جنگل سمگلروں کیخلاف وضع کردہ سیفٹی ایکٹ قانون

Kashmir Uzma News Desk
5 Min Read
 سرینگر//حریت(گ)چیرمین سید علی گیلانی نے اس بات پر سخت فکرمندی اور تشویش کا اظہار کیا ہے کہ جن افراد کو 2016؁ء کے عوامی انتفادہ کے دوران حراست میں لیا گیا، ان کی نظربندی کو غیر قانونی طور پر طول دیا جارہا ہے اور ان پر ایک کے بعد دوسرا اور دوسرے کے بعد تیسرا پی ایس اے (PSA) عائد کیا جاتا ہے اور انہیں وادی کے بجائے صوبہ جموں کے گرم ترین علاقے کی جیلوں میں منتقل کیا جاتا ہے۔ انہوں نے ایمنسٹی انٹرنیشنل، عالمی ریڈکراس کمیٹی اور حقوق بشر کے لیے سرگرم دیگر اداروں سے اپیل کی کہ وہ کشمیری نظربندوں کی حالت زار کا نوٹس لیں اور اُن کی رہائی کے لیے اپنے اثرورسوخ کو استعمال کریں۔ بیان میں کہا گیا کہ آسیہ اندرابی، فہمیدہ صوفی، مسرت عالم بٹ، امیرِ حمزہ شاہ، محمد یوسف لون، محمد یوسف فلاحی، میر حفیظ اللہ، ماسٹر علی محمد، شیخ محمد یوسف، عبدالسبحان وانی، شکیل احمد بٹ، شکیل احمد یتو، محمد رستم بٹ، رئیس احمد میر، عبدالغنی بٹ، سلمان یوسف، مشتاق احمد ہرہ، محمد رمضان، غلام حسن ملک، نذیر احمد مانتو، جاوید احمد پھلے، عبدالاحد پرہ، حکیم شوکت احمد، محمد رفیق گنائی، محمد شعبان خان، محمد امین پرے، محمد یوسف شیری، بشیر احمد بویا سمیت ابھی 500کے لگ بھگ آزادی پسند مختلف جیلوں، انٹروگیشن سینٹروں اور پولیس تھانوں میں مقید ہیں اور ان کی رہائی کو کبھی ایک اور کبھی دوسرا بہانہ کرکے ٹالا جارہا ہے۔ 200کے قریب نظربندوں پر عائد پبلک سیفٹی ایکٹ کو عدالتِ عالیہ نے کالعدم قراردیا، البتہ رہا کرنے کے بجائے ان پر دوبارہ اس کا ظالمانہ قانون کا اطلاق عمل میں لایا گیا ہے اور انہیں کٹھوعہ، کوٹ بلوال، اور ادھم پور کی جیلوں میں شفٹ کیا گیا ہے۔ گیلانی  نے کہا کہ ریاست میں جو بھی حکومت برسرِ اقتدار ہوتی ہے، وہ آزادی پسندوں کو انتقام گیری کے تحت پابندِ سلاسل بناتی ہے، البتہ جب سے بی جے پی، پی ڈی پی اتحاد والی حکومت بنی ہے، قیدیوں کے حوالے سے زیادہ ظالمانہ اور بے رحمانہ پالیسی اپنائی گئی ہے۔ اس سلسلے میں احکامات براہِ راست بھارت کی ہوم منسٹری سے آتے ہیں اور پی ڈی پی سرکار ان احکامات کو آنکھیں بند کرکے قبول کرتی اور عملاتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ قانون مرحوم شیخ عبداللہ کے زمانے 1978؁ء میں پاس کیا گیا تھا اور اس وقت اس کو جنگل اسمگلروں کے خلاف استعمال کرنے کی بات کی گئی تھی، البتہ جب سے اب تک اس قانون کو ہر حکومت کے ہاتھوں غلط استعمال ہوتا رہا ہے اور وہ اپنے سیاسی مخالفین خاص طور سے آزادی پسندوں کو دبانے کے لیے اس کو ایک حربے کے طور آزماتی رہی ہیں۔ نیشنل کانفرنس اپنے زمانے میں پبلک سیفٹی ایکٹ کو جماعت اسلامی، پیپلز لیگ اور حریت کارکنوں کے خلاف استعمال کرتی رہی ہے اور اب پی ڈی پی، بی جے پی حکومت اس راستے پر چل رہی ہے۔ اب کی بار البتہ زیادہ ظالمانہ رویہ اختیار کیا گیا ہے اور ایک سال پورا ہونے کے بعد بھی سیاسی قیدیوں کے تئیں پالیسی میں کوئی تبدیلی دیکھنے کو نہیں مل رہی ہے۔ گیلانی نے کہا کہ پہلے زمانے میں عید اور دوسرے تہواروں پر اگرچہ سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جاتا تھا، البتہ اب کے یہ روایت بھی ختم کردی گئی ہے اور قیدیوں کی نظربندی کو غیر آئینی اور غیر اخلاقی طریقوں سے طوٗل دیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی نے اقتدار میں آنے کے وقت اگرچہ ’’گولی نہیں بولی‘‘ اور ’’نظریات کی لڑائی‘‘ جیسے نعرے بلند کئے تھے، البتہ وہ سب کھوکھلے اور فراڈ ثابت ہوگئے ہیں اور انہوں نے بولی کے بجائے گولی کے استعمال میں زیادہ شدت لائی ہے اور دوسروں کے نظریات کا بھی ان کی حکومت کے دوران میں کوئی احترام نہیں کیا جاتا ہے۔
Share This Article
Leave a Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *