پلوامہ//جنوبی کشمیر میں انٹرنیٹ خدمات کی بار بار معطلی کے باعث علاقے کے طلباء ،تاجروں کے ساتھ ساتھ عام لوگوں کو طرح طرح کے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ادھر علاقے میں نا مساعد حالات اور بار بار کی انٹرنیٹ کی معطلی کے بعد جنوبی کشمیرکے اکثر تعلیمی اداروں کے طلبا ء نے ہجرت کر کے شہر کے تعلیمی اداروں میں داخلہ کیا۔جنوبی کشمیر میں انٹرنیٹ کی بار بار اور غیر ضروری معطلی کے باعث جنوبی کشمیر کے مختلف ضلع اور تحصیل صدر مقامات سے تعلق رکھنے والے تاجر،طلبا اور عام لوگ طرح طرح کے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔مقامی لوگوںنے نمائندے کو بتایا کہ گزشتہ دنوں شوپیان میں فورسز اور جنگجوئوں کے درمیان تصادم ہوا ہے تاہم انتظامیہ نے پلوامہ کے ترال،پانپور،اونتی پورہ علاقے میں انٹرنیٹ سروس کو معطل رکھا ہے طلبا کی ایک وفد نے بتایا ہم امن و قانون میں مداخلت نہیں کرتے ہیں لیکن تصادم ایک ضلع میں ہوتا ہے اور انٹرنیٹ سروس تین اضلاع میں بند کیاجا تا ہے انہوں نے بتایا آخر لوگوں کی اکثریت انٹرنیٹ کو جائزطریقے کے لے استعمال کرتا ہے ۔ادھر تاجروں نے بتایا کہ دور جدید میں انٹرنیٹ پر بار بار پابندی کی وجہ سے وہ زبردست تنگ آئے ہیں انہوں نے بتایا اگر سرکار کو سوشل میڈیا سے پریشانی ہے تو وہ سوشل میڈیا پر پابندی لگائے نہ کہ عام استعمال پر انہوں نے بتایا جنوبی لوگوں کوغیر ضروری طور اس اہم سہولیات سے محروم رکھا جا تا ہے ۔ادھرذرائع سے معلوم ہوا کہ جنوبی کشمیر میں گزشتہ سالوں کے مقابلے میں ایڈمشن میں 40سے50فیصد داخلے میں کمی واقعہ ہوئی ہے بتایا جاتا ہے کہ جنوبی کشمیر کے بیشترعلاقوںسے تعلق رکھنے والے طلبا نے شہر سرنگر اور وادی ے باقی کالجوں میں حالات اور انٹرنیٹ جیسی اہم سہولیات میسر نہ ہونے کے بعد داخلہ لیا ہے ۔