سرینگر// احتجاجی لہر کی شدت میں کمی آنے کے بیچ جنوبی کشمیر میں کئی مجوزہ ریلیوں کو ناکام بنانے کیلئے بندشیں عائد کی گئیں جبکہ سرینگر میں شبانہ کریک ڈائون کے خلاف احتجاج کیا گیا ۔اس دوران بجبہاڑہ میں ایک ٹرک اور کنزر ٹنگمرگ میں6دکانیں پراسرار طور پر جل کر خاکستر ہوئیں۔اننت ناگ،بڈگام اور بانڈی پورہ کے کئی علاقوں میں سنگبازی کے واقعات پیش آئے۔ شہر کے سیول لائنز علاقوں میں ڈھیل سے قبل بھی سڑکوں پر نجی گاڑیوں کی بڑی تعداد نقل و حمل کرتی ہوئیں نظر آئیں جبکہ معروف سنڈے مارکیٹ بھی شباب پر رہا۔
سرینگر
سرینگر کے سیول لائنز علاقوں بشمول صنعت نگر ، جواہر نگر ، راجباغ ، کرنگر ، بٹہ مالو اڈہ ، لالچوک ، ڈلگیٹ سمیت کئی دیگر علاقوں میں بڑی تعداد میں سڑکوں پر نجی گاڑیوں کی آمد و رفت اتوار کو بھی جاری رہی جبکہ سنڈے مارکیٹ بھی سج گیا ۔ٹی آر سی کراسنگ سے لے کر لالچوک تک سینکڑوں چھاپڑی فروشوں نے سنڈے مارکیٹ میں مختلف اشیاء کو سجایا اور اس دوران لوگوں کی ایک بڑی تعداد خرید و فروخت میں نظر آرہی تھی ۔ شہر کی سڑکوں پر سینکڑوں ریڈی والوں کو بھی دیکھا گیا جو سبزی اور پھل فروخت کر رہے تھے جبکہ سیول لائنز علاقوں میں نجی گاڑیوں کے علاوہ آٹو رکشا بھی سڑکوں پر دوڑتے ہوئے نظر آئے ۔ ادھر پائین شہر میں ہڑتال کا اچھا خاصا اثر نظر آیا اور اکا دکا پرائیویٹ گاڑی کی سڑکوں پر نقل و حمل کرتی ہوئی نظر آرہی تھی جبکہ دکان مکمل طور پر بند تھے اور چھاپڑی فروشوں کا بھی کئی نام و نشان نہیں تھا ۔ شہر خاص کے متعدد علاقوں سے اگرچہ کرفیو اور بندشوں کا سلسلہ ہٹایا گیا تھا تاہم گلی کوچوں اور سڑکوں کے علاوہ حساس جگہوں پر اضافی فورسز اہلکاروں کی تعیناتی عمل میں لائی گئی تھی اور وہ متحرک تھے ۔ شہر کے کئی حساس علاقوں میں فورسز اور پولیس کی بکتر بند گاڑیاں بھی گشت کرتی ہوئی نظر آئی ۔سرینگر کے اولڈ برزلہ علاقے میں شبانہ توڑ پھوڑ اور گرفتاریوں کے خلاف اتوار صبح کو لوگوں نے مقامی عیدگاہ میں جمع ہوکر زبردست نعرہ بازی کی اور اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بلند کئے ۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ شبانہ کریک ڈائون کے بعد لوگوں نے مساجد میں تحریکی نغمے اور ترانے بجائے جس کے بعد لوگوں کو گھروں سے باہر آنے اور احتجاج کرنے سے متعلق اعلان کیا گیا ۔ ادھر خواتین کی ایک بڑی تعداد بھی گھروں سے باہر آئی اور احتجاج کرنے لگی جس کے دوران جس کشمیر کو خون سے سینچا وہ کشمیر ہمارا ہے کے نعرے بلند کئے گئے ۔عینی شاہدین کے مطابق احتجاجی مظاہرین برزلہ کے اندرونی علاقوں میں چکر لگاتے رہے اور بعد میں ایرپورٹ روڑ پر آنے کی کوشش کی تاہم اس دوران فورسز اور پولیس نے انکی اس کوشش کو ناکام بناتے ہوئے ٹیر گیس کے گولے داغے جس کی وجہ سے لوگ منتشر ہوئے۔ادھر ایچ ایم ٹی ملورہ میں بھی دوران شب توڑ پھوڑ اور گرفتاریوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہوئے جبکہ لوگوں نے مزاحمت بھی کی۔مقامی لوگوں کے مطابق اس دوران فورسز نے ہوئی فائرنگ بھی کی جبکہ اشک آوار گولوں کی برسات کی گئی ۔علاقے میں دن بھر زبردست تنائو اور کشیدگی کا ماحول نظر آیا۔
بڈگام
