Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
کالممضامین

جنگ ٹلتی رہے تو بہتر ہے | جنگ کے دامن میں ہلاکت خیزیوں کے سوا کچھ نہیں پسِ آئینہ

Towseef
Last updated: May 14, 2025 11:26 pm
Towseef
Share
11 Min Read
SHARE

سہیل انجم

یہ بات بار بار لکھی جاتی رہی ہے کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے۔ مسائل صرف بات چیت اور سفارت کاری سے حل ہوتے ہیں۔ جب وزیر اعظم نریندر مودی نے روسی صدر ولادیمیر پوتن سے کہا تھا کہ یہ جنگ کا دور نہیں ہے تو پوری دنیا میں اس بیان کی ستائش ہوئی تھی۔ لہٰذا جب دس مئی کو ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کا اعلان ہوا تو ہر امن پسند شہری نے مسرت کا اظہار کیا۔ لیکن یہ اعلان ٹرول آرمی کے گلے سے نہیں اترا۔ اس نے اس کی مخالفت شروع کر دی۔ دراصل یہ لوگ عقل و شعور سے عاری ہیں۔ ان کی مثال اس سانپ کی سی ہے جو کسی دن دودھ نہ ملنے پر اپنے مالک کو ہی ڈس لیتا ہے۔ سو، ان لوگوں نے حکومت کو بھی ڈسنا شروع کر دیا۔ وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان کا وجود صفحۂ ہستی سے مٹ جائے۔ لیکن حکومت نے سیز فائر کا اعلان کرکے ان کے ارمانوں پر پانی پھیر دیا۔ ان لوگوں میں وہ قابل حضرات بھی شامل ہیں جو نیوز چینلوں سے وابستہ ہیں۔ انھوں نے پاکستان کے مختلف شہروں پر قبضے کا اعلان کر دیا تھا۔ انھوں نے یہ بھی دیکھ لیا تھا کہ پاکستانی آرمی چیف کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور شہباز شریف نے بنکر میں پناہ لے لی ہے۔ لہٰذا جب جنگ بندی کا اعلان ہوا تو ان میں مایوسی کے ساتھ ساتھ بوکھلاہٹ بھی پیدا ہو گئی۔ یہاں تک کہ جنگ بندی کا اعلان کرنے والے خارجہ سکریٹری وکرم مسری اور ان کی بیٹی کو بھی ٹرول کیا جانے لگا۔ وکرم مسری کو، جو کہ ملک کے ایک باوقار اور ذمہ دار عہدے پر فائز ہیں غدار اور دیش دروہی کہا گیا۔ حالانکہ اس میں ان کا کیا قصور۔ فیصلے تو سیاسی قیادتیں کرتی ہیں۔ افسران کا کام ان کا اعلان کرنا ہوتا ہے۔ شکر ہے کہ حکومت نے یہ اعلان کسی مسلمان افسر سے نہیں کرایا ورنہ اب تک مسلمانوں پر حملے شروع ہو گئے ہوتے۔ دراصل ان لوگوں سے صوفیہ قریشی کی شجاعت ہضم نہیں ہوئی۔ لیکن ان کو ٹرول کرنے کا کوئی بہانہ نہیں مل رہا تھا لہٰذا انھوں نے اپنی جھنجلاہٹ مٹانے کے لیے وکرم مسری اور ان کی بیٹی کو ہی نشانہ بنا ڈالا۔ جب ہم نے اس کی وجوہات جاننے کی کوشش میں خبروں کی تلاش کی تو چونکانے والے حقائق سامنے آئے۔ ممکن ہے کہ ان کو ٹرول کرنے کی وجوہات میں وہ حقائق بھی ہوں۔ وکرم مسری کشمیری ہیں۔ وہ نومبر ۱۹۶۴ء میں سری نگر میں پیدا ہوئے۔ ان کی زندگی کے ابتدائی برس جموں و کشمیرمیںگزرے۔ انھوں نے ۱۹۸۹ء میں انڈین فارن سروس جوائن کی اور انھیں پہلی ذمہ داری وزارت خارجہ میں پاکستان ڈیسک کی دی گئی۔ انھوں نے تین وزرائے اعظم آئی کے گجرال، ڈاکٹر من موہن سنگھ اور نریندر مودی کے پرائیویٹ سکریٹری کے فرائض بھی انجام دیے۔ ان کی بیٹی دیدون مسری لندن میں رہتی ہیں جہاں وہ قانون کی ایک عالمی فرم ’ہربرٹ اسمتھ فری ہلز‘ میں کام کرتی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وہ اپنے فرائض کے پیش نظر روہنگیا پناہ گزینوں کو قانونی مدد فراہم کرنے والوں میں شامل رہی ہیں۔ وکرم مسری نے ایک دہائی قبل اپنی ایک خاندانی تصویر پوسٹ کی تھی جس میں ان کی بیٹی بھی تھیں اور انھوں نے لکھا تھا ’زندگی میں میری اب تک کی سب سے بڑی کامیابی‘۔ اس طرح انھوں نے اپنی بیٹی کو دنیا سے آن لائن متعارف کرایا تھا۔ لیکن اب جبکہ باپ بیٹی کو آن لائن ٹرول کیا جانے لگا تو انھوں نے مجبوراً اپنا ایکس اکاونٹ بند کر دیا۔ یہ انتہائی خطرناک صورت حال ہے۔ اب تک حکومت مخالف لوگ ہی نشانے پر تھے لیکن اب حکومت کے ذمہ دار بھی نشانے پر آگئے ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کو اب تو اپنی زبان کھولنی چاہیے اور اس ٹرول آرمی کے خلاف ایکشن لینا چاہیے۔ ورنہ وہ دن بھی آسکتا ہے جب یہ لوگ ان دونوں کو بھی ملک کا غدار قرار دے دیں گے۔ حکومت تو خاموش ہے لیکن آئی ائے ایس اور آئی پی ایس افسران کی تنظیموں اور متعدد اپوزیشن رہنماؤں نے ان کا ساتھ دیا ہے۔ لیکن حیرت ہے کہ حکمراں جماعت کے کسی ایک بھی لیڈر نے تادم تحریر ان کا دفاع نہیں کیا۔

