اندربل//وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ریاستی پولیس و سیکورٹی فورسزسے کہا ہے کہ وہ جنگجوئوں کے افراد خانہ کو نشانہ بنانے سے اجتناب کریں۔ قابل ذکر ہے کہ جنوبی کشمیر بالخصوص ترال میں گذشتہ دو ہفتوں کے دوران سیکورٹی فورسزکے ہاتھوں جنگجوئوں اور جنگجوئوں کے ہاتھوں پولیس اہلکاروں و سیاسی کارکنوں کے گھروں میں توڑ پھوڑ اور مکینوں کی پٹائی کے متعدد واقعات سامنے آئے ہیں۔محبوبہ مفتی نے بدھ کو گاندربل کے منی گام میں واقع پولیس ٹریننگ اسکول میں پولیس اہلکاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی پولیس کو کئی چیلنجوں کا سامنا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے پولیس اہلکاروں سے کہا کہ وہ مقامی جنگجوئوں کی خودسپردگی کو یقینی بنائیں۔جو مختلف وجوہات کی بناء پر عسکری صفوں میں شامل ہوئے ہیں۔وزیر اعلیٰ نے یہ بات زور دیکر کہی کہ ایک جنگجو کو ختم کرنا آسان ہے لیکن ملی ٹینسی کو نہیں بلکہ اس کیلئے لوگوں کے دلوں کو جیتنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگجو پولیس اہلکاروں اور پی ڈی پی ورکروں کے گھروں پر حملے کررہے ہیں لیکن پولیس کو چاہئے کہ ملی ٹینسی سے جڑے معاملات سے نمٹتے وقت صبروتحمل کا مظاہرہ کرنے کی حتی الامکان کوشش کریں۔اس ضمن میں محبوبہ مفتی کا کہنا تھا’’جس طرح ملی ٹینٹ پولیس اہلکاروں کے کنبوں پر حملے کررہے ہیں ، پولیس کو ایسا نہیں کرنا چاہئے بلکہ پولیس کو فرق کرنا چاہئے ‘‘۔انہوں نے کہا کہ اپنی ڈیوٹی انجام دینے کے دوران پولیس اہلکاروں کو خود کو جنگجوئوں سے مختلف سمجھنا چاہئے۔وزیر اعلیٰ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا’’پولیس قانون کی پاسداری کرنے والی ایک فورس ہے لیکن جنگجو نہیں، جنگجو پولیس اہلکاروں اور پی ڈی پی کارکنوں کو نشانہ بناکر توڑ پھوڑ کرتے ہیں ، تاہم پولیس ایک ذمہ دار فورس ہے اور اسے ایسا نہیں کرنا چاہئے‘‘۔ محبوبہ مفتی نے پولیس اہلکاروں سے مخاطب ہوکر کہا’’مجھے اس بات کی کوئی شکایت نہیں ملنی چاہئے جس میں مجھے یہ بتایا جائے کہ سیکورٹی فورسز کسی جنگجو کو ڈھونڈنے میں ناکام رہے یا جنگجوئوں نے ان پر یا ان کے اہل خانہ پر حملہ کیا، تو انہوں نے بھی جنگجوئوں کے گھروں پر حملہ کیا‘‘۔وزیر اعلیٰ نے کہا’’ میں اس بات سے بخوبی واقف ہوں کہ پولیس کو اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران طرح طرح کی سخت مشکلات کا سامنا رہتا ہے لیکن انہیں نظم و ضبط اور قربانی کی مثال قائم کرنی چاہئے‘‘۔وزیر اعلیٰ نے یہ بات دہرائی کہ ایک جنگجو کو ختم کرنا بہت آسان ہے لیکن ملی ٹینسی کو ختم کرنا آسان نہیں ہے۔اس حوالے سے محبوبہ مفتی کا کہنا تھا’’اگر کشمیر سے ملی ٹینسی کا خاتمہ کرنا ہے تو ہمیں لوگوں کے دلوں کو جیتنا ہوگا‘‘۔ انہوں نے وادی میں پیش آرہے گیسو تراشی کے واقعات کو پولیس کیلئے ایک چیلنج سے تعبیر کیا۔اس ضمن میں وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا’’یہ پولیس کے لئے ایک چیلنج ہے ، دیکھنا یہ ہے کہ پولیس کس قدر گہرائی کے ساتھ اس کی تحقیقات کرے گی‘‘۔ واضح رہے کہ حزب المجاہدین کے آپریشنل کمانڈر ریاض نائیکو کا ایک آڈیوبیان منگل کو سامنے آیا جس میں انہوں نے فوج اور پولیس کے اہلکاروں سے کہا کہ وہ جنگجوئوں کے افراد خانہ کو نہ ستائیں۔ ریاض نائیکو کو آڈیو میں یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے ’ہم فوج اور پولیس سے کہتے ہیں کہ آپ کی جنگ ہمارے ساتھ ہے۔ آپ ہم سے لڑنے کے لئے جتنی طاقت اور ٹیکنالوجی استعمال کرنا چاہتے ہیں، کرسکتے ہیں۔ لیکن ہمارے گھر والوں نے آپ کا کیا بگاڑا ہے۔ بندوق ہم نے اٹھائی ہے، ہمارے گھر والوں نے نہیں۔ یہ بات یاد رکھنا کہ اگر آج کے بعد کسی بھی مجاہد (جنگجو) کے گھر والے کو ستایا گیاتو ایس پی او سے لیکر ایس پی تک اور چھوٹے ورکر سے لیکر چیف منسٹر تک کوئی محفوظ نہیں رہے گا‘۔