ہندوارہ//عوامی اتحاد پارٹی سربراہ اور ایم ایل اے لنگیٹ انجینئر رشید نے کشمیر میں سنگ بازوں سے نپٹنے کیلئے مدھیہ پردیش کے سرکردہ ہندو پجاری کی طرف سے ہزاروں قبائلیوں پر مشتمل جن سینا کے قیام کی دھمکی دینے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا در اصل مذکورہ پجاری کی اپنی ذہنی اختراع نہیں ہے بلکہ سرکاری ایجنسیوں کی اس دھمکی میں انہیں مکمل آشیرواد حاصل ہے ۔ کپوارہ میں مختلف عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا ©”یہ بات کسی کو بھولنی نہیں چاہئے کہ سابق مرکزی وزیر دفاع منوہر پاریکر نے کچھ ماہ قبل یہ عندیہ دیا تھا کہ جموں و کشمیر میں اخوانیوں کو ایک بار پھر سرگرم کیا جائے گا اورکھل کے کہا تھا کہ لوہا لوہے کو کاٹتا ہے لہذا اُن کی ساری بات اسی وقت تمام دنیا کو سمجھ آچکی تھی لیکن صاف ظاہر ہے کہ در اصل سیکورٹی ایجنسیاں ریاست میں اخوانیوں کو دوبارہ سرگرم کرنے میں ناکام ہوئی ہے اور اب آج کی تاریخ میں اخوانیوں کو بھی ہندوستان کے وعدوں پر کوئی بھروسہ نہیں ۔ انہوںنے کہاکہ ’در اصل کشمیر میں اخوان طرز کے سرکاری دہشتگردوں کو بھرتی کرنے میں ناکامی کے بعد سرکار نے مدھیہ پردیش کے پُجاری کی مدد حاصل کی ہے لیکن نئی دلی کو سمجھ لینا چاہئے کہ اگر اُس کی 7 لاکھ فوج ، بھاری تعداد میں نیم فوجی دستے اور دیگر دستیاب وسائل کشمیریوں کے عزم کو توڑنے میں ناکام ہوئی ہے تو بھلا کرائے کے ہزاروں افراد کو یہاں نبردآما کروانے سے ہندوستان کو کوئی چیز ملنے والی نہیں ہے “۔ انجینئر رشید نے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے اس انکشاف کو کہ مرکزی سرکار واجپائی کی کشمیر پالیسی کی روشنی میں مذاکراتی عمل کو آگے بڑھائے گی ،کو گمراہ کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیری قوم واجپائی کی منافقانہ اور شاطرانہ کشمیر پالیسی کو یکسر مسترد کرتی ہے اور کشمیریوں کو حق خود ارادیت کے سوا کوئی بھی چیز قبول نہیں ۔انجینئر رشید نے کہا کہ واجپائی کی کشمیر پالیسی مسئلہ کو الجھانے کے سوا کوئی اور منصوبہ نہیں تھااورمرکزی کردار چنکیائی سیاست کے سوا اور کچھ بھی نہ تھا۔انجینئر رشید نے کہا کہ اگر واقعی دلی سرکار مذاکرات کے بارے میں سنجیدہ ہے تو اُس سے کشمیر میں عسکری جماعتوں کے خلاف تمام آپریشن بند کرکے یکطرفہ جنگ بندی کا اعلان کرنا ہوگا اور قربانیوں کی اصلی وارث عسکری جماعتوں کی قیادت کو بلا شرط مذاکرات کیلئے مدعو کرنا ہوگا۔ جب تک نئی دلی ایسا نہیں کرتی تب تک نام نہاد مذاکرات سے کچھ حاصل ہونے والا نہیں ہے۔