تھے۔ یوتھ سوسائٹی کے چیئرمین بلال احمد نے کہا ’’ بیرون ریاستوں کے جیلوں کو کشمیری سیاسی قیدیوں کیلئے ابو غریب اور گونتا مونو بے جیسے زندان خانوں اور تفتیشی مراکز میں تبدیل کیا گیا ہے‘‘۔انہوں نے گزشتہ ماہ تہاڑ جیل کی مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی قیدیوں کو جرائم پیشہ افراد کے ساتھ بند رکھا جا رہا ہے،جبکہ جیلوں میں ان پر حملے کروائے جاتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ’’بشری حقوق کی عالمی تنظیموں کی خاموشی بھی معنی خیزہے،اور انکی خاموشی سے کشمیری نوجوانوں پر جیلوں میں ڈھائے جانے والے مظالم میں اضافہ ہو رہا ہے‘‘ ۔انہوں نے عدالتوں کی طرف سے سیاسی قیدیوں پر عائد جرم کو کالعدم قرار دینے کے باوجود حکم ناموں کو بھی عملانے پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔بلال احمد نے بتایا’’مسرت عالم بٹ،مشتاق الاسلام اور آسیہ اندرابی پر عائد پی ایس اے کو عدالت نے کالعدم قرار دیاتاہم اس کے باوجود انہیں سر نو گرفتار کر کے عدالتی حکم ناموں کو سرخانے کی نذر کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا’’ جیلوں میں قیدیوں کو ملنے والے حقوق سے بھی دستبردار رکھا گیا ہے‘‘۔اس دوران پولیس بھی پریس کالونی میں پہنچ گئی اور بلال احمد کو ایک دوسرے ساتھی عقیل گل کے ہمراہ حراست میں لیکر کوٹھی باغ تھانہ پہنچایا گیا۔اس سے قبل یوتھ سوسائٹی نے مخصوص انداز میں احتجاج کیا اور علامتی طور پر سیاہ کپڑے اپنے سر اور چہرے پر اوڈھ دیئے۔احتجاجی نوجوانوں نے اپنے جسم کے کچھ حصوں پر علامتی طور پر بنڈیج بھی باندھا اور سیاہ کپڑے سے ہاتھوں کو بھی باندھا تھا۔