جنگجو بھاگ رہے ہیں:جیٹلی

Kashmir Uzma News Desk
5 Min Read
نئی دہلی// وزیر دفاع ارون جیٹلی نے کہا کہ آپریشن آل آئوٹ شروع ہونے کے بعد جنگجو بھاگ رہے ہیں اور اب وہ دہائیوں تک عوام کو مسلسل دہشت میں نہیں رکھ سکتے ۔ٹی وی چینل کے ایک پروگرام کے دوران وزیر دفاع نے کہا کہ وادی کشمیر میں اس وقت کوئی بڑا عسکریت پسند نہیں جو جنگجویانہ کارروائیاں انجام دے اور وادی کو دہائیوں تک دہشت میں رکھے ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی ماہ سے وہ اب اپنی زندگی بچانے کیلئے بھاگ رہے ہیں جبکہ ملی ٹنسی کا گراف بھی کافی نیچے آیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ شدت پسندی اور شدت پسندوں کے خلاف ریاستی پولیس قابل فخر کارنامے انجام دے رہی ہے ۔ وزیر دفاع نے کہا کہ وادی کشمیر میں اس وقت شدت پسند انتہائی دبائو میں ہیں کیونکہ نوٹ بندی کے بعد ان کو فراہم ہونے والی مالی امداد پر روک لگ گئی ہے جبکہ قومی تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے کی جانب سے کی جارہی فنڈنگ کی تحقیقات سے بھی جموںوکشمیر میں غیر قانونی سرگرمیوں پر بڑے پیمانے پر روک لگ گیا ہے اور تمام غیر سرگرمیوں کی وسیع پیمانے پر تحقیقات ہورہی ہے ۔  ارون جیٹلی نے کہا کہ اس وقت بھارت کو 2 بڑے خطرات کا سامنا ہے ایک یہ کہ جموںوکشمیر میں زیادہ سے زیادہ ایسے واقعات رونماء ہورہے ہیں جن کا تعلق سرحد پار سے ہے کیونکہ پاکستان کی شے پر ہی یہ واقعات رونماء ہورہے ہیں جبکہ ملک کے وسطی خطے میں بائیں بازو کی شدت پسندی کے نتیجے میں بھی ملک کو خطرات کا سامنا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ آزادی سے لے کر آج تک پاکستان نے کبھی بھی اس بات کو تسلیم نہیں کیا کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے اور یہ ان کا نامکمل ایجنڈا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کے ساتھ کئی مرتبہ روایتی جنگیں بھی لڑیں لیکن اسے ہار کا سامنا کرنا پڑا ۔ اس حوالے سے وزیر دفاع نے تاریخ کے اوراک کھول کر کہا کہ 1965 ،1971 اور کرگل جنگ کے دوران یہ ثابت ہوگیا ہے کہ پاکستان نے روایتی جنگیں چھیڑی اور اسے منہ کی کھانی پڑی ۔ وزیر دفاع ارون جیٹلی نے مزید کہا کہ وادی کشمیر میں فوج و فورسز اور پولیس نے مشترکہ طور پر آل آئوٹ آپریشن شروع کر رکھا ہے اور اس آپریشن سے وادی کشمیر میں عسکریت پسندی کا خاتمہ کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملی ٹنٹوں کو جو گروپس مالی مدد فراہم کرتے تھے نوٹ بندی کے بعد اس پر روک لگ گئی ہے جس کی وجہ سے وادی کشمیر میں شدت پسندی میں بھی کمی آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب کبھی بھی وادی کشمیر میں گزشتہ کئی ماہ سے قبل کسی بھی جگہ انکائونٹر ہوتا تھا تو ہزاروں کی تعداد میں نوجوان سڑکوں پر نکل آتے تھے اور پتھرائو کرتے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ اس وجہ سے کافی مرتبہ شدت پسند پتھرائو کے سائے میں بھاگنے میں کامیاب ہوجاتے تھے لیکن اب یہ تاریخ بن چکی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پتھر بازوں کی تعداد جو کبھی ہزاروں میں ہوا کرتی تھی وہ اب 20، 30 اور 50 افراد تک پہنچ گئی ہے اور یہ تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اب انہوں نے مالی معاونت حاصل کرنے کیلئے بینکوں کو لوٹنا شروع کر دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وادی کشمیر میں شدت پسند کافی دبائو میں ہیں اور وہ بھاگ رہے ہیں جبکہ ان کی تعداد بھی کم ہورہی ہے کیونکہ اس وقت سیکورٹی فورسز نے عسکریت پسندی پر غالب ہیں۔ 
 
Share This Article
Leave a Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *