سرینگر/گرمائی دارالحکومت سرینگر میں جمعہ کو کرفیو جیسی پابندیاں عاید کی گئی ہیں تاکہ جنگجو کمانڈر ذاکر موسیٰ کو جاں بحق کئے جانے کیخلاف ممکنہ احتجاجی مظاہروں کو رکا جاسکے۔
ذاکر کو گذشتہ شام فورسز نے جنوبی کشمیر میں ترال کے ڈاڈہ سرہ علاقے میں ایک معرکہ آرائی کے دوران جاں بحق کیا۔
عینی شاہدین کے مطابق پولیس اور فورسز کی بھاری تعیناتی عمل میں لاکر پورے شہر سرینگر میں سخت پابندیاں عاید کی گئی ہیں۔فورسز نے جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کرکے لوگوں کی نقل و حمل محدود بنائی ہے جبکہ اکا دُکا پیدل چلنے والوں سے بھی پوچھ تاچھ کی جارہی ہے۔
دوسرے عینی شاہد کے مطابق مائسمہ علاقے میں اعلانیہ کرفیو نافذ کیا گیا ہے۔
حکام نے پوری وادی کے اندر سبھی قسم کے تعلیمی ادارے بند رکھنے کے احکامات صادر کررکھے ہیں جبکہ کشمیر یونیورسٹی اور اسلامک یونیورسٹی نے اپنے اپنے سبھی امتحامات کو ملتوی کیا ہے۔
ادھر جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع میں بھی مقامی ذرائع کے مطابق سخت پابندیاں نافذ کی گئی ہیں جبکہ ترال جانے والی ہر سڑک کو بند کیا گیا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق تاہم لوگ کھیت کھلیانوں سے ہوتے ہوئے ذاکر کے آبائی گائوں نور پورہ پہنچنے کی کوشش کررہے ہیں جہاں پہلے ہی ہزاروں لوگ اُس کی آخری رسومات میں شامل ہونے کیلئے پہنچ گئے ہیں۔
وادی کے کئی دوسرے ضلع و تحصیل صدر مقامات سے بھی پابندیاں عائد کئے جانے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