بڈگام میں مکمل ہڑتال کے بیچ احتجاجی مظاہروں اور ٹیر گیس شلنگ کا سلسلہ بھی دیکھنے کو ملا ۔نامہ نگار کے مطابق ضلع کے آری پانتھن علاقے میں پراسر طور پر ایک اسکول نذر آتش ہوا تاہم بعد میں فورسز اور مقامی نوجواوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوا جس میں طرفین کے درمیان سنگبازی وجوابی سنگبازی کا سلسلہ شروع ہوا۔عینی شاہدین کے مطابق فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کے گولے داغے۔اس دوران کائوسہ خالصہ میں بھی فورسز اور احتجاجی مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئی جبکہ تصادم آرائی میں فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کے گولے داغے اور پیلٹ بندوق کا بھی استعمال کیا جس میں3نوجوان پیلٹ لگنے کی وجہ سے زخمی ہوئے جنکا علاج مقامی طور پر ہی کیا گیا۔معلوم ہوا ہے کہ علاقے میں اضافی فورسز اور پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا جس کے بعد نوجوانوں نے ان کو نشانہ بناتے ہوئے سنگبازی کی۔اس دوران شبانہ چھاپوں کا سلسلہ چاڈورہ کے مختلف علاقوں مین جاری رہا۔نمائندے کے مطابق ہفرو چاڑورہ اور بٹہ پورہ میں دوران شب اس وقت صورتحال خراب ہوئی جب فورسز اور پولیس اہلکار کئی گاڑیوں میں سوار ہوکر ان علاقوں میں پہنچے اور مبینہ طور پر مطلوب نوجوانوں کی گرفتاری کا سلسلہ شروع کیا تاہم علاقوں کے لوگ گھروں سے باہر آئے اور احتجاج کرنے لگے۔عینی شاہدین کے مطابق جب ان علاقوں کے لوگوں کو اس بات کا شبہ ہوا کہ فورسز اور پولیس گرفتاریوں کی غرج سے علاقوں میں داخل ہوئے ہیں تو وہ گھروں سے باہر آئے جبکہ ان لوگوں میں خواتین کی بھی ایک بڑی تعداد موجود تھی اور نعرہ بازی کرتے ہوئے مخاصمت کی۔مقامی لوگوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اس موقعہ پر فورسز نے کئی خواتین سمیت نصف درجن لوگوں کو تشدد کاق نشانہ بنایا۔ادھر نصر اللہ پورہ اور اس کے ملحقہ علاقوں میں گزشتہ دن ایک نوجوان کی موت ہونے بعد مسلسل صورتحال پرکشیدہ ہے۔مقامی لوگوں کے مطابق علاقے میں اضافی فورسز اور پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق کئی علاقوں میں فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئی جس کے دوران کئی افراد بھی زخمی ہوئے جن میں سے ایک کو سویہ بگ اسپتال میں داخل کیا گیا۔
جنوبی کشمیر
اننت ناگ کے آنچی ڈورہ میں مقامی طور پر آزادی ریلی کا پروگرام بنایا گیا تھا جو جامع مسجد آنچی ڈورہ میں منعقد کرنی تھی تاہم فورسز نے اتوار صبح سے ہی علاقے میں سخت ترین بندشیں عائد کر دی اور علاقے کو سیل کر کے داخلی اور خروجی راستوں پر سخت پہرے لگا دئیے۔ نامہ نگار ملک عبدالاسلام نے عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس دوران کسی بھی شخص کو اندر یا باہر جانے کی اجازت نہیں دی گئی ۔ مقامی لوگوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ فورسز نے کئی ٹیرگیس شیل داغے اور علاقے میں نقل و حمل کو مسدود بنایا ۔ فورسز اور پولیس نے اننت ناگ چلو کو ناکام بناتے ہوئیٹیر گیس کے گولے داغے۔عینی شاہدین کے مطابق جب اننت ناگ چلو کے پیش نظر لوگ چھی علاقے میں جمع ہوئے ،اس دوران فورسز اور پولیس نے انہیں منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کے گولے داغے۔عینی شاہدین کے مطابق اس دوران فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔اس سے قبل فورسز اور پولیس اہلکاروں نے اس مجوزہ مارچ کو ناکام بنانے کیلئے پورے علاقے کو سیل کیا تھا جبکہ داخلی اور خروجی راستوں کو بند کیا گیا تھا۔