Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
گوشہ خواتین

جہیز کے خلاف جنگ کا اعلان ۔۔۔قسط2

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: December 21, 2017 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
12 Min Read
SHARE
عہد حاضر میں کیا خواندہ کیا نا خواندہ ،کیا جاہل کیا عاقل ،کیا ناداںکیا داناں ،کیا مالدارکیا غیر مالدار اور کیاذی وجیہ کیا غیر ذی وجیہ سب کے سب شادی و بیاہ کے حوالے سے شیطانو ں کے بھا ئی اور ابلیس کے ایجنٹ بنے ہوئے ہیں ۔منبروں سے لمبی لمبی تقریریں کرنے والے ائمہ حضرات کی شادیوں میں بھی رنگینیت و جدیدیت کے بھرپور قابل نفریں مظاہرے دیکھنے کو ملتے ہیں ۔ان کے نکاحوں میں بھی طربیہ نغمے اورجشنیہ ترانے گائے جا رہے ہیں اورپھو ہڑ گیتوں اور بے حیا اشعار کی زبردست گونج کے بیچ غیرمحرم عورتیں اپنے نرم نرم ہتھیلیوںسے انہیں اوبٹن لگاتی نظر آرہی ہیں ۔ غرض دینی مدارس کا ایک بڑا طبقہ جسے بہرحال ان آلائشوں سے پاک رہنا تھا وہ بھی شادی بیاہ میں پائی جانے والی نا جائز رسومات کی دلدل میں خوشی خوشی متورط نظر آرہا ہے ۔ حالانکہ کے غیرو ںکو اب ہوش آنے لگا ہے اور جہیز کے مفاسد کو وہ شناخت کرنے لگے ہیں اور اس کے خلاف انہوں نے مہم بھی چھیڑ رکھی ہے اور اس پر ان کا عمل بھی ہو نے لگا ہے جس کی شروعات بہار میں ایک سیاسی لیڈر نے اپنے بیٹے کی شادی سے کی ہے ۔چنانچہ موصولہ اطلاعات کے مطابق ابھی صرف چند روزقبل کی بات ہے کہ بہار کے سابق نائب وزیر اعلیٰ کے بیٹے کی شادی نہایت سادگی کے ساتھ صرف اس لیے ہوئی کہ بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے یہ اعلان کیا ہے کہ جہیز کی روایت کو قانونی جرم قرادیا جائے اور اس کا ارتکارب کرنے والے کو سخت سے سخت سزادی جائے ۔کاش ہمیں بھی ہوش آجا تا اور ہم بھی اسلام کے اصول وقوانین پر سختی سے عمل پیرا ہو جا تے۔ خیر امت ہونے کا ثبوت پیش کرپاتے۔ہماری معاشرت کا معیار بلند ہو جا تا ۔اسلامی معاشرہ ہر دور کی طرح مثالی ہو جاتا ۔لوگ یہ عبرت لیتے کہ سچی معاشرت کے ترجمان مسلمان ہیں اور سچی اور بے ضرر زندگی کی تعلیم صرف مذہب اسلام دیتا ہے ۔اس طرح رفتہ رفتہ ضرور بالضرور یہ روایت جہیز جو مرور زمانہ کے ساتھ خوش دلی سے تنگ دلی اور رحم دلی سے بے رحمی کی ترجمان بن چکی ہے ، ہمیشہ کے لیے مٹ جاتی ۔اگر فوری طور پر بالکل ختم نہ بھی ہوتی تو کم سے کم اس سے جڑی تمام حرام اور ناجائز رسومات کم ضـرور ہوجاتی اور ہم فخر سے یہ کہہ پاتے    ؎ 
مانا کہ  اس چمن  کو  نہ  گلز ار  کرسکے 
کچھ خار کم تو کردئے گزرے جدھر سے ہم   
ضرورت ہے کہ اس رسم نارواکی تہدیم کاری کے لئے تمام مسلمان ایک زبرست اصلاحی مہم چلائیں ،متحدہ طور پر اعتمادعلی اللہ کے ساتھ میدان دعوت و عمل میں کو د پڑیں اورمعاشرئہ اسلامی کو تمام غیر شرعی رسومات کی گندگیوں سے پاک کریں ۔معصوم مسلم صنف نازک کی پر رحم وکرم کریں اوردختران ملت اسلامیہ کی خبر لیں ۔مفتیان شرع متین اور فقہاء دین حنیف جہیزی لین دین کی غیر شر عی ظالمانہ رواج کی سر کوبی کے لئے سخت فیصلے قرآن و سنت کی روشنی میں پو ری انسانیت کو بھرپور توکل علی اللہ کے ساتھ سنائیں ۔ مکاتب دینیہ کے معلمین اورمدارس عصریہ کے  اساتذہ اس خطرناک پود کی بیخ کنی کے لئے متحدانہ اٹھ کھڑے ہوں ۔