رفیق عالم ریاضی
عمر کے اعتبار سے انسانی زندگی تین مراحل ومدارج سے گزرتی ہے ۔ایک ہے ابتدائی مرحلہ جسے بچپن کہا جاتا ہے ، دوسرا انتہائی عمر جو بڑھاپا کے نام سے جانا جاتا ہے اور تیسرا درمیانی دور جو کہ شباب یا جوانی سے موسوم ہے۔ جوانی کا زمانہ انسانی زیست کا قیمتی سرمایہ ہے،اس زمانے میں عموماً انسان بچکانہ عذر اور درازی عمر کے ضعف وعوارض سے محفوظ ہوتا ہے ، شعور پختہ ، ذہن مضبوط ، عقابی روح ، حوصلے بلند ، عزائم مستحکم ہوتے ہیں ۔ دنیا بھر میں انسانی آبادی کی اکثریت نو جوان طبقہ کی ہےاور کسی بھی قوم و سماج اور ملک و ملت کی ترقی وتنزلی، عروج و زوال ، فتح و شکست ، کامیابی و ناکامی میں جوان طبقے کا ہی اہم ، نمایاں اور کلیدی کردار ہوتا ہے ۔ اس لئے نوجوان نسل کی درست نہج پر تعلیم وتربیت بہت اہم ہوتی ہے۔ جوانی کی مسئولیت اور تقاضے کیا کیا ہیں ؟ اس تعلق سے نبی اکرمؐ کے چند انتہائی بیش قیمت ارشادات ذیل میں پیش کئے جاتے ہیں ۔
(۱) رحمت ِ کائنات محمد عربیؐ نے فرمایا کہ’’ پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے غنیمت جانو۔ جوانی کو بڑھاپے سے پہلے ، تندرستی کو بیماری سے پہلے ، مالداری کو محتاجی سے پہلے ، فراغت کو مصروفیت سے پہلے اور زندگی کو موت سے پہلے ۔‘‘(مستدرک حاکم) غنیمت جاننے کا مطلب ہے زندگی کے ایام متعدد تغیرات سے دوچار ہوتے رہتے ہیں ، حالاتسدا یکساں نہیں رہتے ،اس لئے ضائع کئے بغیر موقع سے فائدہ اٹھانے کی ہرممکن کوشش کرنی چاہئے ۔ جوانی بھی ایک اہم موقع و گھڑی ہے جو کہ بھرپور اُمنگ وجوش اور بےپناہ قوت وصلاحیت سے لیس ہوتی ہے ، اسے صحیح سمت دینااور وقت رہتے ان سے استفادہ کرلینا ہی اصل دانشمندی ہے۔
(۲) جوانی کو گناہوں سے بچاؤ _ : راوی حدیث حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے منقول ہے کہ نبی اکرمؐ نے ایک موقع پر ہمیں خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ اے نوجوانوں کی جماعت، تم میں جو استطاعت رکھتا ہے ،اسے ضرور نکاح کرلینا چاہئے۔ یہ عمل یقیناً نظر کی خطاؤں سے بچاؤ اور شرمگاہ کے تحفظ کا ذریعہ ہے۔ (بخاری شریف ، کتاب النکاح)
(۳) حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے روایت ہے، نبی کریمؐ نے فرمایا کہ کسی بھی بنی آدم کا پاؤں قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے حضور سے اس وقت تک نہیں ہٹے گا، جب تک پانچ سوالات نہ کر لیا جائے گا، ان میں ایک سوال کل عمر کے بارے میں ہوگا کہ کن کاموں میں فنا کئے اور دوسرا جوانی کے متعلق ہوگا کہ کن امور میں جوانی کے ایام صرف ہوئے ۔(سلسلہ احادیث صحیحہ حدیث نمبر 3773)
(۴) جوانی کی عبادت پر عظیم بشارت حضرت ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہؐ نے فرمایا کہ’’ قیامت کے دن سات قسم کے افراد کو عرش الٰہی کے نتیجے سایہ نصیب ہوگا جبکہ اس روز اس کے علاوہ کوئی دوسرا سایہ نہیں ہوگا، اُن خوش نصیبوں میں وہ جوان بھی ہوگا جن کی جوانی کے ایام ربّ کی بندگی میں گزرے ہوں گے۔(صحیح بخاری) ۔
بے شک جو جوان عالم شباب میں اللہ تعالیٰ کی اطاعت وفرمانبرداری کا عادی و خوگر رہے، یقیناً ایسی جوانی اللہ کے نزدیک محبوب لوگوں کے لئے قابل رشک ہوگی۔