بلال فرقانی
سرینگر//جہلم میں ڈریجنگ کی تاریخ بہت پرانی ہے، جومہاراجہ پرتاپ سنگھ کے دور سے شروع ہوئی ہے۔بعض تاریخ دان یہ کہنے پر زور دے رہے ہیں کہ اس طرح کا حکم مہاراجہ ہری سنگھ نے دیا تھا لیکن مہاراجہ ہری سنگھ، جو ریاست جموں و کشمیر کے آخری حکمران تھے، ان کے ذاتی طور پر دریائے جہلم پر ڈریجنگ آپریشن کا حکم دینے کا ریکارڈ آسانی سے نہیں ملتا ہے۔ تاہم، تاریخی ریکارڈ میں دریائے جہلم میں کھدائی کا ذکر ان کے پیشرو مہاراجہ پرتاپ سنگھ کے دور میں ہوا تھا، جو 1925 میں مہاراجہ بنے تھے۔جہلم میں ڈریجنگ کا کام روایتی کشتی بانوں کے ذریعے کیا جاتا تھا۔یہ اُس وقت ایسا واحد پروجیکٹ تھا جس کا مقصد دریا کی صلاحیت کو بڑھا کر سیلاب کو روکنے کے لیے گاد کو صاف کرنا ہے۔ جب کہ بہت سی جگہوں پر دریا کے روایتی کشتی والوں کے ذریعے مسافروں کو لے جانے کے لیے استعمال ہونے والی کشتیوں کا ذکربھی کیا گیا ہے، جو بڑے، مخصوص ڈریجنگ آلات سے مختلف قسم کا سسٹم تھا۔ ڈریجنگ بوٹ مین وہ شخص ہوتا تھا،جو گاد ہٹانے کے لیے کشتی کو چلاتا تھا۔
ڈریجنگ بوٹ مین کا بنیادی کردار دریائے جہلم سے گاد اور تلچھٹ کو ہٹانے کے لیے مشینری سے لیس کشتی چلانا ہے۔یہ عمل، جسے ڈریجنگ یا ڈی سلٹیشن کہا جاتا ہے، پانی لے جانے کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے دریا کے کنارے اور سیلابی راستوں کو چوڑا اور گہرا کرتا ہے، اس طرح بار بار آنے والے سیلاب کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ڈریجنگ میں شامل کشتی والے دریا کے پانی کی سطح کی بھی نگرانی کرتے ہیں اور اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ ممکنہ اضافے کا انتظام کرنے کے لیے مشینری صحیح طریقے سے کام کر رہی ہے۔ڈریجنگ جہلم کے اخراج کو منظم کرنے اور آس پاس کے علاقوں کی حفاظت کے لیے علاقے میں سیلاب سے بچائو کے جامع منصوبے کا ایک اہم حصہ ہے۔ڈریجنگ کا دریا کے ماحولیاتی نظام پر براہ راست اثر پڑتا ہے، پانی کے بہائو کی رفتار اور صلاحیت میں بہتری آتی ہے اور دریا میں پانی لیجانے کی صلاحیت بڑھنے سے آبادی کو لاحق خطرات میں کمی آجاتی ہے۔مہاراجہ پرتاپ سنگھ کے دور میں دریائے جہلم کی صفائی ہر سال کی جاتی تھی اور یہ رضاکارانہ طور پر کی جاتی تھی۔لیکن جوں جوں وقت گذرتا گیا، ڈریجنگ کی اہمیت بڑھ گئی اور اُس وقت کی حکومتوں نے اسے مستقل طور پر ایک باضاطہ نظام کی شکل دی۔ مہاراجہ ہری سنگھ نے ڈریجنگ کو منظم طریقے کی جہت دی اور اسکے لئے آبپاشی کے محکمہ کو ہر ایک دریائی علاقے میں مقامی سرپنچ ،نمبردار اور چوکیدار کو یہ ذمہ داری دی گئی تھی کہ وہ دریائی علاقوں میں کشتی بانوں کو رجسٹر کریں جو ڈریجنگ کا کام کرسکیں۔ہری سنگھ کے دوران میں ہی کھنہ بل سے حاجن تک ایسے 27کشتی بانوں کی نشاندہی کی گئی تھی جن کے ذمہ جہلم کی ڈیجنگ کرانی تھی، جو عام مزدوروں کی خدمات حاصل کرکے اس کام کو انجام دیتے تھے اور حکومت انہیں تھوڑی بہت اجرت بھی دیتی تھی۔اسکے بعد انہی رجسٹر کشتی بانوں کو باضابطہ طور پر لائسنس فراہم کی گئیں، اور وہ سالہال سال تک جہلم میں ڈیجنگ کرنے پر مامور ہوتے تھے۔ لیکن مہاراجہ ہری سنگھ کے دور کے بعد جمہوری حکومتوں میں یہ تسلسل جاری نہیں رہ سکا اور اسکا نتیجہ ہر سال معمولی بارش سے سیلاب کی صورتحال پیدا ہونا ہے۔