ادھر بجبہاڑی کے پازل پورہ میں اس وقت حالات کشیدہ ہوئے جب ایک ٹرک کو نذر آتش کیا گیا۔عینی شاہدین کے مطابق اس واقعے سے علاقے میں سخت افراتفری کا ماحول پیدا ہوا جبکہ بعد میں فورسز نے علاقے میں ٹیر گیس کے گوالے بھی داغے۔اس دوران کولگام کے ہائورہ مشی پورہ میں پولیس ، فوج اور فورسز نے ممکنہ ریلی کو ناکام بنانے کیلئے بندشیں عائد کی ۔ مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ فورسز ، فوجی اور پولیس اہلکاروں نے علاقے کی ناکہ بندی کرکے کسی بھی شخص کو باہر آنے کی اجازت نہیں دی ۔ نامہ نگار خالد جاوید کے مطابق انہوں نے بتایا کہ ہائورہ تک پہنچنے والے تمام چھوٹے بڑے راستوں کو بند کیا گیا اور لوگوں کو گھروں کے اندر ہی محصور کیا گیا ۔ ادھر کھڈونی علاقے میں فورسز اور مظاہرین کے درمیان سنگبازی و جوابی سنگبازی کے واقعات بھی پیش آئے ۔ معلوم ہوا ہے کہ مشتعل نوجوانوں نے فورسز اور کچھ نجی گاڑیوں پر پتھرائو کیا جس کے دوران کئی گاڑیوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے تاہم بعد میں فورسز نے ان نوجوانوں کا تعاقب کیا ۔ ادھر پلوامہ اور شوپیاں میں مجموعی طور پر صورتحال پرامن رہی اور اس دوران کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔حساس علاقوں میں فورسز اور پولیس کا گشت بھی جاری رہا۔
شمالی کشمیر
شمالی کشمیر کے تینوں اضلاع میں صورتحال پرسکون رہی تاہم اس دوران بانڈی پورہ میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا۔ضلع میں اتوار کو دن بھر مجموعی طور صورتحال خوشگوار رہی تاہم تمام علاقوں میں107ویں دن بھی مکمل ہڑتال رہی۔نامہ نگار عازم جان کے مطابق کیونسہ بانڈی پورہ میں اس وقت صورتحال خراب ہوئی جب مقامی نوجوانوں کی طرف سے سوپور،باندی پورہ روڑ پر کھڑی کی گئی رکاوٹوں کو اٹھانے کی کوشش کی تو تاک میں بیٹھے نوجوانوں نے ان پر پتھرئوں کی بارش کی۔عینی شاہدین کے مطابق سنگبازی کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ فوج کو سنبھلنے کا موقعہ بھی نہیں ملا اور اس دوران فوج کی ایک گاڑی کو نقصان پہنچا۔مقامی لوگوں نے الزم عائد کرتے ہوئے کہا کہ بعد میں فوج نے نجی گاڑیوں کو نشانہ بناتے ہوئے کئی گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کی۔اس دوران گرورہ میں مقامی لوگوں نے گزشتہ روز مبینہ توڑ پھوڑ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے نعرہ بازی کی اور اس دوران فورسز کی کاروائی کے خلاف بھی نعرے لگائے۔ادھر اشٹینگو میں بندشیں عائد کی گئی تھی جبکہ صدر کوٹ بالا میں میں مقامی طور پر سڑکوں کو بند کیا تھا۔ادھر حاجن،سمبل،صفاپورہ،عشم اور دیگر علاقوں میں مکمل ہڑتال رہی تاہم اس دوران کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔نامہ نگار کے مطابق پلہالن میں گزشتہ روز6افراد زخمی ہوئے جن میں سے3افراد کی آنکھوں میں پیلٹ لگے اور انہیں علاج ع معالجہ کیلئے جے وی سی اسپتال منتقل کیا گیا۔ادھر سوپور میں شبانہ چھاپوں کا سلسلہ جاری رہا جبکہ مقامی لوگوں کے مطابق تحریک حریت کے ضلع صدر عبدالغنی بٹ کے گھر پر چھاپہ کے دوران توڑ پھوڑ کی گئی۔ بارہمولہ کے کنزر ٹنگمرگ میں اتوار شام کو پراسرر طور پر6دکانیں جل کر خاکستر ہوئیں جبکہ معلوم ہوا ہے کہ ان دکانو ں میں سے3قصابوں اور ایک نائی کی دکان ہے۔