اننت ناگ+کولگام//جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں جنگجوؤں اور فورسز کے مابین42 گھنٹوں تک جاری رہنے والی جھڑپ دو جنگجوؤں کی ہلاکت پر ختم ہوگئی ۔جنگجوؤں کی ہلاکت کے خلاف جنوبی کشمیر کے متعدد علاقوں میں جمعہ کو مسلسل دوسرے دن بھی احتجاجی مظاہرین اور فورسز کے مابین شدید جھڑپیں ہوئیں جن میں کئی ایک احتجاجی مظاہرین کے زخمی ہوئے۔ جنگجوؤں اور فورسز کے درمیان ہونے والی جھڑپ کے مقام ’حسن پورہ آرونی‘ میں جمعرات کو سیکورٹی فورسز کی کاروائی میں عارف احمد شاہ نامی ایک عام شہری ہلاک ہوگیا۔ ریاستی پولیس کا کہنا ہے کہ عارف احمد سیکورٹی فورسز کی مظاہرین پر فائرنگ سے نہیں بلکہ ایک سٹرے بلٹ لگنے سے جاں بحق ہوا ۔ جنوبی کشمیر کے دو اضلاع اننت ناگ اور کولگام میں جمعہ کو احتجاجیوں اور سیکورٹی فورسز کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں کم از کم تین درجن افراد زخمی ہوئے ہیں۔اس جھڑپ میںفوج کا ایک اہلکارزخمی ہوا،دورہائشی مکانات مکمل طور زمین بوس ہوئے اور نصف درجن مکانات کو بری طرح سے نقصان پہنچا۔پولیس کاکہنا ہے کہ دونوں جنگجوئوں کی شناخت نہیں ہوسکی البتہ اُن کا ڈی این اے لیا گیا ہے اور شناخت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ مقامی طور پر بتایا جارہا ہے کہ جھڑپ میں مارے گئے دونوں جنگجوئوں کے چہرے بری طرح مسخ شدہ تھے البتہ دونوں جنگجوئوں کی لاشوں کو قیموہ اور ویسو قاضی گنڈ میں مقامی لوگوں کو حوالے کیا گیا جہاں اُن کی نمازِ جنازہ ادا کی گئی۔ جمعہ کو ایک بار پھر حسن پورہ میں گولیوںکا تبادلہ ہوا، البتہ دوپہربارہ بجے کے قریب فورسز نے رہائشی مکان کے ارد گرد بارود نصب کرکے اسے زورداردھماکوں کے ساتھ اڑا دیا جس کے نتیجے میں آس پاس کی بستیاں لرزاٹھیں ۔دھماکوں کے نتیجے میں دو رہائشی مکانات مکمل طور زمین بوس ہوگئے جبکہ گولیوں کے تبادلے میں 5 دیگرمکانوں کو بھی نقصان پہنچنے کی اطلاع ہے۔گولیوں کا تبادلہ تھم جانے کے بعد فورسز نے ایک جنگجو کی لاش تباہ شدہ مکان کے ملبے سے برآمد کی اوراس کے ساتھ ایک جلی ہوئی اے کے47 رائفل سمیت اسلحہ و گولی بارود کی کچھ مقدار اپنی تحویل میں لی ۔ملبے کی تلاشی کیلئے جے سی بی استعمال کئے گئے اور بعد میں ایک اور جنگجو کی لاش اور اس کے ساتھ ایک تباہ شدہ رائفل برآمد ہوئی۔مقامی طور پر بتایا گیا ہے کہ معرکہ آرائی42گھنٹوں تک جاری رہی جس میں جاں بحق ہونے والے جنگجوئوں کی شناخت ماجد احمد زرگر عرف ابو طلحہٰ ساکن قیموہ کولگام اور راحیل امین ساکن ویسو قاضی گنڈ کے بطور کی گئی۔دونوں جنگجوئوں کی لاشیں شام دیر گئے ان کے لواحقین کے سپرد کی گئیں۔ماجد زرگر کی عمر قریب22سال تھی اور وہ2012میں جنگجوئوں کی صف میں شامل ہوا تھا۔بتایا جاتا ہے کہ وہ ابو دوجانہ کا قریبی ساتھی تھا۔جمعہ کوبدستور دوسرے روز بھی لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے حسن پورہ کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کی لیکن انہیں روک پر کئی مقامات پر لاٹھی چارج، ٹیر گیس شیلنگ اور پیلٹ فائرنگ کی گئی۔جھڑپوں کے نتیجے میں مجموعی طور درجنوں افراد مضروب ہوئے ہیں جن میں سے ایک نوجوان شدید زخمی ہوا۔حسن پورہ جھڑپ کے دوران اور اس کے بعد بجبہاڑہ، قیموہ، کھڈونی، قاضی گنڈ اور دیگر کئی جگہوں پر ممکنہ احتجاجی مظاہروں کو روکنے کیلئے پولیس اور نیم فوجی دستوں کی بھاری تعداد تعینات کی گئی تھی۔تاہم صبح سویرے ہی نوجوانوں کی ٹولیاں سڑکوں پر اسلام اور آزادی کے حق میں نعرے بازی کرنے لگیں۔کئی جگہوں پر خواتین کو بھی احتجاج کرتے دیکھا گیا۔ پولیس نے جب مظاہرین کو روکنے کی کوشش کی تو مظاہرین مشتعل ہوئے اور انہوں نے پولیس اور نیم فوجی دستوں پر شدید پتھرائو کیا۔جوابی کارروائی کے تحت مظاہرین پر زوردار لاٹھی چارج کیا گیا اور جب انہوں نے احتجاج جاری رکھا تو ان پر ٹیر گیس کے درجنوںگولے داغے گئے ۔نتیجے کے طور پر کئی مقامات پر اتھل پتھل مچ گئی اور لوگوں کو اِدھر اُدھر بھاگتے دیکھا گیا۔نماز جمعہ کے بعد جب جھڑپوں میں مزید شدت پیدا ہوئی اور فورسز کے اضافی اہلکاروں کی تعیناتی عمل میں لاکر لوگوں کی نقل و حرکت پر پابندیاں عائد کی گئیں۔تاہم اس کے باوجود کے باوجود مختلف علاقوں میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان پتھرائو، جوابی پتھرائو اورٹیر گیس شیلنگ کا سلسلہ جاری رہا ۔بعد میں پولیس اور فورسز کی اضافی کمک کی مدد سے اگر چہ کچھ جگہوں پر حالات قابو کرلئے گئے تاہم بعض مقامات پر جھڑپوں کی وجہ سے دن بھر افراتفری کا ماحول رہا۔