سرینگر// جنوبی کشمیر کے برینٹی علاقے میں سنیچر صبح فوجی محاصرے کے دوران لشکر کمانڈر بشیر لشکری کے محصوہونے کی خبر جو نہی علاقے میں پھیل گئی توطاہرہ بیگم سب سے پہلے گھر سے باہر آکر محصور عساکروں کو بچانے کیلئے آئی،تاہم فورسز نے اس کو گولی مار کر ابدی نیند سلا دیا۔ 40برس کی خاتون طاہرہ بیگم نے اپنے پیچھے شوہر عبدالرشید چوپان اور3معصوم بچوں کو چھوڈ دیا ہے۔ طاہرہ کا بڑا فرزند زاہد17برس کا ہے ،جس نے اسکول چھوڑ دی ہے جبکہ دیگر2بچوں میں14برس کا عمران اور12برس کی بیٹی مہک رشیدہے،جو مقامی دارلعلوم میں زیر تعلیم ہے۔ طاہرہ کے پڑوسیوں نے اس کو سچ مچ کی’’طاہرہ‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ ایک پاکباز خاتون تھی جو ماہ مقدس کے بعد بھی روزہ رکھتی تھی،اور جس دن اس کو گولی مار کر جاں بحق کیا گیا،اس روز اس نے ماہ شوال کا چھٹا روزہ رکھا تھا۔ اس کی میت پر وا ویلا کرنے والی ایک خاتون زارو قطار روتے ہوئے کہہ رہی تھی کہ اس نے اپنا ساگ زار اچھی طرح بنایاتھا اور ہمیشہ سبزیاں پڑوسیوں کو بھی پیش کرتی تھیں۔ مذکورہ خاتون سوالیہ انداز میں نالہ دیکر کہہ رہی تھی ’’ اس نے اپنی زندگی اپنے بچوں اور کنبے کے نام کر دی تھی،اب اس کے بچوں کا خیال کون رکھے گا‘‘۔ مقامی شہری نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا’’علاقے کا محاصرہ ہوا تھا،تاہم طرفین میں ایک بھی گولی نہیں چلی تھی،جب فورسز نے طاہرہ کو نشانہ بنایا‘‘۔انہوں نے کہا کہ گولی طاہرہ کے کمر میں لگی اور سینہ کو چیرتی ہوئی باہر نکلی،اور خون میں تر بہ تر ہوکر وہی پر گر گئی۔مقامی لوگوں کے مطابق طاہرہ کو اگرچہ اسپتال پہنچایا گیا تھا،تاہم وہاں پر ڈاکٹروں نے اس کو مردہ قرار دیا۔ پیشہ سے باغبان طاہرہ کے شوہر عبدالرشید چوپان نے جذباتی انداز میں بتایا’’ علاقے کی مسجد کے لوڈ اسپیکر سے صبح6بجکر30منٹ پر یہ اعلان کیا گیا کہ لشکر کمانڈر بشیر لشکری اپنے ایک ساتھی سمیت علاقے میں فوجی محاصرے میں پھنس گئے ہیں،تو میری اہلیہ باہر نکلی،تاہم میں نے اس کو منع کیا تھا۔انہوں کہا کہ میرا بیٹا بھی والدہ کے ہمراہ ہو لیا،اور کچھ دیر بعد میں بھی باہر نکل گیا۔انہوں نے کہا کہ میں اپنی اہلیہ کو تلاش ہی کر رہا تھا کہ مجھے یہ خبر مل گئی کہ فورسز نے اس کو گولی مار دی ہے،اور اس کو اسپتال پہنچایا گیا ہے‘‘۔عبدالرشید لون نے کہا کہ مجھے لگا کہ وہ بچ جائے گی مگر قسمت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ طاہرہ کے چھوٹے بیٹے نے آخری وقت میں اپنی والدہ کا دیدار بھی نہیں کیا کیونکہ وہ گھر سے باہر متی گاورن کوکر ناگ میں تھا ،جوکہ برنیٹی سے کچھ40کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔طاہرہ کے شوہر نے کہا کہ جنوبی کشمیر میں مواصلاتی سروس کو منقطع کیا گیا تھا،تاہم کسی طرح ہم ان کو خبر پہنچانے میں کامیاب ہوئے،مگر وہ دیر شام کو ہی گھر پہنچ گیا اور ہم نے طاہرہ کو سپرد لحد کیا تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ انکی دختر بھی اس وقت دارلعلوم میں تھی۔