شاہ محمد ماگرے۔ڈوڈہ
جنگلات ایک قومی سرمایہ ہے کیونکہ اس کے بے شمار فائدے ہیں۔سرسبز درختوں سے نکلنے والی صاف آکسیجن انسان کو تندرست رکھنے میں نمایاں کردار ادا کرتی ہے۔جنگلات سے کئی طرح کی ادویات پیدا ہوتی ہیں جس سے بہت ساری بیماریوں کے علاج و معالجہ کے کام آتی ہیں۔ایسے میں اس کا تحفظ کرنا ہر انسان کے لئے فرض ہے۔ یوں تو جنگلات کے بہت سارے فائدے ہیں۔اگرچہ ان فائدوں کو شمار کیا جائے تو شاید انسان اس سے تحریری شکل دینے سے قاصر ہو سکتا ہے۔ کہاجاسکتا ہے کہ جانوروں کے تحفظ اور انسانوں کے لئے روزگار کی فراہمی کے علاوہ، جنگلات آبی ذخائر کی حفاظت کرتا ہے، مٹی کے کٹاؤ کو روکنے میں جنگلات کا اہم کردار رہتا ہے اور آب و ہوا کی تبدیلی کو کم کرتے ہے۔ اگرچہ جنگلات پر لوگ اتنا انحصار کرتے ہیں، تو نقصان سے بچنے کے لئے مستقل وسایل نہیں۔ اس لئے ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ جنگلات کی حفاظت کیو ںضروری ہے؟ زیادہ جنگل کی مصنوعات روز مرہ کی زندگی کا ایک لازمی جزو ہیں۔بے شمار ایسی چیزیں جن سے انسان فائدہ مند ہیں لکڑی سے حاصل کی جاتی ہیں۔یوٹی جموں کشمیر میں بھی جنگلات کافی ہیں۔اس سلسلے میں جب بھلیسہ سے تعلق رکھنے والے سماجی کارکن وسیم احمد ٹاک سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ آج سے تقریباً دس سال پہلے جنگلات جموں و کشمیر کے پہاڑی علاقوں میں بالکل سرسبز و شاداب دیکھنے کو ملتے تھے،جبکہ آج کے دور میں جنگلات کےصورت حال تباہ کن دکھائی دیتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ اکثر مقامات پر زمین کھسکنے کے ساتھ ساتھ مکانات کے نقصانات کی خبریں سامنے آتی رہتی ہیں۔ جنگلات کے تحفظ کو لیکر کئی مرتبہ ضلع ترقیاتی کمشنر سے بات چیت کرنے کی کوشش کی گئی۔انہوں نے جنگلات کے نقصانات کرنے والو ںپر سخت کارروائی کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے،بقول اُن کے ضلع ڈوڈہ کے پہاڑی علاقوں میں جو لوگ جنگلات کو نقصان پہنچانے میں ملوث تھے انہیں کئی مرتبہ گرفتار کیا گیا اور ان سے کافی جرمانہ بھی وصول کیا گیا۔کئی کے خلاف سخت قانونی کارروائی بھی کی گئی اور کچھ افراد ابھی بھی جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں۔انہوں نے کہا کہ محکمہ جنگلات کا اہم رول بنتا ہے کہ وہ محکمے کے ملازمین سے سخت ڈیوٹی کرواکر جنگلات کی حفاظت میں نمایاں کردار اداکریں۔اس سلسلے میں مقامی خاتون گلشن بیگم کہتی ہیں کہ محکمہ جنگلات کی عدم توجہی کی وجہ سے کئی مقامات پر جنگلات کو بہت زیادہ نقصانات کا سامنا کرنا پڑاہے۔ اگرچہ محکمہ نے ٹھوس انتظامات رکھے ہوتے تو شاید اس طرح کے نقصانات سے گریز کیا جاتا۔انہوں نے بتایا کہ اگرچہ جنگلات کے بے شمار فائدے ہیں ،ساتھ ہی بالن کے طور پر لکڑی کا استعمال بھی ضروری ہے،تاہم کچھ مقامات پر بعض لوگ ناجائز طریقے پربالن کے لئے جنگلات کو نقصان پہنچارہے ہیں۔ انتظامیہ کو چاہیے کہ ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔تاہم جو لوگ آج کے اس ڈیجیٹل دور میں بھی غربت ،لاچاری اوروسائل کی عدم دستیابی کے باعث اپنے گھروں کے چولہا جلانے کے لئے لکڑیاں جمع کرکےلاتے ہیں،ان کے خلاف کوئی سخت کاروائی نہ کی جائےکیونکہ ان لوگوں کو آج تک محکمہ کی طرف سے کوئی بھی گیس کنکشن،مٹی کاتیل وغیرہ یا کوئی ایسی سہولت فراہم نہیںہوتی ،جس سے وہ کھانے پکانے کے کام میں لاسکتے ۔ ان کی انتظامیہ سے اپیل ہے کہ محکمہ کی جانب سے انہیں ایندھن کے دوسرےوسائل فراہم کیے جائیںتاکہ وہ جنگلات سے لکڑیاں لانے کے لئے مجبور نہ ہوجائیں۔
اس سلسلے میں مقامی سماجی کارکن نشاط کالونی کا کہنا ہے کہ’’ بے شک جنگلات قدرت کی عظیم نعمت ہیں۔ جنگلات بے شمار جانوروں کا گھر ہیں اور بے شمار لوگوں کے لیے ذریعہ معاش بھی۔ اسلئے ہمیں جنگلات کی اہمیت کو سمجھنا چاہیے اور اس کی کٹائی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے مناسب اقدامات کرنے چاہیے۔جنگلات ہمیں قسم قسم کی جڑی بوٹیاں فراہم کرتا ہے،جنگلات ماحولیاتی نظام کو متوازن رکھنے، ہوا کو صاف کرنے اور ماحول کو آلودگی سے بچا نے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔یہ سیلاب اور اس سے ہونے والی تباہی کو روکنے میں بھی نمایاں رول نبھاتے ہیںاورانسان و حیوان اور دوسرے جانداروںکو خوراک فراہم کرتےہیں۔دنیا میں دو عرب سے زائد افراد اپنی زندگی جنگلات کے بَل پرگزار رہے ہیں۔جنگلات سے روزگار، پانی، خوراک اور ایندھن کی حفاظت ہوتی ہےاور ان تمام سرگرمیوں میں جنگل براہ راست یا بلاواسطہ شامل ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ہم نے ضلع ترقیاتی کمشنرسےدر خواست کی تھی کہ فوری طور پر ایک کمیٹی تعینات کریں جس سے جنگلات کو بچانے کا طریقۂ کلاس شیڈول تجویز کیا جائے تاکہ عام لوگ جنگلات کو بچانے میں اپنا اپنا کردار ادا کرسکیں۔انہوں نے کہا کہ 2010 میں جنگلات کمیٹیاں تشکیل دی گئی تھی، جس میں محکمہ جنگلات کے چیئرمین اور ہر پنچایت میں چھ ممبران نامزد کئے گئے۔ جن ممبران کی مدد سے کسی بھی انسان کو جنگلات سے لکڑی نکالنے اور مکان کے لیے لکڑی لانے کا حق دیا جا سکتا تھا۔انہوں نے اپیل کی کہ محکمہ فوری طور اسی طرح علاقائی کمیٹیاں تشکیل دیں۔
دیسی ادویات کے ماہر محمد اسحاق وانی کہتے ہیں کہ دواؤں کاسمیٹکس اور ڈٹرجنٹ جیسے روزمرہ کی مصنوعا ت میں استعمال کی جانے والی ایک بڑی تعداداور ضمنی مصنوعات بھی جنگلات سے حاصل کی جاتی ہے۔ یہ جانوروں کی مین پناہ گاہیں ہیں۔ اس میں دنیا کے 80 فیصد جانور اور پرندے کاجنگلات میں رہتے ہیں۔اور متعدد مختلف انسانی بستیوں کے لئے معاش بھی فراہم کرتے ہیں۔