سرینگر // وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی صدارت میں دریائے جہلم پر سیلاب سے بچاؤ کے کاموں کی تکمیل اور ڈریجنگ کی نگرانی کیلئے تشکیل دی گئی کابینہ سب کمیٹی کے پہلی میٹنگ منعقد ہوئی ۔میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے آنے والے برسات کے موسم کے پیش نظر دریائے جہلم پر سیلاب سے بچاؤ کاموں کی بروقت تکمیل کی ضرورت پر زور دیا ۔ انہوں نے فوری طور دو کٹر سیکشن ڈریجز شامل کرنے کی ہدایت دی جس کیلئے پہلے ہی 26 کروڑ روپے منظور کئے گئے ہیں ۔ نوزیر اعلیٰ نے وزیر برائے صحت عامہ ، آبپاشی و فلڈ کنٹرول اور وزیر تعلیم جو کہ لال چوک حلقہ انتخاب کی نمائیندگی کر رہے ہیں کو مشترکہ طور دریا کے اُن مقامات کا باقاعدہ معائینہ کرنے کیلئے کہا جہاں ڈریجنگ ہو رہی ہو اور تعمیراتی ایجنسیوں اور مقامی لوگوں کے مابین زمینی سطح پر تال میل کے قیام کو یقینی بنائیں ۔ وزیر اعلیٰ سرینگر اور بارہمولہ میں دریا پر ڈریجنگ کے کام میں تیزی لانے کی ہدایت دی اور بمنہ و نائید کھے سے مٹی کی کھدائی کا کام شروع کرنے کیلئے کہا تا کہ پانی کا بہاؤ نیچے کی طرف منتقل ہو جائے ۔ انہوں نے مٹی کی کھدائی کیلئے یومیہ ماپنے کا نظام متعارف کرنے اور رپورٹ متعلقہ حکام کو بھیجنے کی بھی ہدایت دی اور ہنگامی صورتحال میں استعمال کیلئے متعلقہ محکموں کو جیو بیگ معقول تعداد میں دستیاب رکھنے کیلئے بھی کہا ۔ میٹنگ میں بتایا گیا کہ امسال فروری دوم کو وزیر اعلیٰ کے دورے کے بعد سے دریا پر ڈریجنگ اور مٹی کی کھدائی کے کام میں کافی سرعت لائی ہے ۔ جبکہ دریا پر 3300 حساس مقامات کو ایس ڈی آر ایف کے تحت بند کیا گیا ہے ۔ 1300 کنال اراضی سے غیر قانونی قبضہ ہٹایا گیا ہے اور غیر قانونی طور لگائے گئے 40 ہزار درخت جو پانی کے بہاؤ میں رکاوٹ پیدا کر رہے تھے ، کاٹے گئے ہیں ۔ میٹنگ کو مطلع کیا گیا کہ اگلے ماہ کے آخر میں مرحلہ دوم کیلئے مفصل پروجیکٹ رپورٹوں کی حتمی شکل متوقع ہے ۔ محبوبہ مفتی نے دریائے جہلم میں آبی ٹرانسپورٹ متعارف کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور اسے بھی دریا کی بحالی کاموں میں شامل کرنے کی ہدایت دی ۔ انہوں نے کہا کہ اس سے نہ صرف سیاحتی سرگرمیوں کو فروغ حاصل ہو گا بلکہ وادی کشمیر کے صدیوں پرانا روائتی ٹرانسپورٹ بحال ہو گا ۔ وزیر اعلیٰ کو مطلع کیا گیا کہ انلینڈ واٹر وے اتھارٹی آف انڈیا کی مرکزی ٹیم اس کے چیف انجینئر کی سربراہی میں پہلے ہی اس ضمن میں سروے کا کام کر رہے ہیں ۔ میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیر اعلیٰ نے اس اہم پروجیکٹ پر آگے بڑھنے کیلئے عظیم تر بین محکمہ جاتی تال میل کی ضرورت پر زور دیا ۔