لوگوں کے چہروں پر6سال بعد مسکراہٹیں دیکھنے کا متمنی : وزیر اعلیٰ
یٰسین جنجوعہ
جموں//وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ہفتہ کو پارٹی کارکنوں پر زور دیا کہ وہ ناراض نہ ہوں کیونکہ عوام سے جو کچھ چھین لیا گیا ہے اسے واپس حاصل کرنے کی تمام کوششیں کی جائیں گی۔ عمر نے جموں میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا”ہم یوٹی ہیں لیکن ناراض نہ ہوں، جو کچھ ہم سے چھین لیا گیا ہے وہ ہمیں واپس مل جائے گا‘‘۔عمر نے کہا کہ ماضی میں جموں و کشمیر کے لوگوں نے دوسری پارٹیوں سے نائب وزیر اعلی کو دیکھا اور یہ پہلی بار تھا کہ جموں خطے سے نائب وزیر اعلی کا انتخاب کیا گیا ہے،یہ ان لوگوں کے لیے جواب ہے جو ہمیں یہ کہہ کر نشانہ بناتے تھے کہ این سی صرف خاندانوں کی پارٹی ہے، آج وہ کیا کہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ڈپٹی سی ایم سریندر چودھری کا میرے اور میرے خاندان سے کوئی رشتہ نہیں ہے۔ ڈپٹی سی ایم بنانا میرے لیے کوئی مجبوری نہیں تھی، میرا مقصد صرف جموں کے لوگوں کو یہ بتانا تھا کہ ان کی حکومت میں کشمیر کے برابر حصہ ہے، آج ہمارے پاس ایک ہی پارٹی کے سی ایم اور ڈپٹی سی ایم ہیں، یہ ان لوگوں کو جواب ہے جو کہتے تھے کہ این سی مسلمانوں کی پارٹی ہے۔عمر نے کہا کہ کانگریس نے یہ فیصلہ نہیں کیا ہے کہ آیا وہ وزرا کی کونسل میں کچھ حصہ لینا چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ این سی شاید زیادہ سیٹیں جیت سکتی تھی۔ چیف منسٹر نے جیتنے والے آزاد امیدواروں کا شکریہ ادا کیا اور فورا ًاین سی کی حمایت کی۔ عمر نے کہا کہ ابھی انتخابات ہونا باقی تھے اور لوگوں نے بیان دینا شروع کر دیا کہ جموں کے ساتھ ناانصافی ہوگی کیونکہ حکومت میں کوئی نمائندہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے دن سے میں کہہ رہا ہوں کہ میں جموں کے لوگوں کو ساتھ لے کر چلوں گا تاکہ جموں کے لوگوں کو یہ محسوس نہ ہو کہ حکومت میں ان کا کوئی حصہ نہیں ہے۔عمر نے کہا کہ حد بندی ایک پارٹی کو فائدہ پہنچانے کے لیے کی گئی تھی اور ریزرویشن ایک خاص پارٹی کی جیت کو یقینی بنانے کے لیے ایک اور اقدام تھا، لیکن نتائج آپ کے سامنے ہیں، یہ تمام حرکات ناکام ہو گئیں۔بی جے پی کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات انہیں انتخابات میں لے گئے لیکن ان کے لیے الیکشن نہیں جیت سکے۔انہوں نے کہا کہ الیکشن جیتنا ایک آسان چیز تھی لیکن اصل کام اب شروع ہوتا ہے۔ عمر نے کہا، “ہمیں لوگوں کی مشکلات کو کم کرنا ہے اور لوگوں اور حکومت کے درمیان فاصلے کو کم کرنا ہے،” عمر نے کہا، “ہمیں لوگوں کی خدمت کرنا ہے اور ان کے مسائل کو حل کرنا ہے۔”عمر نے کہا کہ پچھلے آٹھ سالوں میں این سی کو سیاسی منظر سے ہٹانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی، لیکن ہمارے کارکنان اور رہنما چٹان کی طرح کھڑے رہے اور تمام سازشوں کو ناکام بنا دیا۔ این سی ،قائدین کی پارٹی نہیں ہے بلکہ ایک پرعزم کیڈر ہے جیسا کہ حالیہ انتخابات میں ثابت ہوا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حکومت ووٹ شیئر کے مطابق کام نہیں کرے گی بلکہ “ریوڑ کو ساتھ رکھے گی۔” عمر عبداللہ نے کہا کہ ان کی حکومت کو اسمبلی انتخابات میں دیکھے گئے ووٹنگ کے انداز پر نہیں چلایا جائے گا کیونکہ وہ دونوںخطوں میں لوگوں کے چہروں پر “گمشدہ مسکراہٹوں” کو واپس دیکھنا چاہتے ہیں۔ عبداللہ نے کھچا کھچ بھرے اجتماع کی تالیوں کے درمیان کہا”جب انتخابی نتائج سامنے آئے تو کچھ لوگوں نے یہ افواہیں پھیلانا شروع کیں کہ جموں کو سزا دی جائے گی کیونکہ انہوں نے این سی-کانگریس اتحاد کے امیدواروں کو ووٹ نہیں دیا ۔ لیکن میں پہلے دن ہی واضح کر دیتا ہوں کہ یہ حکومت سب کے لیے ہو گی، قطع نظر اس کے کہ کسی نے اسے ووٹ دیا ہے یا نہیں،۔انہوں نے کہا کہ پنچایتوں اور ڈی ڈی سی کے افسران کو پہلے ہی ہدایات دی گئی ہیں جہاں لوگوں کی رائے نہیں لی گئی تھی، اس کا جائزہ لیا جانا چاہئے۔
’ جن کیلئے پہلے انجان تھے‘
اب سلام پہ سلام ٹھوکتے ہیں‘: عمر
عظمیٰ نیوز سروس
جموں //عمر عبداللہ نے کہا کہ جب وہ لوک سبھا انتخابات ہار گئے تو انہیں لگا جیسے ان کے لیے دوبارہ اٹھنا مشکل ہو گیا ہے، لیکن فطرت کے اپنے اصول ہیں، بہت سے افسروں اور دوستوں نے میرے بارے میں سوچا ہوگا کہ ختم( مکلو)، اب ختم ہو گیا ، لیکن آج وہی لوگ صبح، دوپہر اور شام مجھے سلام کرتے ہیں۔انہوں نے کہا ’’ بہت سے لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ کیا میں نے دوپہر کا کھانا کھایا؟ اب بہت سے لوگ مجھے تحریری مسیج بھیجتے ہیں، شب بخیر ،اچھی نیند لیں ،یہ کام کرنے کا اللہ تعالی کا طریقہ ہے،لیکن ہمیں انتخابات جیتنے پر فخر محسوس نہیں کرنا چاہیے، جس طرح لوگوں نے ہمیں موقع دیا ہے وہ کل ہمیں بھی سزا دے سکتے ہیں۔
میڈیا آزاد،بے خوف کام کرے
جہاں کوئی غلطی ہو، اجاگر کریں: عمر
عظمیٰ نیوز سروس
جموں //وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ذرائع ابلاغ سے کہا کہ وہ بغیر کسی دھونس دبائو اور خوف کے اپنے پیشہ وارانہ فرائض انجام دیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں میڈیا کے لیے کوئی آہنی ہاتھوں کی پالیسی نہیں اپنائی جائے گی۔ انہوں نے کہا”میں تمہیں اپنے خلاف لکھنے کی سزا نہیں دوں گا، میں اس بات کو یقینی بنائوں گا کہ میڈیا آزاد رہے اور آزاد اور بے خوف ماحول میں کام کرے، مجھے معلوم ہے کہ بہت سے صحافیوں کو ایکریڈیشن اور پریس کارڈ نہیں دیئے گئے ہیں،میں آہستہ آہستہ اس تضاد کو دور کروں گا‘‘۔انہوں نے میڈیا پر زور دیا کہ جہاں بھی حکومت کوئی غلطی کرے، اسے اجاگر کریں لیکن ساتھ ہی ساتھ این سی حکومت کے اچھے کام کو بھی اجاگر کریں۔