بلال فرقانی
سرینگر//جھیل ڈل میں آگ کی بھیانک واردات میں 3 بنگلہ دیشی سیاح لقمہ اجل بننے کے واقعہ کے بعد ڈل جھیل میں ماحول سوگوار ہے۔ ہاوس بوٹ مالکان کا کہنا ہے کہ گزشتہ4برسوں کے دوران29ہاوس بوٹ آگ کی نذر ہوگئے،جس کے نتیجے میں کروڑوں روپے کی املاک اور ثقافتی ورثہ کا نقصان ہونے کے علاوہ یہ کنبے بے روزگار ہوگئے۔ جھیل ڈل میں ہفتہ کو شبانہ آگ میں راکھ ہوئے5 ہاوس بوٹوں کے ملبے سے دھواں ابھی بھی اٹھ رہا ہے اورماحول بھی غم میں ڈوبا ہوا ہے۔متاثرین اپنی جائیداد کا ملبہ دیکھ کر خون کے آنسو رو رہے ہیں۔انکی عمر بھر کا مال متاع خاک کے ڈھیر میں تبدیل ہوگیا ہے۔ گزشتہ برس اسی طرح آگ کی ایک واردات میں کمسن بچی بھی شعلوں کی نذر ہوگئی تھی ۔ تازہ واردات میں سیاحوں کی موت نے انکے رشتہ داروں اور اہل خانہ کے زخموں کو پھر ہرا کردیا ہے۔ ہاوس بوٹ مالکان کا کہنا ہے کہ جھیل ڈل اور نگین میں گزشتہ4برسوں کے دوران29ہاوس بوٹ خاکستر ہوگئے ہیں،جس کے نتیجے میں کم از کم100 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔امسال24جولائی کو ڈل میں گھاٹ نمبر2پر ایک ہاوس بوٹ گولڈن للی آگ کی واردات میں جل کر تباہ ہوا۔5جنوری2022کو’اپالو 11اور ’نیوزی لینڈ‘نامی 2 ہاس بوٹ مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔4اپریل2022کو نگین جھیل میں ایک بھیانک آگ کی واردات میں7ہاوس بوٹ نذر آتش ہوئے جبکہ ان میں موجود 30 سیاحوں کو بچایا گیا۔27مئی2023 کو گھاٹ نمبر16پر ایک ہاوس بوٹ میں شبانہ آتشزدگی میں ایک کمسن لڑکی نادیہ بشیر جاں بحق ہوئی جبکہ ہاوس بوٹ بھی راکھ کا ڈھیر بن گیا۔17فروری 2020کو جھیل ڈل میں آگ کی ایک وردات میں 3ہاوس بوٹ خاکستر ہوئے ۔ ہاوس بوٹ اونرس ایسو سی ایشن کے سابق صدر محمد یوسف چاپری نے کہا کہ انتظامیہ کو چاہیے کہ اس میراث کو بچانے کیلئے خاکستر شدہ ہاوس بوٹوں کی سر نو تعمیر کیلئے آسان قرضوں کے علاوہ رعایتی قیمتوں پر مخصوص لکڑی اور اجازت نامہ فراہم کرے،تاکہ یہ کنبے پھر سے اپنی ٹانگوں پر کھڑا ہوکر روزگار کما سکیں۔انہوں نے جہلم ،ژونٹھ کوہل اور دیگر آبی ذخائر میں بھی موجود ہاوس بوٹوں کیلئے آگ سے بچانے کا انتظام کرنے اور بچائو عملہ کو تعینات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ہاوس بوٹ مالکان کی انجمن کے سابق ترجمان محمد یعقوب دوون نے کہا کہ4برسوں میں قریب29ہاوس بوٹ نذر آتش ہوئے جبکہ3برسوں میں10 ڈوب گئے۔ان کا کہنا تھا کہ عدالت میں نئے ہاوس بوٹوں کی تعمیر پر پابندی عائد کی گئی ہے تاہم جو ہاوس بوٹ ڈوب گئے یا خاکستر ہوئے، ان کی سر نو تعمیر کرنے کی اجازت بھی نہیں دی جا رہی ہے۔دون کا کہنا تھا کہ ہاوس بوٹوں کے علاوہ40کے قریب ڈھانچے بھی خاکستر ہوئے ہیں،اور ان ڈھانچوں میں ہاوس بوٹ مالکان رہائش پذیر تھے۔ ان کی تعمیر کی بھی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ متاثرہ ہاوس بوٹ مالکان کو بے زمین شہریوں کے زمرے میں5مرلہ زمین رہائش کیلئے فراہم کی جانی چاہیے۔جھیل ڈل اور دریائے جہلم کے کناروں پر موجودرہنے والے ہائوس بوٹوںکی تعداد جوکبھی 3500ہوا کرتی تھی ،اب گھٹ کر 930رہ گئی ہے۔