سرینگر//گورنر این این ووہر ا کی طرف سے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے ساتھ جھیل ڈل کی تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتحال پر پہلے ہوئے تبادلہ خیال کے تناظر میں وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے چیف سیکرٹری بی بی ویاس جو عدالت عالیہ کی طرف سے ڈل لیک مونیٹرنگ کمیٹی کے چیئرپرسن بھی ہیں، سے کہا ہے کہ وہ گورنر کو جاری کاموں کی اب تک کی پیش رفت کے بارے میں جانکاری دیں۔گورنرنے چیف سیکرٹری بی بی ویاس اور دیگر افسروں کے ہمراہ گزشتہ شام جھیل ڈل بالخصوص اس کے مرکزی اور زکورہ کی طرف سے حصے کا معائینہ کیا۔ اس تفصیلی دور ے کے بعد گورنر نے پایا کہ اس اہم آبی ذخیرے کے نصف سے زیادہ آبی حصہ سیاحوں کو نہیں دیکھ پارہا ہے کیونکہ اس آبی سطح پر لوٹس پودے اور کئی قسم کا گھاس پھوس تیزی سے اُگ آیا ہے۔انہوں نے کہا کہ گھاس پھوس نکالنے کا سست رفتاری سے جاری عمل بھی اس مسئلے کو تقویت بخش رہا ہے۔جھیل کا معائینہ کرنے کے بعد چیف سیکرٹری بی بی ویاس نے گورنر کو ایک پرزنٹیشن کے ذریعے جھیل ڈل میں ہاتھ میں لئے گئے مختلف کاموں اور اس کے اطراف میں کوڑا کرکٹ اور گندھے پانی سے اس کے معیار پر پڑ رہے منفی اثرات سے نمٹنے کے حوالے سے کئے جارہے اقدامات کے بارے میں جانکاری دی ۔ اس موقعہ پر کمشنر سیکرٹری مکانات ہردیش کمار ، وی سی لائوڈا تحسین مصطفی ، سینئر لا ٔ آفیسر ایچ یو ڈی ڈی محمد اکبر ڈار اور کئی دیگر افسران بھی موجود تھے۔گورنر نے اس موقعہ پر کہا کہ ڈل کو صاف رکھنے کے کاموں کے لئے وقت کا تعین کیا جانا چاہئے ۔ اس کے علاوہ مختلف کاموں کی عمل آوری میں سرعت لائی جانی چاہئے ۔ ان کاموں اشبر نشاط میں 30ایم ایل ڈی ایس ٹی پی قائم کرنا، گھاس پھوس نکالنے کی اضافی مشینیں خریدنا، ڈل کے مکینوں کو دیگر مقامات پر منتقل کرنا اور ان کی باز آباد کرنا، 380ہاوس بوٹوں کو ڈول ڈیمپ منتقل کرنا، 230ہاوس بوٹوں کو کہنہ کہن آبی پٹی میں الائن کرنااور نگین علاقے میں 180 ہاوس بوٹوں کو سیوریج نیٹ ورک کے ساتھ جوڑنے کے کام شامل ہیں۔گورنر نے کہا کہ پچھلے دو برسوں کے دوران جھیل ڈل سے گھاس پھوس نکالنے کے کام میں سست رفتاری کی وجہ سے پوری سطح پر کنول کے پتے اور دیگر غیر ضروری گھاس پھوس ابھر کر آئی ہے اور نتیجہ یہ نکلا ہے کہ جھیل کی نصف سے زیادہ آبی سطح دیکھنے والوں سے اوجھل ہو کر رہ گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ جھیل کے نہرو پارک علاقے میں صورتحال قدرے بہتر ہے۔انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر گھاس پھوس نکالنے کے پروگرام اگر 24ویں گھنٹے نہیں عملایا گیا تو جھیل کا ایک اہم حصہ زمین میں تبدیل ہو جائے گاجیسا کہ ولر جھیل کے ساتھ ہوا۔انہوں نے کہا کہ بہتر نتائج حاصل کرنے اور جھیل کو تحفظ دینے کے لئے لازمی ہے کہ ہر ایک کام کے ہرایک جز کو تیزی سے عملایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ گھاس پھوس نکانے کے ایک درجن مشینوں کو 24ویں گھنٹے کام پر لگایا جانا چاہئے ۔ علاوہ ازیں گھاس پھوس نکالنے کے لئے مناسب تعداد میں افرادی قوت کو بھی کام پر لگایا جانا چاہئے۔راج بھون کے ترجمان نے کہا کہ گورنر کااس معاملے پر تبادلہ خیال کے لئے جلد از جلد وزیر اعلیٰ کے ساتھ ایک میٹنگ کا منصوبہ ہے تاکہ گورنر کے اس جھیل کے دورے کے بعد کی صورتحال پر بحث و تمحیص ہو سکے۔