سرینگر //دریائے جہلم کی ڈریجنگ کے کام کی سست روی پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے سابق وزیر برائے تعمیرات عامہ اور ممبر اسمبلی امیرا کدل سید محمد الطاف بخاری نے پروجیکٹ کی معیاد بند تکمیل پر زور دیا ہے ۔ سابق وزیر نے پروجیکٹ کی تکمیل میں آنے والی رکائوٹوں کو فی الفور دور کئے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈریجنگ کا مقصد دریائے جہلم او راس کے فلڈ چینلوں کی صلاحیت میں اضافہ کرنا تھا لیکن متعلقہ حکام کی غیر سنجیدگی کی وجہ سے ابھی تک مطلوبہ نتائج برآمد نہیں ہو سکے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ 2014کے سیلاب کی وجہ سے سنگم سے لے کر سرینگر تک جہلم میں سلٹ جمع ہو گئی ہے ، ان حالات میں ماہرین نے پہلے ہی شہر کے میونسپل علاقوں میں خطرہ کا انتباہ جاری کیا ہوا ہے ۔ لیکن دریائے جہلم میں ابھی تک ہوئے ڈریجنگ کے کام سے یہ واضح ہوتا ہے کہ حکام نے ستمبر2014میں آئے سیلاب سے کوئی سبق نہیں سیکھا ہے ۔ بخاری نے سرینگر سے وولر جھیل تک ڈریجنگ کے کام میں تیزی لائے جانے کی ضرورت پر زور دینے کے ساتھ ساتھ طے شدہ ڈریجنگ منصوبہ کے مطابق سرینگر سے جنوبی کشمیر کے پانزینارہ گائوں تک کے فلڈ چینلوں سے سلٹ نکالنے کے لئے کہا ہے ۔انہوں نے کہا ہے کہ ڈریجنگ کے لئے مدت کا تعین حکام کی ترجیح ہونی چاہئے تا کہ جہلم اور اس کے فلڈ چینلوں کی آبی صلاحیت میں اضافہ کیا جا سکے ۔ انہوں نے بتایا کہ ڈریجنگ کے کام کی رفتار تشویشناک حد تک سست ہے اس لئے کام کو مکمل کرنے کے لئے ایک جامع منصوبہ مرتب کرنے کے علاوہ کمزور مقامات پر مناسب مشینری استعمال میں لائی جانی چاہئے۔ ممبر اسمبلی نے آئوٹ فلو چینلوں کی ڈریجنگ کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے تا کہ یہ بآسانی وولر میں بہہ سکیں۔انہوں نے کہا کہ گہرے آبی ذخائر شہر سے سیلاب کا خطرہ کم کرتے ہیں لیکن وولر جھیل تشویشناک حد تک سکڑ گئی ہے ۔ اس کے علاوہ ڈل سے آنچار اور مانسبل تک کی قدرتی آبگاہوں کو تحفظ فراہم کئے جانے کی بھی ضرورت ہے اور اس کے لئے ماہرین کی ایک ٹیم مقرر کی جانی چاہئے جو معیار اور معیاد کو مدِنظر رکھتے ہوئے اس حساس منصوبہ کو پایہ تکمیل تک پہنچا سکے ۔سابق وزیر نے کہا ہے کہ ڈوگری پورہ سے وولر جھیل تک55000کیوسک کی صلاحیت والی ایک اضافی فلڈ چینل کی تعمیر کے منصوبہ کو فوری طور پر ہری جھنڈی دکھائی جائے۔ اس کے علاوہ جنوبی سے شمالی کشمیر تک دریا کے ساتھ ساتھ مناسب مقامات پر اضافی سٹوریج ٹینک تعمیر کئے جانے چاہئیں تاکہ سیلاب کے خطرات کو کم سے کم کیا جا سکے ۔