حقیقت یہ ہے کہ جنگ تباہی و بربادی اور ہلاکت خیزی کا استعارہ ہے۔ اس کے دامن میں مسرتوں کے پھول نہیں دکھوں کے کانٹے ہوتے ہیں۔ چار روز تک چلی کارروائیوں پر خوشیاں منانے والے جا کر ایل او سی پر دیکھیں اور وہاں کے لوگوں سے پوچھیں کہ ان چار دنوں میں ان پر کیسی قیامت گزر گئی۔ جموںوکشمیر کے سرحدی علاقوں میں قیام پذیر لوگوں کا کہنا ہے کہ جب سروں کے اوپر سے ڈرون گزرتا ہے تو ہماری سانسیں اٹک جاتی ہیں۔ ایسے بہت سے لوگوں نے جن کے پاس محفوظ علاقوں میں بھی مکانات ہیں، اپنے سرحدی مکانات خالی کر کے وہاں منتقل ہو گئے۔ جن کے پاس متبادل نہیں انھوں نے خود کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا تھا۔ جبکہ سری نگر کے لوگوں نے بتایا کہ وہاں بھی ڈرون گرنے لگے تھے اور انھیں بھی جائے پناہ تلاش کرنے کی فکر ستانے لگی تھی۔ دور بیٹھے لوگوں کو کیا معلوم کہ جنگ کا لقمہ بننے والوں پر کیا گزرتی ہے۔ اسی لیے ساحر لدھیانوی نے کہا تھا کہ اے شریف انسانو! جنگ ٹلتی رہے تو بہتر ہے۔ جنگ حامیوں کو ہندوستان کے سابق آرمی چیف منوج نروانے کا وہ خطاب بھی سننا چاہیے جو انھوں نے اتوار کو پونے میں منعقد ہونے والی ایک تقریب سے کیا۔ انھوں نے جنگ بندی کی مخالفت کرنے والوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’سرحدی علاقے میں جب شیلنگ ہوتی ہے تو بچوں اور بڑوں میں خوف و ہراس پھیل جاتا ہے اور وہ راتوں میں جائے پناہ کے لیے بھاگنے لگتے ہیں۔ اپنے عزیزوں کو کھو دینے والے جس ٹراما سے گزرتے ہیں وہ نسلوں تک باقی رہتا ہے۔ وہ مابعد جنگ کے دباؤ اور ذہنی خلل کے بھی شکار ہو جاتے ہیں۔ جنھوں نے جنگ کے بھیانک مناظر دیکھے ہیں وہ بیس سال بعد بھی ان کو سوچ کر کانپ جاتے ہیں۔ جنگ رومان نہیں ہے۔ یہ بالی ووڈ مووی نہیں ہے۔ جنگ بالکل آخری متبادل ہونا چاہیے۔ لوگ یہ پوچھ رہے ہیںکہ ہم نے مکمل جنگ کیوں نہیں کی۔ ایک فوجی ہونے کے ناطے ہم حکم کے پابند ہیں۔ لیکن یہ میرا آخری متبادل ہوگا۔ پہلی پسند سفارت کاری اور بات چیت ہے‘‘۔