دینی دانشکدوں کے نونہالان اوردارالعلوموں کے فارغین اپنی شادیوں کی تعمیر محض شرعی قوانین کی بنیا پر استوار کریں ۔ حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے موقع بہ موقع عوام النا س کو اس مہلک مرض کے سخت ترین نقصانات سے باخبر کرتے رہیں ۔ جہیز کا مطالبہ کرنے والے اشخاص کے خلاف معاشرئہ اسلامی میں ایسی تحریک چلائی جا ئے کہ کوئی لڑکی والا اس کے یہا ں رشتہ کرنے کیلئے تیارہی نہ ہو۔ جب یہ تجاویز سختی کے ساتھ روبہ عمل لائی جائیں گی تو ہمیں قوی امید ہے کہ روایت جہیز رفتہ رفتہ نیستی کے آغوش میں سونے پر مجبور ہوگی مگرہر کامیا بی کیلئے جس طرح اتحاد واتفاق ضروری اوریکتائیت و قبولیت واجب ہے، اسی طرح رسم بد جہیزکی بے رحم دیوی کو نیستی کے آغوش میں سلانے کے لئے بھی عزیمت کے ساتھ ساتھ باہمی اتحاد اورآپسی تعاون کی اشد ضرورت ہے۔بلکہ اگر میں یہ کہوں تو بے جا نہ ہوگا کہ اب زیا دہ سونا مو ت کے مترادف ہوگاکیونکہ جہیز کی اس بے رحم دیوی نے ہزاروں گھروں کی نیک تمنائوں کواپنے ظالم پنجوں میں دبوچ لیا ہے ۔ لاکھوں گھرانے کی خوشیاں قبل از وقت غموں میں تبدیل ہوگئی ہیں ۔غیر شرعی روایات شادی نے کتنی ہی معصوم لڑکیوں کی دوشیز گی کے کنول کو کھلنے سے پہلے مرجھا اورجوانی کے غنچوں کو پھول کا روپ دھارنے سے قبل مسل کررکھ دیا ہے ۔کتنی ایسی دکھیاری مائیں ہیں جنہیں ان کی جوان بیٹیوں کے کنوارپن کے زہریلے ناگوں نے ڈس لئے اوربے شمارباپوں کوتو جوانی میں ہی اس معاشرتی ناسور کے باعث بوڑھاہونا پڑا ۔ بہت سی لڑکیوں نے اپنی شادی کو والدین کے کندھوں ناقابل برداشت بوجھ تصور کرتے ہوئے اور والدین کی غریبی کے باعث ہر شخص بے جوڑ جملے ، اُٹھنے والی غیر معیاری نظریں ،آنے والے ناموزوں رشتوں سے تنگ آکر خود کشی کی راہ اختیار کرکے سماج کے منہ پر زور دار طمانچہ لگا کے یہ اعلان کردیا  ؎ 
یہ کہہ کر جان دی مفلس کی جواں بیٹی نے 
 آبرو کھو کے بھلا جینے میں رکھا کیا ہے 
یہ بھی موجودہ حالات ہی کی ایک ستم ظریفی ہے کہ اس وقت قرآن و سنت کے گہوارے میں پیداہوکر شرعی حدود میں پروان چڑھنے والی لڑکیاں دینی ارتداد کی زہریلی گھونٹ پیتی ہوئی مذ ہب اسلام کو خیرآباد کہہ دے رہی ہیں ۔ اس طرح جہیز کی وجہ سے مذہب بیزار ی کے بے شمار واقعات پیش آتے رہتے ہیں ۔ ان واقعات سے ہم اور آپ اچھی طرح واقف ہیں۔ آج ہزاروں کی تعداد میں دوشیزائیں جہیز کی جلتی چتاپر دن دہاڑے جلائی جارہی ہیں ۔ بہت سے ایسے گھرانے بھی اس دھرتی پر موجودہیں جہاں سا س ونند کی جانب سے ہونے والے جہیز کے ناقابل تکمیل مطالبے کے پورا نہ ہونے پر نئی نویلی دلہنوں کو نذر آتش کردیا گیا ۔ 
 سماج سے جہیز کا ر وگ اسی وقت ختم ہو گا جب مالداران اپنی منافقت سے باز آجائیں گے۔اپنی معذور بیٹیوں کی شادی کسی معذور لڑکے سے کرنے پر راضی ہوجائیں گے۔اسی طرح غریب اپنی غریبی پر رشک کرتے ہوئے اپنے لیے مناسب رشتہ تلاش کرکے قسمت پر راضی ہوں گے اور اپنی بیٹے کے حق میں دین دارانہ فیصلہ کرنے کی ہمیت اپنے اندر پیدا کرلیں گے۔جب دولہا بننے والے لڑکوں کو یہ عزم مصمم کرنا ہو گاکہ اگر اس میں اپنے بال بچوں کے اخراجات پورے کرنے کی صلاحیت ہے تو وہ نکاح کا ارادہ کرے مستقبل میں سسرال والوں کے لیے بوجھ بننے یا شادی سے پہلے اپنے روزگار کے لیے حل ڈھونڈ نے کی ذمہ داری لڑکی والوں کے سر پر نہیں رکھیں گے ۔