Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
اداریہ

جنگلی حیاتیات کی شہرآمد رجحان تشویشناک ،سبب معلوم، تدارک ناگزیر

Mir Ajaz
Last updated: March 1, 2023 12:26 am
Mir Ajaz
Share
8 Min Read
SHARE

گزشتہ کئی دنوں سے بالائی سری نگر کے کچھ علاقوں میں مقامی باشندوں کی طرف سے تیندوے دیکھے جا رہے ہیں۔ تیندوے ایک سے زیادہ بتائے جاتے ہیںاوروہ ایک علاقے سے دوسرے علاقے میں بلا خوف گھوم رہے ہیں جس کی وجہ سے مقامی آبادی میں خوف و ہراس پیدا ہوا ہے اورلوگوں کی نقل و حرکت متاثر ہوئی ہے۔یہ کوئی پہلاواقعہ نہیں ہے جب شہر کے بالائی علاقہ میں جنگلی جانوروںکی موجودگی کی خبریں موصول ہوئی ہیں بلکہ اس سے قبل راجباغ اور جواہر نگر علاقہ میں کچھ دن تک آزاد گھوم کر چند لوگوں کو زخمی کرنے والی ریچھنی اور اس کے بچہ کو محکمہ جنگلی حیاتیات نے پولیس ،سی آر پی ایف اور مقامی رضاکاروں کے تعاون سے دوران شب پکڑنے میں کامیابی حاصل کرلی جبکہ اسی طرح چھانہ پورہ ،حیدر پورہ اور باغ مہتاب علاقہ میں بھی جنگلی جانوروں کی نقل و حرکت سی سی ٹی وی کیمروں میں قید ہوئی اور ہمہامہ میں آدم خود تیندوے نے کس طرح معصوم بچی کی جان لی،وہ بھی ابھی لوگوں کے حافظے سے محو نہیں ہوا ہے ۔اس سے قبل اگست2022 کے اوائل میںشمالی کشمیرکے لنگیٹ علاقہ میں مونہ بل ہرل نامی گائوں میںخونخوار تیندوے نے ایک چار سالہ بچے کی جان اُس وقت لی جب وہ اپنے گھر کے باہر کھیل رہا تھاجبکہ 13جولائی کوسرحدی قصبہ اوڑی کے چھولان کلسان علاقے میں ایک تیندوے نے ایک بچی پر حملہ کرکے اُس وقت زخمی کردیا جب وہ گھر کے باہر کھیل رہی تھی ۔اس سے قبل ماہِ جون میں اسی قصبے میں تین کمسن لڑکوں کو آدم خور تیندوے نے اپنا نوالہ بنایاتھا۔گوکہ اُس کے بعد مذکورہ جنگلی جانورکو آدم خور قرار دیکر ا سکو مارگرایاگیااور لوگوںنے چین کی سانس لی تاہم جنگلی جانوروں کے حملے تھمنے کا نام نہیںلے رہے ہیں اور وادی کے یمین ویسار اور جموں کے پہاڑی علاقوں سے مسلسل جنگلی جانوروںکے حملوں کی خبریں موصول ہورہی ہیں۔گزشتہ کئی ہفتوں سے بانہال اور گول علاقوں میں بھی جنگلی جانوروں نے ادھم مچا رکھی ہے جبکہ راجوری اور پونچھ کے علاقہ ڈوڈہ اور کشتواڑ سے بھی ایسی کئی خبریں موصول ہوئی ہیں۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگرجموںو کشمیر کے جنگلات کو جنگلی جانور صدیوں سے اپنا مسکن بنائے ہوئے ہیں تو پھر کیا وجہ ہے کہ حالیہ برسوں کے دوران ہی یہ جنگلی جانور ان خونخواربن گئے کہ انہیں انسانوں کے لہو کا چسکا لگ گیا ہے جبکہ اس سے قبل اس طرح کی شکایت نہیں تھی۔ماہرین کے نزدیک انسانی آبادی میں جنگلی جانوروں کی یلغار کی سب سے بڑی جنگلی جانوروں کے مسکن میں انسانوں کی بیجا مداخلت اور ان گھر کو برباد کرنا ہے۔ جس عرصہ کے دوران جنگلی جانوروں کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے ،اگر اس عرصہ کے دوران جنگلات کے کٹائو کا جائزہ لیا جائے تو صورتحال بالکل واضح ہوجائے گی ۔یہ وہ عرصہ ہے جب لاقانونیت عروج پر تھی اور ہر سو جنگلات کا بے دریغ کٹائو جاری تھا۔جنگلات کے کٹائو سے ماحولیات کو نقصان پہنچنا فطری امر تھا لیکن جنگلی حیاتیات کیلئے یہ فوری طور پر دو چیلنج لیکر آیا ۔ایک یہ جنگلی جانور سرچھپانے کی جگہ سے محروم ہوگئے اور دوم یہ کہ جنگلات سے حاصل ہونے والی غذائیات کی شدید قلت پیداہوگئی ۔دونوں صورتیں انتہائی خطرناک ہیں اور یہ کسی بھی جاندار کو کسی بھی حد تک لیجاسکتے ہیں۔اگر ایک انسان کو گھر سے بے دخل کرکے غذا سے محروم کیا جائے تو وہ کس حد تک خونخوار بن سکتا ہے ،وضاحت طلب نہیں ہے اور اگر یہ کہانی کسی وحشی جانور کے ساتھ دہرائی جائے تو اس کا آدم خور بننا کوئی حیران کن بات نہیں ہے ۔