واقعی جنگ بہت بری چیز ہے۔ ۱۹۶۵ء کی جنگ کے وقت راقم الحروف سات سال کا تھا۔ حالانکہ ہمارا وطن سرحد سے ہزاروں کلومیٹر دور ہے لیکن پھر بھی اس کی دھندلی دھندلی یادیں باقی ہیں۔ اس وقت ہمارے گاؤں میں بجلی نہیں آئی تھی لہٰذا بلیک آوٹ کا کوئی سوال نہیں تھا۔ لیکن اپریل سے ستمبر تک چلنے والی جنگ کے دوران راشن کی قلت ہو گئی تھی۔ غذا کے نام پر ہر گھر کے لیے کوٹے سے پانچ کلو باجرا ملتا تھا۔ مٹی کا تیل مشکل سے ملتا۔ ۱۹۷۱ء کی جنگ تو پوری طرح یاد ہے۔ اس وقت ہم آٹھویں یا نویں کلاس میں تھے۔ ریڈیو پاکستان سننے پرپابندی تھی۔ ریڈیو سننے کے عادی حضرات گھروں کے کونوں کھدروں میں انتہائی ہلکی آواز میں ریڈیو بالخصوص بی بی سی سنتے تھے۔ جب پاکستانی افواج نے سرینڈر کیا تو ہمارے سکول کے اساتذہ نے تمام طلبہ کے ساتھ قرب و جوار کے دسیوںمواضعات میں جلوسِ فتح نکالا تھا جو کئی گھنٹے تک چلا تھا۔ اس میں جو نعرے سب سے زیادہ لگائے گئے وہ ’پاکستان مردہ باد، یحیٰ خان مردہ باد‘ کے نعرے تھے۔ جنھوں نے جنگیں نہیں دیکھی ہیں ان کے لیے جنگ ایک کھیل ہوگی۔ لیکن جا کر غزہ، یوکرین اور ہیروشیما و ناگا ساکی کے لوگوں سے پوچھئے کہ جنگ کیا ہوتی ہے۔ ۲۰۱۹ء میں مجلہ ’سائنس ایڈوانسز‘ میں شائع ہونے والی ’یونیورسٹی آف کولوراڈو باولڈر اینڈ روٹرجز‘ کی ایک تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اگر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان نیوکلیائی جنگ ہوئی تو ایک ہفتے سے بھی کم مدت میں ساڑھے بارہ کروڑ سے زائد افراد ہلاک ہو جائیں گے۔ اس لیے اے ٹرول آرمی کے بہادرو! جنگ ٹلتی رہے تو بہتر ہے۔ کیونکہ تم بھی جنگ کا لقمہ بن سکتے ہو۔
ای میل۔[email protected]

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
گول رام بن شاہراہ سڑک کے کنارے ملبے کے ڈھیر | بارشوں کے دوران آنے والی پسیاں نہیں ہٹائی گئیں ، نالیوں کی حالت خستہ
خطہ چناب
ٹینکر کی زد میں آنے سے ضلع کورٹ را م بن کا افسر ہلاک
خطہ چناب
ویشنو دیوی مندر کیلئے ہیلی کاپٹر سروس | 7دنوں کے بعد دوبارہ بحال
جموں
کشیدہ حالات کا صحت نظام پر منفی اثر، ہسپتال میں مریضوں کی تعداد میں 90فیصد کمی جی ایم سی راجوری میں او پی ڈی سروسز تقریباً معطل، لوگ خوف کے باعث گھروں تک محدود
پیر پنچال

Related

کالممضامین

جنگ بندی کی اہمیت ، اثرات اور فوائد

May 14, 2025
کالممضامین

آپریشن سندور | جدید جنگ میں فیصلہ کن فتح

May 14, 2025
کالممضامین

! جنگ تباہی ہے اور امن خوشحالی | کشمیریوں کو امن و سکون سے جینے کا موقعہ دیجئے نالہ و فریاد

May 14, 2025
کالممضامین

جنگ بندی کے بعد آگے کی راہ | اقتصادی ترقی کیساتھ دفاعی بالادستی بھی ضروری اظہار خیال

May 14, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?