جموں میں 10ہزار لوگوں کو نکالاگیا، اننت ناگ قصبہ تقریباً ڈوب گیا
بلال فرقانی
جموں+سرینگر// وادی اور جموں میں تباہ کن سیلاب اور موسلادھار بارش کے دوران پیش آئے مختلف واقعات میں 40افراد کی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ان میں34یاتری، ٹھاٹھری میں 4اور اننت ناگ کے 2شہری شامل ہیں۔ اسکے علاوہ 20سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔وشنو دیوی میں ریسکیو اہلکاروں نے ملبے کے نیچے سے مزید لاشیں نکالی ہیں۔حکام کاو خدشہ ہے کہ ہلاکتوں میں اضافہ ہوسکتا ہے اور بچائو ٹیمیں ملبے سے لاشیں نکالنے کی کوشش کررہی ہیں۔ادھرجموں میں قریب 10ہزاروں لوگوں کو محفوظ مقامات پر لیجایا گیا جن میں ادھرمادھو پور کے قریب پھنسے ہوئے 22سی آر پی ایف اہلکار اور 3 شہری شامل ہیں جنہیں فوج نے ایک عمارت میں محصور، بروقت کارروائی کرکے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے محفوظ جگہ منتقل کیا۔ جموں صوبے میں سیلابی صورتحال نے سنگین رخ اختیار کرلیا ہے، جبکہ اننت ناگ کا قصبہ تقریباً زیر آب آگیا ہے اور دریائے جہلم خطرے کے نشان پر بہہ رہا ہے۔
جموں
حکام نے بتایا کہ وشنو دیوی لینڈ سلائیڈنگ میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 32 ہو گئی ہے جب ریسکیو اہلکاروں نے ملبے کے نیچے سے مزید لاشیں نکالی ہیں۔مسلسل موسلا دھار بارش کی وجہ سے مٹی کے تودے گرنے سے کم از کم 20 لوگ زخمی ہوئے اور مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔مزید لوگوں کے پھنسے ہونے کا خدشہ ہے، ریسکیو ٹیمیں زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کے لیے ملبے کے ٹیلوں میں سے کھدائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ملبے سے 30 لاشیں نکالی گئیں، زخمیوں میں سے دو ہسپتال میں دم توڑ گئے۔ڈوڈہ ضلع کے ٹھاٹھری علاقے میں منگل کے روز تین خواتین سمیت چار افراد کی جانیں چلی گئیں۔ ان میں سے2 افراد مکان کے منہدم ہونے سے ملبے تلے دب کر ہلاک ہو گئے جب کہ2 دیگر سیلابی ریلے میں بہہ گئے۔ادھر جموں کے دریائوں اور ندی نالوں میں طغیانی کے باعث نشیبی علاقوں میں پانی داخل ہونے سے ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ فوج، نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس اور اسٹیٹ ڈیزاسٹر ریسپانس فورس کی ٹیمیں بڑے پیمانے پر ریسکیو آپریشن میں مصروف ہیں۔بدھ کی سہ پہر تک قریب 10ہزار لوگوں کو محفوظ مقامات پر لیجایا گیا۔ این ڈی آر ایف اہلکاروں نے جموں شہر اور اس کے مضافاتی علاقوں میں پھنسے ہوئے طلبا اور عام شہریوں کو کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات تک پہنچایا۔ سانبہ کے قریب 30 نشیبی علاقے مکمل طور پر زیرِ آب آچکے ہیں جہاں فوج اور دیگر ریسکیو اداروں نے فوری کارروائی شروع کی۔ جموں کے پیر کھو، گوجر نگر، آر ایس پورہ، نکی توی، بیلی چرن، گورکھ نگر، قاسم نگر، راجیو نگر، شیر کشمیر یونیورسٹی، اکھنور اور پرگروال سمیت متعدد علاقوں سے لوگوں کو نکالا جارہا ہے۔ فوجی اہلکاروں نے سانبہ کے کچلے اور سوجن پور کے علاوہ پٹھانکوٹ، عدالت گڑھ اور گرداس پور میں بھی متاثرین کو بچایا۔ اسی طرح جموں کے گڑی گڑھ، یونیورسٹی آف ایگریکلچر سائنسز اور منگو چیک علاقوں میں بھی شہریوں کو محفوظ مقامات پر پہنچایا گیا۔آر ایس پورہ کے اندرا نگر علاقے میں بلوال نالہ کی سطح خطرناک حد تک بڑھنے کے بعد فوج نے کم از کم 300 افراد کو بچایا۔ حکام نے بتایا کہ این ڈی آر ایف نے سی آر پی ایف کے 24 اہلکاروں کو بھی محفوظ مقامات تک پہنچایا گیا۔صوبائی کمشنر جموں رمیش کمار نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ، پولیس، فوج، این ڈی آر ایف اور ایس ڈی آر ایف کی ٹیمیں مشترکہ طور پر متاثرہ علاقوں میں کارروائی کر رہی ہیں۔ ان کے مطابق اب تک کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے تاہم رہائشی مکانات اور املاک کو خاصا نقصان پہنچا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ جموں، سانبہ، کٹھوعہ، ادھم پور، ڈوڈہ اور کشتواڑ اضلاع سمیت خطے کے کئی حصوں میں شدید بارشوں کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہوئی ہے۔ دریائے توی، دریائے چناب، دریائے بسنتر اور دریائے راوی خطرے کی سطح سے اوپر بہہ رہے ہیں۔انتظامیہ نے شہریوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ دریاں اور ندی نالوں کے کناروں پر سرگرمیاں ترک کریں اور بالخصوص نشیبی علاقوں میں جانے سے احتراز کریں۔ عوام سے کہا گیا ہے کہ وہ محکمہ موسمیات کی تازہ پیش گوئیوں سے باخبر رہیں اور حکام کی طرف سے جاری ہدایات پر عمل کریں۔
اننت ناگ/سرینگر
اننت ناگ قصبہ میں سیلاب زدہ بازار سے سامان نکالنے کے دوران بجلی کے جھٹکے سے دو افراد کی موت ہوگئی جبکہ خراب موسم کی وجہ سے 75 بھیڑیں بھی ہلاک ہوئے۔بدھ کو اننت ناگ ٹائون میں اچھہ بل اڈہ کے نزدیک گنگی واڑہ علاقے میں سیلاب سے بھرے بازار سے سامان بچانے کی کوشش کے دوران بجلی کا جھٹکا لگنے سے دو افراد کی موت ہو گئی۔حکام نے بتایا کہ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب متاثرہ دکانوں سے سامان نکالنے کی کوشش کے دوران ایک برقی تار سے رابطے میں آئے۔ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں تاہم دونوں کو مردہ قرار دے دیا گیا۔ دریں اثنا، جنوبی کشمیر کے ڈورو اننت ناگ علاقے کے شنکر پورہ گائوں میں شدید موسمی حالات نے مقامی چرواہوں کے خاندانوں کو راتوں رات ایک تباہ کن دھچکا پہنچایا کیونکہ کم از کم 75 بھیڑیں ہلاک ہو گئیں۔اننت ناگ ٹائون کے بیشتر علاقے زیر آب آگئے ہیں۔ ضلع اننت ناگ میں مسلسل بارشوں کے نتیجے میں دریائوں اور ندی نالوں میں طغیانی کے باعث بدھ کو کئی دیہات اور نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔ لال چوک علاقے میں صورتحال اس قدر سنگین رہی کہ لوگ گھٹنوں اور کمر تک پانی میں چلنے پر مجبور ہوئے جبکہ کئی مقامات پر مقامی لوگ ٹریکٹروں اور دیگر گاڑیوں کی مدد سے متاثرین کو محفوظ مقامات تک منتقل کرتے ہوئے نظر آئے۔عینی شاہدین کے مطابق، لال چوک اور اس کے اطراف کے متعدد علاقوں میں رہائشی مکانات، دکانیں اور زرعی زمینیں پانی میں ڈوب گئی ہیں۔وادی کشمیر میں رات بھر موسلا دھار بارش ہوئی، جہاں دریائے جہلم نے صبح اننت ناگ ضلع کے سنگم اور سری نگر کے رام منشی باغ میں سیلاب کے خطرے کے نشان کو عبور کر لیا ۔انہوں نے بتایا کہ سرینگر میں کرسو، راجباغ، بمنہ اور سکہ ڈافر میں پانی رہائشی علاقوں میں داخل ہوا، جب کہ مرکزی اننت ناگ قصبے کے بیشتر مقامات پر بھی سیلابی پانی رہائشی اور تجارتی علاقوں میں داخل ہوا، جس سے بازار زیر آب آ گئے۔حکام نے بتایا کہ پانی جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں ڈسٹرکٹ کورٹ کمپلیکس میں بھی داخل ہوا، جس کے بعد ضلع جج اور دیگر عملے کو ایس ڈی آر ایف کے اہلکاروں نے کشتی کا استعمال کرتے ہوئے انہیں باہر نکالا۔اننت ناگ، کولگام اور سری نگر میں ضلعی انتظامیہ اور پولیس کو نشیبی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنا پڑا۔محکمہ آفاتِ سماوی کے ایک افسر نے بتایا کہ اننت ناگ کے نشیبی علاقوں سے لوگوں کو نکالنے کے لیے ریسکیو ٹیمیں تعینات کی گئی ہیں۔
بانہال
وادی چناب میںبارشوں کے جاری سلسلے نے کئی علاقوں میں تباہی مچائی اور مختلف ندی نالوں کے ساتھ ساتھ رام بن کے مقام پردریائے چناب میں پانی کی سطح خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہے۔ ڈوڈہ ، بھدرواہ ، کشتواڑ ، ٹھاٹھری ، گندوہ ، بھلیسہ اور مڑواہ واڑون کے علاقوں میں مسلسل بارشوں کے نتیجے میں رام بن میں دریائے چناب میں سطح آب خطرے کے نشان سے اوپر پہنچ گئی ہے اور میتراہ رام بن کی بستی میں پانی داخل ہو گیا ہے ۔ حکام نے بتایا کہ جھولا برج میتراہ کے قریب چناب میں پانی کی سطح 23.20 میٹر کے خطرے کے نشان سے اوپر ہے اور مسلسل سطح آب بڑھ رہی ہے ۔