سرینگر //موسم میں قدرے بہتری کے ساتھ ہی سنیچر کی شام 8بجے تک جہلم میں سنگم کے مقام پر سطح آب میں معمولی کمی آئی تاہم رام منشی باغ میں پانی کی سطح خطرے کے نشان سے اوپرتھی ۔اس دوران محکمہ موسمیات نے لوگوں سے اگلے 12گھنٹوں تک احتیاط برتنے کی اپیل کی ہے ۔محکمہ آبپاشی و فلڈ کنٹرول نے اُمید ظاہر کی ہے کہ یہ پانی کی سطح نیچے آنا شروع ہوگئی ہے ۔اس دوران شانگس میں بارشوں سے زمیں کھسک گئی جس کے نتیجے میں ایک شخص کی موت واقع ہوئی جبکہ جموں خطے میں 3افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔
سیلابی صورتحال
جمعہ اور سنیچر کی درمیانی رات قریب 2بجے دریائے جہلم سنگم کے مقام پر خطرے کے نشان سے 3.84فٹ اور رام منشی باغ کے مقام پر 1.45فٹ اوپر بہہ رہا تھا جس کے بعد حکام نے دریائوں کے آس پاس کی بستیوں کو مخصوص مقامات پر منتقل کرنے کا مشورہ دیا ۔سنیچر دوپہر2بجے کے بعد جہلم اور سنگم میں پانی کی سطح میں معمولی کمی آئی، اس دوران جہلم میں سنگم کے مقام پر سطح آب 23.02فٹ تھی جبکہ رام منشی باغ میں 20.93اورعشم میں 12.16 فٹ ریکارڈ کی گئی ۔سنیچر شام4 بجے جہلم میں سنگم کے مقام پر سطح آب 22.95رہی جبکہ رام منشی باغ میں 20.93فٹ اورعشم میں 12.41 ریکارڈ کی گئی ۔لیکن شام پانچ بجے رام منشی باغ میں سطح آب میں پھر اضافہ ہوا جو 20.96فٹ ریکارڈ کی گئی۔جمعہ اور سنیچر کی درمیانی رات کو شہر میں سیلابی وارنگ جاری ہونے کے بعد جہلم کے کناروں پر آباد لوگوں کی نیندیں اُس وقت خرام ہو گئیں جب انتظامیہ نے رات کو 2بجے یہ ا علان کر دیا کہ رام منشی باغ میں پانی کی سطح میں اضافہ ہوا ۔ یہ خبر پھیلتے ہی اُن علاقوں میں لوگوں کی نیندیں حرام ہو گئیں اور مکینوںکو رات کے دوران ہی اپنے مکانوں کی پہلی منزلوں کو خالی کرنا پڑا۔لوگوں کا کہنا تھا کہ 2014کے سیلاب کو وہ اب تک نہیں بھول سکے ہیں اور اب کسی اور مصیبت کیلئے وہ تیار نہیں ہیں۔مہجور نگر ، راج باغ ، کرسو راج باغ اور دیگر کئی علاقوں کے لوگوں کو رات کو ہی اپنی نجی گاڑیوں کو گھروں سے باہر نکالتے ہوئے بھی دیکھا گیا ۔اس دوران پولیس اور ایس ڈی آر ایف کے اہلکاروں کو شہر کے اکثر علاقوں میں جہلم اور دیگر نالوں پر ریٹ کے بیگ ڈالتے ہوئے دیکھا گیا ۔شہر بھر میں لوگوں میں سیلاب کا خوف تاری ہو گیا تھا تاہم موسم کے خوشگوار ہونے کے ساتھ ہی جب پانی کی سطح میں قدرے کمی آئی تو لوگوں نے راحت کی سانس لی ۔
کولگام +اننت ناگ
خالد جاوید کی اطلاع ہے کہ نالہ ویشو میں سطح آب میں کمی آئی ہے جس کی وجہ سے ضلع کے نچلے علاقوں جہاں سیلاب کا خطرہ موجود رہتا ہے، کے لوگوں نے راحت کی سانس لی ۔ان علاقوں میں کھڈونی ، ونپو ، کیمو ، ریڈونی ، ہاورہ مشی پورہ ، بٹہ پورہ ، وغیرہ علاقے شامل ہیں اور اس طرح ان علاقوں میں سیلاب کا خطرہ ٹل گیا ۔ادھر کیمو ہ علاقے میں گف بل کے مقام پر اننت ناگ کولگام سڑک کو بحال کر دیا ۔ بٹہ پورہ علاقے میں سینکڑوں کنال باغاتی اور دھان کی اراضی کو نقصان ہوا ۔ آڑی جن اور اشتھل کے مقام پر عارضی طور پر تعمیر شدہ پل کے ڈھہ جانے کے نتیجے میں نور آباد کے لوگوں کو ضلع ہیڈکوارٹر تک پہنچنے کیلئے متبادل راستے کا استعمال کرنا پڑا ہے ۔اننت ناگ سے ملک عبدالسلام نے اطلاع دی ہے کہ لوگ رات بھر سیلاب کے خوف سے سو نہیں سکے جبکہ ندی نالوں کے قریب لوگوں نے رات کو ہی مکانوں کی نچلی منزلوں سے اپنی ضروری اشیاء کو نکالنا شروع کر دیا تھا ۔ادھرشانگس برناڈ میں زمین کھسکنے کے سبب عارضی شیڈ زد میں آگیا جس کے سبب محمد شفیع پسوال ولد بونیا پسوال نامی شخص ہلاک ہوا جبکہ اس پھولی جان دختر دادا پسوال نامی خاتون زخمی ہوئی ۔ ادھرننون پہلگام میں سی آر پی 184بٹالین سے وابستہ کمار جیت داس نامی اہلکار بیس کیمپ کے نزدیک گرنے سے زخمی ہوا ۔
سونم لوٹس
محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر سونم لوٹس نے بتایا کہ جموں کے چناب ، پیر پنچال اور جنوبی کشمیر کے بہت سے علاقوں میں بھاری بارشیں ہوئیں جس سے وادی میں جہلم اوردیگر نالوں میں پانی کی سطح میں اضافہ ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ موسم بدلتا رہتا ہے جمعہ اور سنیچر کی درمیانی قریب 11بجے سے صبح 4بجے تک اگرچہ موسم ٹھیک تھا تاہم اُس کے بعد پھر سے بارش ہونا شروع ہو ئی جو سنیچر کو وقفے وقفے تک شام دیر گئے تک جاری رہی ۔انہوں نے کہا کہ شام پانچ بجے کے بعد سے اگرچہ بارشیں رکیں تاہم لوگوں کو اگلے 12گھنٹے تک ڈرنے کے بغیر چوکنا ررہنا چاہئے کیونکہ جہلم میں ابھی بھی پانی کی سطح کی مقداد زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یکم سے 2جولائی کے بیچ پھر سے بارشیں ہونے کا امکان ہے ۔