یو این آئی
سرینگر//پاکستان اور ہندوستان کے درمیان گذشتہ روز سرحدوں پر جنگ بندی معاہدے پر اتفاق کے بعد جہاں جموں وکشمیر کے سرحد کئی دنوں کے بعد خاموش ہیں وہیں سرحدی بستیوں میں بھی سکون کے بادل سایہ فگن ہیں۔جموں وکشمیر میں لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحد پر گذشتہ شب 11 بجے کے بعد سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی کوئی اطلاع نہیں ہے ۔وادی کشمیر میں بھی ہفتے کی شام سری نگر میں دھماکوں کی آوازں کے بعد رات بھر خاموشی چھائی رہی اور 6 دنوں کے بعد لوگوں کو ڈرون، طیاروں کی گن گرج سے راحت نصیب ہوئی۔ہندوستان اور پاکستان نے ہفتہ کو لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحد پر جنگ بندی پر اتفاق کیا۔دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی اس وقت بڑھ گئی جب ہندوستانی مسلح افواج نے گزشتہ ہفتے پہلگام حملے کے جواب میں پاکستان اور پاکستان کے زیر قبضہ جموں و کشمیر (پی او جے کے ) میں ملی ٹینٹوں کے لانچ پیڈ کو نشانہ بنایا۔حکام کا کہنا ہے کہ جموں وکشمیر کے سرحدوں پر گذشتہ رات کسی بھی گولہ باری یا ڈرون دیکھنے کے واقعے کی کوئی اطلاع نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ سرحدوں پر رات بھر خاموشی چھائی رہی جس سے لوگوں کو بڑی حد تک راحت نصیب ہوئی۔جنگ بندی معاہدے پر اتفاق کے بعد جہاں وادی میں شہر و دیہات کے لوگوں نے کئی دنوں کے بعد پر سکون رات گذاری وہیں جموں صوبے کے لوگوں نے بھی بغیر کسی خوف ڈر کے نیند کی۔جموں و کشمیر میں خاص طور پر کئی سرحدی علاقوں میں خوشی کا سماں ہے اور لوگ ایک بار پھر اپنے اپنے کاموں کی طرف رخ کرنے لگے ہیں۔لوگوں کا کہنا ہے : ‘جنگ بندی کے بعد ہم جیسے دوبارہ زندہ ہوئے ہیں، زندگی کی نئی امید جاگزیں ہوئی ہے ‘۔حکام نے اتوار کو کہا، کیونکہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان فائرنگ اور فوجی کارروائی روکنے کے لیے سمجھوتہ ہونے کے بعد بندوقیں خاموش ہوگئی ہیں۔حکام نے بتایا کہ لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحدکے ساتھ سب سے زیادہ متاثرہ جڑواں سرحدی اضلاع پونچھ اور راجوری اور کرناہ و اوڑی میں رات بھر سکون رہا۔حکام نے کہا کہ کسی بھی جگہ سے جنگ بندی کی خلاف ورزی یا ڈرون سرگرمی کی اطلاع نہیں ملی، جس سے لوگوں کو راحت ملی جو پرامن ماحول میں بیدار ہوئے اوراتوار کی صبح معمول کی سرگرمیاں دوبارہ شروع کر دیں۔تین دنوں میں جموں شہر اور دیگر بڑے قصبوں بشمول بین الاقوامی سرحد کے قریب کے علاقوں کو بھی سلسلہ وار دھماکوں نے ہلا کر رکھ دیا تھا۔