اشرف چراغ
سوگام( لولاب)// اپنی پارٹی صدر سید الطاف بخاری نے کہا ہے کہ پولیس تھانوں اور جیلوں میں بند وادی کے نوجوانوں کو رہا کرکے انہیں زندگی بسر کرنے کا ایک موقعہ دیا جانا چاہیے۔ بخاری نے سوگام میں عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’’ نوجوانوں کوتھانوں میں رکھتے ہو، ایک دن یہ خود کشی کرنے کیلئے مجبور ہوجائیں گے ، بندوق اٹھا نا خودکشی ہے اور کچھ نہیں‘‘۔انکا کہنا تھا کہ نواجوانوں کی پکڑ دھکڑ بند ہونی چاہیے، پوری وادی کے تھانے بھرے ہوئے ہیں سبھی علاقوں میں کمیٹیاں بنائی جائیں ، جن میں والدین اور ذی عزت اور بزرگ شہری بھی شامل کئے جائیں تاکہ وہ ان نوجوانوں کی ضمانت فراہم کریں گے جو اس وقت جیلوں میں سڑ رہے ہیں۔بخاری نے کہا’’ مانا کہ ان سے غلطی ہوئی ہے، کس سے غلطی نہیں ہوتی، یہ گمراہ ہوئے تھے، چلیں انہیں ایک بار معاف کرتے ہیں‘‘۔
انہوں نے کہا کہپرتشدد حالات اور مسلسل سیاسی غیر یقینی نے جموں کشمیر کو بے حد نقصان پہنچایا ہے اور ان حالات کی وجہ سے نوجوانوں کو وہ مواقع میسر نہیں ہوپارہے ہیں، جن کے وہ مستحق ہیں۔انہوں نے کہا کہ انکی پارٹی نوجوانوں کو گولی یا جیلوں کی بھینٹ چڑھنے نہیں دیگی بلکہ انکا مستقبل سنوارنے کی کوشش کریگی۔ بخاری نے کہا کہ “روایتی سیاسی جماعتوں اور ان کے لیڈروں کی منفی اور غیر حقیقت اور مفاد پرستانہ سیاست نے یہاں نفرت اور تشدد کے لئے راہ ہموار کردی اور اس کے نتیجے میں عوام کے سیاسی حقوق اور معاشی مفادات کو نقصان پہنچا۔”انہوں نے کہا، “یہ دیکھ کر بے حد تکلیف ہوتی ہے کہ ہمارے اعلی تعلیم یافتہ اور ہنر مند نوجوان بھی بے روزگاری کا درد جھیل رہے ہیں۔ بدقسمتی سے روایتی سیاستدانوں نے عوام کو جذباتی سیاست میں الجھائے رکھا اور اپنے وسائل کو استعمال کرتے ہوئے جموں کشمیر کی تعمیر و ترقی کی طرف توجہ دینے سے قاصر رہے۔”
بخاری نے کہا ہے کہ وہ جذباتی سیاست سے کنارہ کشی کریں تاکہ جموں کشمیر میں امن و سلامتی کا دور شروع ہوسکے۔ انہوں نے کہا، “آگے بڑھنے کیلئے اور اپنے نئی نسل کے بہتر مستقبل کیلئے ضروری ہے کہ یہاں امن قائم ہو۔ امن سے خوشحالی اور تعمیر و ترقی کی راہ ہموار ہوگی اور یہاں کے عوام سیاسی اور معاشتی لحاظ سے بااختیار ہونگے۔انہوں نے کہا ہے کہ اگر اپنی پارٹی حکومت سازی کیلئے منتخب ہوجاتی ہے تو اس کی اولین ترجیح جموں کشمیر میں تعمیر و ترقی اور خوشحالی قائم کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا، “آپ ہم پر یقین کرسکتے ہیں کیونکہ ہم وہی وعدہ کرتے ہیں، جس کے بارے میں ہمیں یقین ہو کہ ہم اسے پورا کرسکیں گے۔ ہم آپ کے چاند ستارے توڑ کر لانے کے جھوٹے وعدے نہیں کرسکتے ہیں کیونکہ ہم جھوٹی سیاست میں یقین نہیں رکھتے ہیں۔