Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
افسانے

جَھنڈے والا کہانی

Mir Ajaz
Last updated: February 5, 2023 12:01 am
Mir Ajaz
Share
5 Min Read
SHARE

رحیم رہبر

وہ بنتِ حوّا نیم برہنہ تھی۔ جوان نے اُس کے مغزور کندھوں پر اپنے بازو رکھے تھے۔ وہ آپس میں کچھ کہہ رہے تھے۔۔۔۔!
’’ناٹی۔۔۔! دوشیزہ نے مسکراتے ہوئے اس جوان سے کہا۔
’’چلے گا۔۔۔!‘‘ جوان بولا اور اس کے ماتھے کو چوما۔
یہ شرمناک منظر دیکھ کر پاس ہی بیٹھے بزرگ کا چہرہ غصّے سے لال ہوا۔ اُس نے اپنی بیوی سے کہا۔
’’کیا۔۔۔کیا ان گنہگار آنکھوں سے دیکھنا پڑ رہا ہے۔۔۔۔ آکاش سے پتھر نہیں تو اور کیا برسیں گے۔!؟ زمین پھٹ جائیگی۔۔۔۔ آندھی پاگل ہوکر زور زور سے غرائے گی۔۔۔۔ پھر۔۔۔ پھر یہ سارا شہر سونا پڑ جائے گا! آنکھیں بے نور ہوجائینگی۔ ۔۔۔ پھر اس اُجڑے شہر کی کربناک داستان باقی رہ جائے گی۔!!‘‘
’’کیوں۔۔۔ایسا کیا ہوا!؟‘‘ عورت نے بڑے ہی انہماک سے اپنے مرد سے پوچھا۔
’’تم کہہ رہی ہو ایسا کیا ہوا۔۔۔ یہ نہیں بول رہی ہی کہ ایسا کیا نہیں ہوا؟‘‘۔ بزرگ نے چلّا چلّا کر اپنی بیوی سے کہا۔
’’مجھ پر کیوں چلّاتے ہو‘‘۔ عورت نے شوہر سے پوچھا۔
’’دیکھ۔۔۔دیکھ یہ بے حیاء لڑکی اس بے حیاء جوان کے ساتھ کس طرح لپٹ گئی ہے!؟اتنی ساری نگاہیں اس بے شرم جوڑی پر جمی ہوئی ہیں۔ پھر بھی یہ باز نہیں آتے ہیں!‘‘۔
’’یہ شہر بھی انوکھا ہے۔ یہاں عورتیں نیم برہنہ اور مرد پورے لباس میں ہیں۔ اس میٹرو میں جتنی بھی جوان لڑکیاں بیٹھی ہیں یا کھڑی ہیں، ان میں اکثر نیم عُریاں ہیں۔ حیا، شرم، حق اور شرافت، یہ سب الفاظ اس شہر میں بیمار ہیں۔‘‘ عورت نے دھیمی آواز میں اپنے شوہر سے کہا۔
’’اور یہاں کے لوگ بھی یہ شرمناک مناظر دیکھنے کے عادی بن بیٹھے ہیں!‘‘۔ بزرگ نے جواب دیا۔
’’اس شہر میں انسانی قدریں، سنسکار نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔۔۔ ہمیں اس شہر سے جلدی نکلنا چاہیے۔‘‘ بیوی نے شوہر سے کہا۔
اسی اثناء میں اس جوان نے دوشیزہ کے بال اُس کے مغرور کندھوں پر بکھیر دیئے۔ یہ حقیرمنظر اُس بزرگ سے دیکھا نہ گیا۔ وہ چلّا چلّا کر جوان سے کہنے لگا۔
’’ارے۔۔۔ارے بے شرمو! کچھ تو شرم کرو۔ اگر تم بے حیا لوگ اس میٹرو میں سوار لوگوں سے ڈرتے نہیں ہو کم از کم اُس بھگوان، ایشور اور اُس خدا سے تو ڈرو۔۔۔ اس کی لاٹھی میں آواز نہیں پر جس پر وہ لاٹھی گرتی ہے وہ برباد ہوجاتا ہے۔ کوئی بھی دھرم بے حیائی کی ترغیب نہیں دیتا ہے۔ ہر دھرم پردہ کرنے کو کہتا ہے۔۔۔ یہ لڑکی یشودا کی ہم جنس اور رادھا کی بیٹی ہے۔۔!!‘‘
