Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
کالممضامین

! جنگ کے شور میں امن کی چاہت دنیا کس خاموش جنگل میں جی رہی ہے؟

Towseef
Last updated: July 1, 2025 11:57 pm
Towseef
Share
8 Min Read
SHARE

فہم وفراست

اِکز اقبال

کبھی آپ نے سوچا ہے کہ اس زمین پر کتنے انسان ہیں جو صرف اس خوف میں سوتے ہیں کہ صبح جاگ پائیں گے یا نہیں؟ کتنے بچے ہیں جو اسکول جانے سے پہلے یہ نہیں سوچتے کہ کیا آج سبق مکمل ہوگا، بلکہ یہ سوچتے ہیں کہ کیا اسکول عمارت بھی سلامت رہے گی؟ کتنی مائیں ہیں جن کی گودوں میں صرف بچہ نہیں بلکہ ایک مستقل بے چینی پل رہی ہےجنگ، بمباری، بھوک اور بے یقینی کی۔اور یہ صرف غزہ یا فلسطین کی بات نہیں ہے۔یہ سوڈان ہے، یمن ہے، شام ہے، یوکرین ہے، ایران ہے اور نہ جانے کہاں کہاںجہاں امن، انسانیت اور امید کا خون روز بہتا ہے۔ جہاں کچھ طاقتور قومیں، چند بڑے لیڈر اور چند خودساختہ خدااپنے مفادات کی خاطر پورے کے پورے جغرافیے بدلنے پر تُلے ہوئے ہیں۔

دنیا ایک عجیب موڑ پر آ گئی ہے۔اب نہ کسی ملک پر حملہ کرنے کے لیے عالمی ضمیر جاگتا ہے،نہ بچوں کی لاشوں پر اقوام متحدہ کا اجلاس ہوتا ہے،نہ میزائلوں کے نیچے آتی نسلوں پر عالمی ادارے ہنگامی قراردادیں منظور کرتے ہیں۔کچھ طاقتور افراد اور ممالک نے اس دنیا کو یرغمال بنا لیا ہے۔ وہ جب چاہیں کسی بھی ملک کو ’’غیر محفوظ‘‘ قرار دے کر اس پر چڑھائی کر سکتے ہیں۔ جب چاہیں کسی قوم کو ’’دہشت گرد‘‘ کہہ کر اُس کی نسل کشی شروع کر سکتے ہیں اور المیہ یہ نہیں کہ وہ ایسا کر رہے ہیں،المیہ یہ ہے کہ انہیں روکنے والا کوئی نہیں۔انسانی جان اب ’’عالمی پالیسی‘‘ کی صرف ایک شق ہے اور درد محض ایک خبر۔کبھی کبھی لگتا ہے کہ ہم کسی خاموش جنگل میں جی رہے ہیں، جہاں درندے آزاد ہیں اور مظلوم فقط سہمے ہوئے تماشائی۔

دنیا ’’امن‘‘ کی خواہاں ہے، لیکن سوال یہ ہے کہ وہ امن کس قیمت پر؟ کیا امن کا مطلب ہے کہ ظالم کے خلاف آواز بھی نہ اٹھائی جائے؟ کیا امن کا مطلب ہے کہ ظلم کے مناظر دیکھ کر آنکھیں پھیر لی جائیں؟ کیا امن کا مطلب ہے کہ ہم صرف اپنی سرحدوں تک محدود رہیں اور باقی دنیا جلتی رہے؟آج ہمیں جس امن کی ضرورت ہے، وہ خاموشی پر مبنی امن نہیں،وہ امن چاہیے جو انصاف کے ستونوں پر کھڑا ہو۔ ایک ایسا امن جو کسی قوم، نسل، مذہب یا رنگ سے بالاتر ہو۔ وہ امن جس میں کسی بم کے گرتے ہی تالی بجانے والے نہ ہوں اور کسی بچے کی چیخ پر صرف کیمرے نہ گھومیں، دل بھی تڑپیں۔ابھی بھی وقت ہے کہ ہم یہ مان لیں کہ انسان کی حرمت، زمین کی قیمت سے زیادہ ہے۔ابھی بھی وقت ہے کہ ہم اقوام کے بجائے اقوامِ انسانیت کی بات کریں۔ابھی بھی وقت ہے کہ ہم فوجی طاقتوں سے نہیں، ضمیر کی طاقت سے دنیا کا مستقبل لکھنے کی کوشش کریں۔

تاریخ بتاتی ہے کہ ظلم کبھی مستقل نہیں رہتا اور نہ ہی ظالم۔ لیکن تاریخ یہ بھی بتاتی ہے کہ اگر مظلوم کی آہ گونگی رہ جائے اور تماشائی صرف تالیاں بجاتے رہیں، تو پھر ظلم ایک نظام بن جاتا ہےاور نظام جب ظلم پر قائم ہو تو پھر انسانیت مر جاتی ہے۔

پرامن دنیا کا خواب تبھی پورا ہو سکتا ہے جب ہم یہ طے کر لیں کہ ہم صرف اپنی قوم نہیں، تمام انسانوں کے ہمدرد ہیں۔ہم صرف اپنی زبان نہیں، ہر مظلوم کی زبان بنیں گے۔ہم صرف اپنے گھر کی آگ نہیں، پوری دنیا کی آگ بجھانے کی خواہش رکھیں گے۔کیونکہ اگر آج ہم چپ رہے، تو کل ہماری زبانیں بھی کاٹ لی جائیں گی۔اگر آج ہم نے دوسرے انسان کے درد کو اپنا نہ سمجھا تو کل ہمارا درد بھی دوسروں کے لیے صرف ایک ’’خبر‘‘ ہوگا۔یہ دنیا اب کسی نئے فاتح، نئے حملہ آور یا نئی تباہی کی متحمل نہیں ہو سکتی۔

