Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
افسانے

جُرمِ ضعیفی افسانہ

Mir Ajaz
Last updated: January 4, 2025 10:48 pm
Mir Ajaz
Share
5 Min Read
SHARE

رحیم رہبرؔ

جوزی نے بنٹی کا فوٹو اپنے بیڈ روُم میں دیوار پر لٹکائے رکھا تھا۔بنٹی جوزی کا پالتو کُتا تھا جو اسکو اپنے پاپاجی نے جہیز میں دیا تھا۔مہیش اور جوزی کے درمیان یہ کُتا آپسی تضاد کا باعث تھا۔جوزی اس کُتے کے ساتھ بے انتہا محبت کرتی تھی۔وہ اپنا زیادہ تر وقت اسی کتے کو دیتی تھی۔جوزی کُتے کے لئے اسکا من پسند کھانا بناتی تھی۔وہ اس کو اپنے ذاتی واش روُم میں نہلاتی تھی اور وقت وقت پہ اسکو کھانا کھلاتی تھی۔غرض جوزی کتُے کا خاص خیال رکھتی تھی۔
کُتے کو بھی جوزی کے ساتھ کافی لگاو تھا۔ وہ اس کے ساتھ کھیلتا تھا۔ بسا اوقات بنٹی جوزی کے کندھوں سے دوُپٹا کھنچتا تھا۔ اور کبھی منُہ سے اس کا بازو پکڑتا تھا۔جوزی کو دیکھ کر کُتا دُم ہلا ہلا کر خوشی کا اظہار کرتا تھا۔جوزی کا شوہر مہیش کُتے اور اپنی بیوی کی سب حرکات جھانکتا تھا!دیرے دیرے اس کے جذبات ٹھنڈے ہونے لگے۔ مہیش کو جوزی کے ارد گرد صرف بنٹی نظر آتا تھا۔مہیش سمجھدار ہونے کے ساتھ ساتھ بہت ہی حساس( Sensitive) قسم کا بندہ تھا۔بہت سمجھانے کے باوجود بھی وہ اپنی بیوی کو بنٹی سے الگ نہ کرسکا۔مہیش کے الفاظ آنسوں کی شکل میں باہر آگئے۔
اُس رات مہیش ذہنی کرب میں مُبتلا ہوا جب اُس نے اپنی بیوی کو بیڈ پر کُتے کے ساتھ کھلتے دیکھا!
“ جوزی! تُم سراسر غلط کررہی ہو۔ایک تو تُم سارا دن اس حرامی کُتے کے ساتھ برباد کرتی ہو اور اب تُم رات کو بھی میرا وقت اس کے ساتھ ضائع کررہی ہو۔‘‘ مہیش نے غُصے میں کہا۔
’’ حرامی میرا کُتا نہیں ۔۔۔۔حرامی تُم ہو مہیش۔‘‘ غصے سے جوزی کی آنکھیں سرخُ ہوئیں۔
’’ جوزی ایشور نے رات کو پیار بانٹنے کے لئے بنایا ہے اس کُتے کے ساتھ کھلنے کے لئے نہیں۔۔‘‘ مہیش نرم لہجے میں بولا۔
’’ یہ۔۔۔ یہ۔۔۔ کُتا میری جان ہے۔ میں سب کچھُ برداشت کروں گی پر اگر تُم نے کُتے کے خلاف مزید زبان کھولی تو یاد رکھ تب تمہاری خیر نہیں ہوگی۔‘‘
’’ میں کل اس کُتے کو دفعہ کروں گا۔ تمہارے کُتے کے لئے میرے گھر میں کوئی جگہ نہیں ہے۔‘‘مہیش نے چلاتے ہوئے بولا۔
’’ ارے! تُم کُتے کو کیا نکالو گے، میں تُمہیں اس گھر سے نکالوں گی۔تُمہارے پاس اس جھونپڑی کے سوا اور ہے ہی کیا! یہاں جو کُچھ بھی ہے وہ میں جہیز میں لائی ہوں۔ تُجھ پر میرے پاپا جی کا احسان ہے! تُم جس بیڈ پر مجھے اپنا ( Dictation) سُنا رہے ہو یہ بیڈ بھی میں جہیز میں لائی ہوں۔تُم پُشتینی غریب ہو۔ ۔۔۔۔۔ تُم شُدھ غریب ہو۔”
’’ جوزی! ہم جوان ہیں۔۔۔۔۔۔!‘‘مہیش نے اب نرم لہجے میں کہا۔
’’جوان اور تُم! نالایق ہماری شادی کے چار سال مُکمل ہوئے۔ ان چار سالوں میں میں نے تُمہارے ٹھنڈے جذبات، تُمہارے مُردہ احساسات بہت دیکھے! تُم محض ایک زندہ لاش ہو ! تُم اپنی لاش کو اپنے کندھوں پر لئے پھرتے ہو ! تُم اپنی لاش کے چوکیدار ہو!‘‘
’’ جوزی! بس۔۔ بس کرو تُم شوہر کی غیرت اور غروُر کو للکار رہی ہو!” مہیش شیر کی طرح گُرایا۔ہاں تُم امیر باپ کی بیٹی ہو مگراسکا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ تمہارے باپ نے مجُھے خریدا ہے۔ میں تمہارا شوہر ہوں غُلام نہیں۔‘‘
’’ اب بکواس بند کرو۔ مندر کا شنکھ بجنے لگا مجُھے سونے دو۔‘‘جوزی نے مہیش سے کہا۔
جوزی بستر میں چلی گئی۔مہیش نے دوسُرے کمرے میں اپنا بستر بچھایا۔۔۔۔۔۔۔وہ بستر پر صرف کروٹیں بدلتا رہا یہاں تک کہ صبح ہوئی۔
صبح ہاتھ منُہ دھونے کے بعد مہیش مارننگ واک (Morning Walk) کے لئے چلا گیا۔ واک سے فارغ ہونے کے بعد جب وہ واپس گھر پہنچا اُس نے جوزی کو کچن میں نہیں دیکھا۔وہ دفعتاً بیڈروُم میں چلاگیا۔مہیش کے پیروں تلے زمین سرک گئی جب اُسکی نظر اُس فریم پر پڈی جسمیں کُتے کی تصویر تھی ۔ جوزی نے اس فریم کو اپنے بستر میں رکھا تھا۔!!!!

آزاد کالونی پیٹھ کانہامہ ماگام

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
راجوری میں قربانی کے جانوروں کی خریداری کیلئے لوگ امڈ پڑے قربانی کے جانوروں کی مانگ میں اضافہ، قیمتوں میں بھی تیزی، منڈی میں گہما گہمی عروج پر
پیر پنچال
ڈی سی اور ایس ایس پی راجوری نے مرکزی عیدگاہ کا دورہ کیا
پیر پنچال
عید سے قبل پونچھ میں اشیائے خوردونوش کے معیار اور صفائی کا جائزہ لیا گیا
پیر پنچال
ڈی آئی جی راجوری پونچھ رینج نے ایچ ایس تھنہ میں عوامی دربارلگایا عام لوگوں کو درپیش مشکلات کا جائزہ لیا ،مو قعہ پر ہی کئی مسائل کا ازالہ کیاگیا
پیر پنچال

Related

ادب نامافسانے

افسانچے

May 31, 2025
ادب نامافسانے

بے موسم محبت افسانہ

May 31, 2025
ادب نامافسانے

قربانی افسانہ

May 31, 2025
ادب نامافسانے

آئینہ اور ہاشم افسانچہ

May 31, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?