’’بوڑھے سالے۔۔۔ اپنے کام سے کام رکھو۔۔۔ تمہیں کیا تکلیف ہے؟‘‘ جوان نے غصے میں بزرگ سے کہا۔
بے شرم لڑکی نے اس بزرگ کا گریبان پکڑ لیا اور اس کے یار نے بزرگ پر پے در پے مُکےمار دیئے یہاں تک کہ وہ لہولہان ہوا۔ میٹرو میں سوار کوئی بھی مسافر اس بزرگ کی مدد کے لئے آگے نہیں آیا نہ کسی مسافر نے اُس جوان بے حیاء جوڑے کو سمجھانے کی کوشش کی۔
’’ہمارے ہاں ایسا نہیں چلے گا۔۔۔ وہاں حیاء اور شرم اس طرح تار تار نہیں ہے۔۔۔ ایسے بے شرم لوگوں کے لئے وہاں کوئی جگہ نہیں ہے۔ وہاں عورت بنتِ ہو اہے۔۔۔ وہ یشودا کی بیٹی ہے۔۔۔وہ رادھا ہے!‘‘۔ میں نے اپنے قریب بیٹھے اجنبی مسافر سے کہا۔
’’کہاں۔۔۔ تم کس جگہ کی بات کررہے ہو؟‘‘ اجنبی مسافر نے پوچھا۔
’’جہاں غیر محرم لڑکی کی طرف دیکھنا گناہ اور جُرم تصور کیا جاتا ہے، جہاں وجود زن کو وقار سے دیکھا جاتا ہے!‘‘
’’آپ۔۔۔۔!‘‘
’’جی صحیح سمجھ لیا۔۔۔ میں کشمیر سے ہوں‘‘۔ میں نے اس اجنبی مسافر سے کہا۔
کشمیر کا نام سُن کر وہ جوان میری طرف لپکا اور کپکپاتے ہوئے لہجے میں بولا۔
’’جنٹل مین! Mind you own business، اپنے کام سے کام رکھا۔۔۔ اس بوڑھے کو سمجھائو۔۔۔ ہاں۔۔۔ ورنہ۔۔۔۔!‘‘
میٹرو کی رفتار دھیمی پڑ گئی۔۔۔ اس کے ساتھ اعلان ہوا۔
’’اگلا سٹیشن جھنڈے والا ہے، دروازے بائیں کی اور کھلیں گے۔‘‘
���
آزاد کالونی پیٹھ کانہامہ بیروہ بڈگام،موبائل نمبر؛9906534724

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
گورنمنٹ پرائمری سکول اپر سیداں پھاگلہ کی عمارت کھنڈر میں تبدیل بچے کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ،والدین پریشانی میںمبتلا
پیر پنچال
پونچھ کے ساوجیاں گگریاں علاقوں میں تلاشی مہم سرحدپار رابطے کا شبہ ،مشتبہ افراد کے گھروں پر چھاپے،1گرفتار
پیر پنچال
راجوری لائن آف کنٹرول پر دہشت گرد مخالف آپریشن دوسرے روز بھی جاری بارات گلہ کیری میں دراندازی کی کوشش ناکام، حساس علاقوں میں سرچ آپریشن تیز
پیر پنچال
نوشہرہ کے سیری بلاک میں بجلی بحران شدت اختیار کر گیا مقامی لوگوں نے گرڈ اسٹیشن کی منظوری کا مطالبہ دہرایا
پیر پنچال

Related

ادب نامافسانے

قربانی کہانی

June 14, 2025
ادب نامافسانے

آخری تمنا افسانہ

June 14, 2025
ادب نامافسانے

قربانی کے بعد افسانہ

June 14, 2025
ادب نامافسانے

افواہوں کا سناٹا افسانہ

June 14, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?