سرینگر//جنوبی کشمیر میں پینے کے پانی کا بحران پیدا ہوا ہے،جبکہ اراضی مالکان نے 18ماہ سے تنخواہوں کی عدم دستیابی کے خلاف بیشتر پانی کی اسکیموں کو مقفل کیا ہے۔اراضی مالکان نے دو ٹوک الفاظ میں واضح کیا ہے کہ جب تک تنخواہوں کی واگذاری اور انہیں مستقل کرنے سے متعلق فیصلہ نہیں لیا جائے گا،وہ ہڑتال جاری رکھےں گے۔محکمہ کے ایک سینئرانجینئرنے کہا کہ اُنہوں نے معاملہ اعلی حُکام کی نوٹس میں لایا جنوبی کشمیر کے کولگام،شوپیاں اور پلوامہ میں ان اراضی مالکان نے اسکیموں کو مقفل کر کے پانی کی سپلائی کو بند کیا ہے،جنہوں نے ان پانی کی اسکیموں کیلئے ماضی میں اپنی ملکیتی اراضی وقف کی تھی۔ذرائع کے مطابق پانی کی سپلائی بند ہونے کی وجہ سے مقامی شہریوں کو کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ200اسکیموں کو گزشتہ دنوں مقفل کیا گیا ،اور ان سے پانی کی سپلائی تینوں اضلاع کے کئی علاقوں میں بند ہوگئی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ پی ایچ ای ڈویژن قاضی گنڈ کو زمین فراہم کرنے والے مالکان نے تنخواہوں کی عدم دستیابی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے 30واٹر سپلائی اسکیموں کو بند کر دیا ہے ۔ پی ایچ ای اراضی مالکان کی تنظیم نے کہا کہ انہوں نے محکمہ کو زمین فراہم کی جس کے بدلے گھر کے ایک فرد کو محکمہ میں عارضی ملازم تعینات کیاگیا تاہم ستم ظریفی کا معاملہ یہ ہے کہ اب وہ لوگ گذشتہ19مہینوں سے تنخواہوں سے محروم ہیں۔مذکورہ انجمن کے صدر بشیر احمد ایتو نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اگر چہ معاملہ محکمہ کی نوٹس میں لایا گیا تاہم داد رسی نہ ہوئی لہذا تنگ آمد بی جنگ آمد کے مترادف اُنہوں نے واٹر سپلائی اسکیموں کو مقفل کر نے کا فیصلہ کیا ہے ۔اُن کا کہنا تھا کہ اگر محکمہ کے پاس وسائل موجود نہیں ہےں تو محکمہ اخلاقی طور پر اُنکی زمینوں سے قبضہ ہٹائے بصورت دیگریکم اپریل سے وہ از خود کاروائی عمل میں لائےں گئے ۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر چہ یہ معاملہ انتظامی سطح کے علاوہ متعلقہ وزہیر کے ساتھ بھی جموں میں اٹھایا گیا،تاہم انہوں نے واضح کیا”رقومات نہیں ہے،جو چاہے کرلو“۔بشیر احمد ایتو نے کہا کہ مذکورہ وزیر نے صاف کر دیا کہ جن مالکان نے ایک کنال سے کم اراضی وقف کر دی ہے،انہیں مستقل نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے کہا ملکان اراضی کو اس بات کا احساس ہے کہ کئی دیہات و گاﺅں میں لوگوں کو پانی کے حوالے سے سخت مشکلات پیش آرہی ہے،تاہم یہ انکے مستقبل اور روزگار کا معاملہ ہے،کیونکہ اب تنخواہوں کی عدم دستابی سے انکے بچوں کو بھی اسکولوں سے بے دخل کیا گیا ہے۔ایگزکیٹو انجینئر پی ایچ ای قاضی گنڈ جی ایم بٹ نے معاملہ کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ اُنہوں نے معاملہ اعلٰی حُکام کی نوٹس میں لایا ہے ساتھ ہی متاثرہ گاﺅں میں بھی پانی کی سپلائی کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات اُٹھائے گئے ہیں۔