یو این آئی
قاہرہ// اسرائیل اور فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کی توقعات بڑھنے لگی ہیں۔ قاہرہ میں جاری مذاکرات میں چند روز میں معاہدہ طے پانے کی امید کی جا رہی ہے۔حماس کے ترجمان نے واضح کیا ہے کہ جنگ بندی معاہدہ اسی صورت ممکن ہوگا جب اسرائیل کوئی نئی شرائط عائد نہیں کرے گا۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ فلسطینی عوام کے حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔دوسری جانب، اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو جنگ بندی مذاکرات کے سلسلے میں مصر پہنچ گئے ہیں تاکہ معاہدے کی تفصیلات کو حتمی شکل دی جا سکے۔فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے لیے نئی شرائط عائد کرنے سے باز رہے۔حماس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے ضروری ہے کہ اسرائیل نئی نئی شرائط عائد نہ کرے۔ اسرائیل کے وزیر دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدے کے بہت قریب پہنچ گئے ہیں۔دوسری جانب اسرائیل کے غزہ پر حملے جاری ہیں۔اقوام متحدہ کی انسانی امداد سے متعلق ایجنسی کے مطابق اسرائیل شمالی غزہ میں امداد کی فراہمی کو مسلسل روک رہا ہے۔ اسرائیل نے امدادی سامان سے لدے قافلے اور پانی کے ٹینکروں کو غزہ میں داخلے کی اجازت نہیں دی اور واپس بھیج دیا۔اسرائیلی فوج کی جانب سے شمالی غزہ میں جبالیا، بیت حنون اور بیت لاہیا کا محاصرہ بدستور جاری ہے، جبکہ المواصی کیمپ پر بھی شدید بمباری کی گئی ہے۔گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 50 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے مزید 2 فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں۔ اکتوبر 2023 سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں 45 ہزار سے زائد فلسطینی خواتین، بچے اور مردجاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