سرینگر// مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے شوپیاں کے قتل عام، بنیادی انسانی حقو ق کی بدترین پامالیوں اور سرکاری ظلم و جبر کے بڑھتے ہوئے شرمناک واقعات کیخلاف دئیے گئے احتجاجی پروگرام کے مطابق لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے جامع مسجد احاطہ میں مظاہرین سے خطا ب کرتے ہوئے کشمیر میں جاری سرکاری ظلم وستم کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شہر و گائوں خاص کر جنوبی کشمیر کے ہر قصبے کو ایک قتل گاہ میں تبدیل کردیا گیا ہے اور بلا لحاظ جنس و عمر اس کڑاکے کی سردی میں لوگوں کو گھروں سے باہر نکال کر سنگین عذاب و عتاب سے دوچار کیا جارہا ہے ۔ ملک نے کہا کشمیر کی اسمبلی میں بیٹھے خود کو عوامی نمائندگی کا دعویٰ کرنے والے لوگ چاہے وہ اقتدار میں ہوں یا اقتدار سے باہر ، کشمیریوں کی بے بسی کا تماشہ دیکھ رہے ہیں اور افسپا جیسے کالے قوانین کی آڑ میں سرکاری فورسز کو کشمیریوں کے قتل عام کا لائسنس یہی لوگ اجراکررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ظلم و جبر اور قتل و غارت گری کی بنیاد پر کشمیریوں کو اپنے حقوق کی حصولیابی سے ہرگز باز نہیں رکھا جاسکتا۔ انہوں نے مشترکہ مزاحمتی قیادت کی جانب سے حصول مقصد تک اپنی پر امن جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ طاقت کے بل پر کسی قوم کو زیادہ دیر تک زیر دست نہیں رکھا جاسکتا۔احتجاجی مظاہرے میں حریت رہنمائوںاور کارکنوں میں مشتاق احمد صوفی،انجینئر ہلال احمد وار، معراج الدین ربانی،نور محمد کلوال، شیخ عبدلرشید، پیر غلام نبی، ظہور احمد بٹ، محمد یوسف نقاش، دویندر سنگھ، مختار احمد صوفی،عبدالمجید وانی، غلام حسن میر، جعفر کشمیری، اشرف بن سلام، بشیر کشمیری، عادل ڈار، ایڈوکیٹ یاسر دلال، فاروق احمد سوداگر ، یاسمین راجہ وغیرہ کے علاوہ شہر خاص کے مختلف تجارتی انجمنوں سے وابستہ سرکردہ زعما اور اراکین جن میں بشیر احمد راتھر ، جاوید احمد زرگر، نذیر احمد شاہ، اور بشیر احمد کینو اور حریت پسند نوجوانوں کی ایک بڑی تعدادنے شرکت کی۔ جبکہ احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی غرض سے اسلام آباد (اننت ناگ )سے آرہے سینئر حریت رہنما مختار احمد وازہ کو پولیس نے رفقاء کے ہمراہ گرفتار کرکے شیرباغ تھانہ اسلام آباد میں مقید کردیا جس کی شدید مذمت کی گئی۔