پلوامہ//پدگام پورہ میں اتوار کو فورسز اور جنگجوئوں کے مابین تصادم کے دوران جاں بحق ہوئے دو جنگجوئوں کے نماز جنازہ میں پیرکو ہزاروں لوگوں نے شرکت کی جبکہ بھارت مخالف و آزادی کے حق میں احتجاجی مظاہروں کے بیچ فورسز اور نوجوانوں کے مابین جھڑپیں ہوئیں جن میں کم از کم 30 افراد زخمی ہوگئے۔ ادھر شوپیان اور پلوامہ میں ان ہلاکتوں کے خلاف ہڑتال رہی جس سے عام زندگی متاثر رہی۔دونوں جاں بحق جنگجوئوں کی لاشوں کو اتوار کی شام جب ان کے آبائی گائوں پہنچایا گیا تو ہزاروں کی تعداد میں لوگ وہاں جمع ہوئے اور انہوں نے زبر دست نعرے بازی کی۔ چنانچہ دونوں جنگجوئوں کو پیر کی صبح دفن کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ کچھ ہی دیر بعد بیلو گائوں میں سینکڑوں افراد نے یہاں قائم سی آر پی ایف کیمپ کا رخ کیا اور اس پر چاروں اطراف سے زبر دست پتھرائو کیا، جس کے جواب میں فورسز نے زبر دست شلنگ اور پیلٹ کا استعمال کیا۔ مقامی لوگوں کے مطابق یہ جھڑپیں دیر شب تک جاری رہیں اور جھڑپوں میں کم ازکم 5 افراد زخمی ہوئے ۔رات بھر جاری رہنے والے احتجاج میں سوموارکی صبح سے ہی شدت آئی۔ کئی دیہات سے ہزاروں کی تعداد میں لوگ بیلو اور نازنین پورہ پہنچے اور آزادی کے حق میں زبردست احتجاجی مظاہرے کرنے لگے۔ مظاہرین میں مردو زن اور بچے بھی شامل تھے۔ بیلو میں ایک طرف ہزاروں لوگ جنازہ گاہ میں مظاہرے کر رہے تھے جبکہ دوسری جانب سینکڑوں نوجوانوں اور فورسز کے مابین جھڑپیں جاری تھیں۔بیلو میںلوگوں کی اتنی بڑی تعداد جمع تھی کہ جنگجو شہباز شفیع کا جنازہ 4 بار پڑھایا گیا۔ بعد میں قریباً 11بجے ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں اسے دفن کیا گیا۔ البتہ اس کے کچھ ہی دیر بعد نوجوانوں نے ایک بار پھر فورسز پر پتھرائوکیا جس کے جواب میں فورسز نے زبردست شلنگ اور پیلٹ کا استعمال کیا۔قریباً تین بجے تک جاری جھڑپوں میں کم از کم 20 افراد زخمی ہوئے ۔ جن میں بیشتر کو پیلٹ لگے تھے جبکہ ایک کے سر میں ٹیر گیس شل لگا تھا۔ زخمیوں میں سے 12کو ضلع اسپتال پہنچایا گیا جہاںسے 2کو سرینگر منتقل کیا گیا۔ ڈاکٹروں کے مطابق منتقل ہوئے زخمیوں میں سے ایک کے سر میں ٹیر گیس شیل اور آنکھ میں پیلٹ لگے تھے۔ جبکہ دوسرے کی آنکھ میں پیلٹ سے گہرا زخم آیا ہے اور انہیں فوراً سرینگر منتقل کرنا پڑا۔ اس طرح بیلو میں کم از کم 25 افراد زخمی ہوئے۔ ادھر نازنین پورہ میں بھی شب بھر جاری رہنے کے بعد احتجاجی مظاہروں میں شدت آئی اور شوپیان و پلوامہ کئی دیہات سے ہزاروں لوگ یہاں جمع ہوئے۔ جاں بحق ہوئے جنگجو فاروق حرا کا ہزاروں لوگوں نے کم سے کم تین بار جنازہ پڑھا اور بعد میں قریباً ساڑے دس بجے اسے پر نم آنکھوں سے سپرد خاک کیا کیا۔ ادھر پلوامہ میں مورن چوک میں بھی جھڑپیں ہوئیں ۔ نوجوانوں نے فورسز پر پتھرائو کیا جس کے جواب میں فورسز نے شلنگ کی۔قصبہ پلوامہ میں صبح سے ہی فورسز کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی جنگجوں کی ہلاکتوں کے خلاف پلوامہ ضلع بھر میں مکمل ہڑتال رہی۔ کاکہ پورہ، پانپور، راجپورہ، شاہورہ ،اونتی پورہ میں بھی مکمل ہڑتال رہی۔ کاروباری ادارے اور بیشتر سرکاری و غیر سرکار ی دفاتر بند رہے جبکہ ٹریفک بھی معطل رہا۔شاہد ٹاک کے مطابق شوپیان میں بھی ہڑتال رہی ۔ تاہم یہاں اکا دکا دکانات کھلے رہے اور قلیل نجی ٹرانسپورٹ بھی چلتا رہا۔ نازنین پورہ میں جنگجو کی نمازہ جنازہ میں شرکت کی غرض سے سینکڑوں لوگ امڈ آئے اور یہاں ہزاروں لوگوں کی بھیڑ جمع ہوگئی جس میں آس پاس کے علاقوں کے لوگ بھی شامل تھے۔لوگوں کی اس قدر بھیڑ زیادہ تھی کہ اسکی تین بار نمازہ جنازہ پڑھائی گئی۔اس موقعہ پر آزادی اور اسلام کے حق میں نعرے بازی بھی کی گئی۔مقامی جنگجو فاروق احمد ہُرہ ولد غلام احمدکی میت کو ایک بڑے جلوس کی صورت میں آبا ئی مقبرہ تک پہنچایا گیاجہاں پرنم آنکھوں اور آزادی کے پُر جوش نعروں کی گونج کے بیچ سُپردلحدکیا گیا۔ فاروق احمد نے 21جنوری2016 میں جنگجویت کا راستہ اختیارکیاتھا۔27فروری2016کو اسے گرفتار کیا گیا لیکن بعد میں پولیس نے اسے رہا کردیا لیکن 31اکتوبر2016کو وہ دوبارہ سرگرم ہوگیا۔سید اعجازکے مطابق سوموار کو ترال میں مکمل ہڑتال کی وجہ سے معمولات کی زندگی بری طرح مفلوج ہو گر رہ گئی ، جس کے دوران فوسز اور نوجوانوں کے درمیان پتھرائو کے واقعات بھی پیش آئے۔ سوموار کے صبح قصبہ ترال میں بازار کھلنے کے فوراً بعد نوجوانوں کی ایک ٹولی بازار میں نمودار ہو ئی اور انہوں نے سڑکوں پر چل رہی گاڑیوں ،تعلیمی اور دیگر قسم کے کارباری ادروں پر شدید پتھرائو کیا جس کے ساتھ ہی قصبے میں افرا تفری کا ماحول پیدا ہو ااور تاجروں نے اپنی دکانوں کے شٹر گرائے۔نوجوانوں نے بس اسٹینڈ میں کھڑی گاڑیوں پر بھی شدید پتھرائو کیا جس کے دوران فوڈ اینڈ سپلائزکی ایک ٹرک کے علاوہ نصف درجن کے قریب نجی گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچا ۔مشتعل نوجوانوں نے قصبے میں قائم کئی تعلیمی اداروں کو بھی بند کروایا ۔ اطلاع ملتے ہی پولیس اور سی آر پی ایف کی ایک بڑی تعداد ترال بازار میں تعینات کی گئی جس کے ساتھ ہی فورسز اور نوجوانوں کے درمیان جھڑپیں شروع ہوئیں۔تاہم کسی کے زخمی یا گرفتار ہونے کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ۔ علاقے میںمکمل ہڑتال کی وجہ سے معمولات زند گی بری طرح متاثر ہوئی ۔