تاہم، جنگلات کے غائب ہونے کا مطلب صرف درختوں کے غائب ہونا ہی نہیں ہے بلکہ ایک ہی وقت میں، پورے ماحولیاتی نظام کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس حوالے سے ایک اور سماجی کارکن نشاط احمد قاضی نے کہا کہ سمندروں کے بعد، جنگلات دنیا کے سب سے بڑے کاربن اسٹور ہیں۔ ماحولیاتی نظام کی ایک خدمات جو انسان کی فلاح و بہبود کے لئے اہم ہے، وہ نقصان دہ گرین ہاؤس گیسوں کو جذب کرنا ہے جو آب و ہوا کی تبدیلی کا سبب بنتی ہیں۔ صرف منطقہ حارہ جنگلات میں ہی چوتھائی کھرب ٹن کاربن زمینی بایوماس کے اوپر اور نیچے جمع ہوتا ہے۔ آبی گزرگاہوں کی حفاظت کرنے اور آبی گزرگاہوں تک پہنچنے والے کٹاؤ اور کیمیکل کی مقدار کو کم یا سست کرنے کے لئے جنگلات ہی بہت بڑا کردار ادا کرتےہیںاور قدرتی آفات جیسے سیلاب اور بارش میں بفر کا کام کرتے ہیں۔ ان تمام وجوہات کی بناء پر، جنگلات کے تحفظ کونسل (ایف پی سی) نے جنگلات کے موثر استعمال کو یقینی بنانے کے لئے معیارات تیار کیے ہیں اور مجاز اداروں کے ذریعہ مصنوعات کی سرٹیفیکیشن اور لیبلنگ مہیا کی ہے۔ یہ تنظیم لوگوں اور فطرت کے مفاد کے لئے قدرتی ڈھانچے کو برقرار رکھنے کے لئے کام کرتی ہے۔
اس سلسلے میں چرالا رینج کے رینج آفسرشاپر اقبال نے کہا کہ جنگلات کے تحفظ کے لئے تحریکیں چلائی جا رہی ہیں۔یہ نہ صرف انسانوں بلکہ درند،چرند، پرند اوردیگر لاتعداد جانوروں کی بقاء کے لئے اہمیت رکھتے ہیں۔ جنگلات ملک کے اہم وسائل میں سے ایک ہیں اور یہ اس ملک کی عمارتی لکڑی اور جڑی بوٹیوں کی ضروریات پوری کرتے ہیں۔جنگلات زمین کی زرخیزی قائم رکھنے میں مدد کرتے ہیں۔یہ درجہ حرارت کو اعتدال پر رکھتے ہیں اور اطراف کے موسم کو خاص طور پر خوشگوار بناتے ہیں۔جنگلات جنگلی حیات کا ذریعہ اورسبب ہیں، جلائے جانے والی لکڑی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔یہ زمین کے حسن و دلفریبی میں اضافہ کرتے ہیں۔ جنگلات سے حاصل کردہ لکڑی فرنیچر، کاغذ، ماچس اور کھیلوں کا سامان تیار کرنے میں استعمال ہوتی ہیں۔جنگلات پہاڑوں پر جمی ہوئی برف کو تیزی سے پگھلنے سے روکتے ہیں اور زمین کے کٹاؤ پر بھی قابو رکھتے ہیں۔جب ان سے یہ سوال کیا گیا کہ جنگلات کی حفاظت کے لئے کس طرح کے قوانین تیار کئےگئے ہیں، جس سے عام لوگ اس کا نقصانات نہ کریں؟تو انہوں نے بتایا کہ محکمہ کی طرف سے سخت کارروائی کرنے کے امکانات سامنے آئیں گے۔ ابھی ہم لوگوں میں یہ بات پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اگر کوئی بھی شخص نقصانات کرتے ہوئے پایا گیا تو اس کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے گی۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جن مقامات پر جنگلات کے نقصانات ہوئے ہیں ،ان مقامات پر دوبارہ پیڑ پودے لگانے کا فیصلہ بھی لیا گیا ہے۔بہرحال، جنگل کی حفاظت کا ذمہ صرف محکمہ پر ہی نہیں ہے بلکہ یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے، کیونکہ جنگل ہے تو زندگی ہے۔(چرخہ فیچرس)