نیز علمائے مدارس اورائمہ مساجد ہرایسی شادی کا بائیکاٹ کریں گے جس میں شریعت کامذاق اڑایا جارہا ہو اور ایسے بیاہ میں جس میں سنت نبویﷺ کی بے شعوری کے عالم میں ہی سہی بے توقیری کی جا رہی ہو، جانے سے مکمل اجتناب کریں گے۔سوائے اس کے اور کوئی چارہ نہیں ۔ لہٰذامساجد کے خطباء کی دینی ذمہ داری یہ ہے کہ و ہ عز ت و وجاہت سے بے پرواہوکر اخراج و ادخال سے نڈرہوکر مصلیان پنج وقتہ کے ہر روگ کا علاج قرآن وحدیث کی روشنی میں تیارکی گئی اپنی تقریروں کے ذریعہ پیش کریں ۔ حق کے اظہار میں کسی مصلحت سے کام نہ لیں ۔بات ڈھنگ سے کہیں مگر موثر لہجے میں کہیںتاکہ منبر سے بلند ہونے والی صدائیں نتیجہ خیز ثابت ہوں۔اسی طرح خدمتگارانِ معاشرہ ،متولیان ِمساجد ،منسلکانِ مدارس ،منتظمان ِمکا تب اور خطبائے نمازگاہان اور علمائے دانش گاہان اسلامی کے ساتھ ساتھ امت مسلمہ کے ایک ایک فرد ،قائدین امت اخیرہ اورخاص طور سے نوجوانان مسلم پر،خواہ وہ مدارس اسلامیہ سے منسلک ہوں یا خالص عصر ی دانش گاہوں میں زیر تعلیم، یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس برائی کو اپنے سماج میں قطعا جگہ نہ دیں کیونکہ فتنہ صرف فتنہ پروروں اور ظلم محض ظالموں کو ہی اپنی لپیٹ میں نہیں لیتا بلکہ نہی عن المنکر کا فریضہ انجام نہ دینے والے صلحاء ،صوفیاء ،شرفاء اور کرماء بھی اس کی گرفت میں آتے رہے ہیں ۔ چونکہ اصول ہے کہ برائیوں کے باعث صرف برائی کنندگان ہی نہیں پکڑے جاتے بلکہ وہ لوگ بھی سز ائوں کے مستحق ہوتے ہیں جو اس کے سد باب کے لئے ہر ممکن ضروری اقدامات نہیں کر تے ۔ بہر کیف ہم امت محمدی (سورہ آل عمران) کی تفسیر بن جانے میںہی پو شیدہ ہے ۔ ظالموں کا ہاتھ پکڑنا اور مظلوموں کو انصاف دلانا ہماری اولین ذمہ داری ہے ۔ سماج میں پائی جا نے والی ہر برائی کا خاتمہ ہماری بڑھائی کا اہم مقصد ہے ۔ ملازمین کو صنعت کاروں کی عیاری سے نجات دلانا ہماری ملّی ذمہ داری کا ایک اہم کا م ہے ۔اجیروں کو مستائجروں کی زیادتی سے رہائی دلانا ہمارا مذہبی اور اخلاقی فرض ہے ۔ بہرکیف اس وقت اسلامی معاشرت کی روشنی میںہرشخص کو پرامن زندگی گزارنے کے مواقع کی تحصیل کے لئے کوشش کرنا اورمخالفین قوانین اسلام کے لئے محاذ آرائی بہت ضروری ہے کیونکہ    ؎
جلا بھی سکتے ہیں سسرال والے گھر میں اُسے 
کفن بھی چاہیے اس دور میں دولہن کے لیے
( ختم شد )
رابطہ :صدر سفینہ ایجوکیشنل اینڈ چاریٹیبل ٹرسٹ
(بقیہ اگلے گوشہ خواتین میں ملاحطہ فرمائیں)
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

تعطیلات میں توسیع کا ابھی کوئی فیصلہ نہیں، موسمی صورتحال پر گہری نظر ، حتمی فیصلہ کل ہوگا: حکام
تازہ ترین
لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی سری نگر میں عاشورہ جلوس میں شرکت
تازہ ترین
پونچھ میں19سالہ نوجوان کی پراسرار حالات میں نعش برآمد
پیر پنچال
راجوری میں حادثاتی فائرنگ سے فوجی اہلکار جاں بحق
پیر پنچال

Related

گوشہ خواتین

مشکلات کے بعد ہی راحت ملتی ہے فکر و فہم

July 2, 2025
کالمگوشہ خواتین

ٹیکنالوجی کی دنیا اور خواتین رفتار ِ زمانہ

July 2, 2025
کالمگوشہ خواتین

نوجوانوں میں تخلیقی صلاحیتوں کا فقدان کیوں؟ فکر انگیز

July 2, 2025
گوشہ خواتین

! فیصلہ سازی۔ خدا کے فیصلے میں فاصلہ نہ رکھو فہم و فراست

July 2, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?