جموں //بر سر اقتدار پارٹی پی ڈی پی کے رکن اسمبلی سونہ وار محمد اشرف میر نے اسمبلی میں اپنی ہی حکومت پر جہلم میں ڈریجنگ کے معاملے پر سست روی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ جہلم میں کہیں پر بھی ڈریجنگ نہیں ورہی ہے اور جو رقومات اس پر خرچ کی گئیں ہیں اس پورے عمل کی جانکاری کیلئے ایک ہاوس کمیٹی بنائی جائے۔محکمہ کی وزیر مملکت آسیہ نقاش نے کہا کہ حکومت نے بارہمولہ اور سرینگر میں دریائے جہلم میں ڈریجنگ کا کام کلکتہ کی ایک کمپنی مسرز ریج ڈریجنگ لمٹیڈ کمپنی کو تفویض کیا ہے جس نے دسمبر 2017 تک دریائے جہلم سے 5.40لاکھ کیوبک میٹر کچڑا نکالا ہے۔ تاہم ممبر اسمبلی محمد اشرف میر سوال سے مطمئن نہ ہو ئے اور الزام عائد کیا کہ اس کیلئے ایک ہاوس کمیٹی تشکیل دی جائے تاکہ وہ ہاوس کو جہلم میں ہوئے کام کی مکمل رپورٹ پیش کریں ۔انہوں نے کہا کہ سرینگر میں کام نہیں ہو رہا ہے اور سرکار اس سنگین معاملہ پر توجہ نہیں دے رہی ہے۔ اس بیچ سی پی ائی ایم لیڈر وممبر اسمبلی کولگام نے محمد اشرف میر کا ساتھ دیتے ہوئے کہا کہ سال2014میں تباہ کن سیلاب آیا لیکن اُس کے آثار آج بھی نظر آرہے ہیں ۔تاریگامی نے کہا کہ اگر سرکار نے سیلاب متاثرین کیلئے کوئی ایکشن پلان بنایا ہے اُس پر کتنا کام ہوا یا نہیں ہوا اس کی مکمل تفصیل ایوان کو بتائی جائے ،اور اس کیلئے ہاوس کمیٹی بنائی جائے ۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک سنگین معاملہ ہے اور لوگ آج بھی نہ صرف معاوضے کیلئے ترس رہے ہیں بلکہ دیگر تعمیراتی کام بھی مکمل نہیں کئے جا رہے ہیں ۔اس سے قبل وقفہ سوالات کی کارروائی جیسے ہی شروع ہوئی تو کانگریس کے ممبر اسمبلی بانڈی پورہ نے عثمان مجید اور غلام محمد سروڑی نے پولیس کے اُس افسر کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لانے کا مطالبہ کیا جس نے مبینہ طور پریس کالونی کے نزدیک وادی میں بجلی کی قلت پر احتجاج کرنے والے کانگریس ورکروں کی پٹائی کی اور کچھ ورکروں کو پولیس تھانے میں بند کیا گیا ۔جبکہ محکمہ مال کے مطالبات زر کے دوران بھی نوانگ ریگزن جوہرا نے سرکار سے جواب طلب کیا کہ کانگریس ورکروں پر لاٹھی چارچ کرنے والوں کے خلاف سرکار کیا کارروائی عمل میں لا رہی ہے۔