حسین محتشم
پونچھ//سرحدی ضلع پونچھ میں حالیہ گولہ باری کے دوران جہاں شہر خاص کے لوگ محفوظ مقامات کی جانب چلے گئے تھے وہیں سرحدی علاقوں کے شہری بھی اپنے گھر چھوڑ کر محفوظ علاقوں کی جانب منتقل ہو گئے تھے۔اس دوران سرحدی گائوں سلوتری سے تقریبا 50 شہریوں کو سرنکوٹ کے ایک سرکاری سکول میں بنائے گئے کیمپ میں ٹھہرایا گیا تھا۔اب جب جنگ بندی ہو گئی ہے تووہ لوگ بھی اپنے گاؤں کی طرف لوٹے۔گاؤں سلوتری کے وارڈ نمبر ایک کے امجد نامی ایک شہری نے کہا کہ حد متارکہ کے قریبی گاؤں میں رہتے ہیں گولہ باری پہلے بھی ہوتی رہی ہے لیکن اس دفعہ جو گولہ باری ہوئی وہ پہلے کبھی نہیں ہوئی تھی،اس بار عجیب قسم کی شیلنگ ہوئی۔انہوں نے کہا اگرچہ ان کے گاؤں میں کچھ مقامات پر بینکرز بھی بنائے گئے ہیں تاہم ان میں بھی دہشت اور خوف تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ انتظامیہ کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ جنہوں نے بروقت ان کو سہولیات فراہم کر کے گاؤں سے نکالا اور سرنکوٹ کے ایک سرکاری سکول کے راحت کیمپ میں ان کو ہر طرح کی سہولت فراہم کی۔انہوں نے کہا جب جنگ بندی ہو گئی ہے تو وہ امید کرتے ہیں کہ دونوں حکومتیں بات چیت کے ذریعے مسائل کا حل نکالیں گے۔انہوں نے کہا کہ جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے،جنگ میں عام شہریوں کو زیادہ نقصان ہوتا ہے اس لئے وہ چاہتے ہیں کہ ہمیشہ امن بنا رہے۔