اتنا ہی نہیں لوگوں نے جنگلات صاف کرکے ان پر آبادی قائم کی جس کے نتیجہ میں جنگلی حیاتیات اور انسانوں کے درمیان فاصلہ بہت کم ہوگیا اور تصاوم کے واقعات زیادہ پیش آئے ۔جنگلی جانوروں کے حملوں کی دوسری بڑی وجہ جنگلات میں انسانی مداخلت ہے اورجموںو کشمیرمیں فی الوقت جنگلات کے وسیع رقبہ پر فورسز اہلکارڈھیرہ جمائے بیٹھے ہیں۔1989میں مسلح تحریک شروع ہونے کے بعد جنگلاتی علاقوں میں کافی بڑی تعداد میں فورسز تعینات کئے گئے جبکہ لائن آف کنٹرول کو چھائونیوںمیں تبدیل کیا گیا۔جنگلات میں انسانی نقل و حمل اور کنٹرول لائن پر تاربندی سے جنگلی جانوروں کا مسکن بری طرح اثر انداز ہوگیاجس کے نتیجہ میں انہوں نے جنگلوں سے میدانی علاقوں کی طرف رخ کرنا شروع کیا۔ نیشنل وائلڈ لائف کے 20نکاتی ایکشن پلان سے نہ صرف جنگلی جانوروں کے حملوں کے واقعات میں کمی لائی جا سکتی تھی بلکہ اگر حکومت اسے نافذ کرنے میں کامیاب ہو جاتی تو اس سے جنگلی جانوروں کی زندگی بھی بدل جا تی مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ حکومت کا یہ پروجیکٹ بھی ناکامی کا شکار ہوا۔20نکاتی نیشنل وائلڈ لائف ایکشن پلان کو2016تک پورا کرنے کا منصوبہ تھاتاہم یہ منصوبہ ابتدائی ایام میں دم توڑ بیٹھا۔ مذکورہ ایکشن پلان میں جانوروں کے تحفظ، ماحولیاتی تحفظ،محکمہ وائلڈ لائف کی اراضی اور سیٹو کے تحفظ کے علاوہ پانی کی ذخیرہ اندوزی کو کلیدی اہمیت حاصل تھی۔پلان کے مطابق محکمہ کے علاقے کو وسعت دینا،ممنوعہ علاقہ کے لئے موثر مینجمنٹ،جن جانوروں اور پرندوں کا تیزی سے نابود ہونے کا خطرہ ہے ان کے تحفظ کو یقینی بنانانیز ممنوعہ علاقے سے باہر نکل کرآبادی والے علاقوں میں آنے والے جانوروں کا تحفظ ان اہم معاملات میں شامل ہیں جن پر2009کے آخر تک کام شروع تھاتاہم یہ بھی صرف کاغذی گھوڑے ہی ثابت ہوئے اور زمینی سطح پر صورتحال ابھی بھی جوں کی توں ہے اور جنگلی جانور بھی انسانی آبادی میں آزاد گھوم رہے ہیں۔اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ان حملوں کے نتیجہ میں جنگلی جانوروں کی ایک اچھی خاصی تعداد بھی لوگوں کے ہتھے چڑھ گئی لیکن اگر ایسا بھی نہ ہوا ہوتا تو انسانی نقصان بہت زیادہ ہوتا۔موجودہ صورتحال میںمحکمہ وائلڈ لائف اور محکمہ جنگلات پر یہ ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ جنگلی حیاتیات کی بقا ء کو یقینی بنانے کیلئے موثر اقدامات کریں کیونکہ ایسا کرنے سے جہاں حملوںکی شرح کم ہوگی وہیں جنگلات کا حسن دوبالا ہوگا جو مجموعی طور پر جموںوکشمیرکی خوبصورتی کو چار چاند لگا دیتے ہیں۔

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
وزیر اعلیٰ کیساتھ بدسلوکی کے معاملے میں ملوث افسران و اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے: نیشنل کانفرنس
تازہ ترین
ممتا بنرجی کا عمر عبداللہ کے مزارِ شہداء جانے سے روکنے پر شدید ردعمل،کہا شرمناک، ناقابل قبول اور چونکا دینے والا اقدام
برصغیر
تین جے کے پی ایس افسران کو سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کے عہدے پر ترقی
تازہ ترین
جموں و کشمیر کے سابق نائب وزیر اعلیٰ کویندر گپتا لداخ کے نئے لیفٹیننٹ گورنر مقرر
برصغیر

Related

اداریہ

! پانی کی قلت اور ناصاف پانی کا استعمال

July 13, 2025
اداریہ

! ماحولیاتی تباہی کی انتہا

July 11, 2025
اداریہ

زرعی اراضی کا سکڑائوخطرے کی گھنٹی !

July 10, 2025
اداریہ

! ہماراقلم اور ہماری زبان

July 9, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?