انسان نے ایٹم تو توڑ دیا، مگر اپنے غرور کو نہیں۔آسمان کی وسعتوں کو ناپ لیا، مگر زمین پر بسے اپنے جیسے انسان کو سمجھنا نہ سیکھا۔جنگیں اب ملکوں کے بیچ نہیں، انسانیت اور ہوسِ طاقت کے درمیان لڑی جا رہی ہیں۔جب ایک بچے کی لاش پر صرف سفارتی بیان آتا ہے، جب کسی ماں کی چیخ کو کیمرے کی فوکس میں سجا دیا جاتا ہے،جب انصاف بھی اقوام کے وزن سے تولا جاتا ہے—تو جان لیجیے، دنیا امن سے نہیں، خاموش بربادی کی طرف بڑھ رہی ہے۔

اب وقت آ گیا ہے کہ ہم رنگ، نسل، مذہب، جغرافیہ کی تمام لکیریں مٹا کر صرف انسان بنیں۔کیونکہ اگر انسان کی پہچان صرف اُس کا ملک یا عقیدہ رہ جائےاور اُس کے درد کی کوئی قیمت نہ ہو،تو وہ دن دور نہیں جب انسانیت فقط کتابوں میں ملے گی، اور ہم سب اپنی اپنی خودغرضیوں کی قبروں میں دفن ہوں گے۔

ہمیں بندوق نہیں، بصیرت چاہیے
ہمیں طاقت نہیں، تحمل چاہیے

اور سب سے بڑھ کر، ہمیں وہ ضمیر چاہیے جو چیخوں کی آواز سن سکے، خواہ وہ سرحد پار سے ہی کیوں نہ آ رہی ہو۔شاید ہم سب کچھ نہ بدل سکیں۔شاید ہم دنیا کے تمام مظلوموں کو بچا نہ سکیں۔مگر اگر ہم نے ایک لمحے کو بھی کسی کا درد محسوس کیا، کسی کے حق میں آواز اٹھائی، کسی مظلوم کے آنسو کو اپنی آنکھوں میں اتارا، کسی معصوم کی جان کو صرف’’خبر‘‘نہ سمجھا،تو یہی لمحہ ہماری انسانیت کی پہچان بن جائے گا۔ہمیں یہ ماننا ہوگا کہ طاقتور ہونا کوئی کمال نہیں،کمال یہ ہے کہ طاقت رکھتے ہوئے بھی کسی کمزور کو نہ روندیں۔سوال یہ نہیں کہ ہم کہاں کھڑے ہیں،سوال یہ ہے کہ ہم کس کے ساتھ کھڑے ہیں۔آج بھی اگر ہم نے اپنی بے حسی کو توڑ کرانسان کے لیے انسان بننے کا فیصلہ نہ کیا،تو آنے والے وقت کی تاریخ ہمیں صرف ایک بے ضمیر نسل کے طور پر یاد رکھے گی۔
جو چیخیں سنتی رہی، لیکن خاموش رہی ،جو تماشے دیکھتی رہی، مگر کبھی تڑپی نہیںاور جو صرف اس وقت جاگی جب وقت اُس کے دروازے پر دستک دے چکا تھا۔دنیا کو بندوقوں سے نہیں، ضمیروں سے امن ملے گااور اگر ہم نے اپنی آواز، اپنا دل اور اپنا قلم مظلوم کے ساتھ نہ جوڑا،تو جان لیجیے!خاموشی بھی ایک جرم بن جاتی ہے، جب بولنا فرض ہو۔

( کالم نگار مریم میموریل انسٹیٹیوٹ پنڈت پورہ قاضی آباد میں پرنسپل ہیں)
رابطہ۔ 7006857283
[email protected]

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
ٹرمپ کے ٹیرف کے سامنے مودی کا جھکنا یقینی: راہل
تازہ ترین
سری نگر پولیس نے ’یو اے پی اے ‘کے تحت 1.5 کروڑ روپے کی جائیداد ضبط کی
تازہ ترین
شری امرناتھ یاترا: بھگوتی نگر بیس کیمپ سے قریب 7 ہزار یاتریوں کا چوتھا قافلہ روانہ
تازہ ترین
گرمائی تعطیلات میں توسیع کی جائے ،پی ڈی پی لیڈر عارف لائیگوروکا مطالبہ
تازہ ترین

Related

کالممضامین

کتاب۔’’فضلائے جموں و کشمیر کی تصنیفی خدمات‘‘ تبصرہ

July 4, 2025
کالممضامین

ڈاکٹر شادؔاب ذکی کی ’’ثنائے ربّ کریم‘‘ تبصرہ

July 4, 2025
کالممضامین

رفیق مسعودی کا شعری مجموعہ’’بے پے تلاش‘‘ ادبی تبصرہ

July 4, 2025
کالممضامین

نوجوانوں میں خاموشی کا چلن کیوں؟ غور طلب

July 4, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?