اننت ناگ // جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے کنلون بجبہاڑہ میں جنگجوؤں اور فورسز کے مابین ہونے والے ایک شبانہ مسلح تصادم میں حزب المجاہدین سے وابستہ ایک مقامی جنگجو اور ایک عام شہری جاں بحق ہوگئے ۔ مسلح تصادم میں جاں بحق ہونے والے جنگجو اور عام شہری کی شناخت بالترتیب یاور نثار شیر گجری عرف الغازی ساکن شرپورہ اننت ناگ اور غلام محی الدین بٹ ولد محمد یوسف ساکن آرونی بجبہاڑہ کے بطور کی گئی ہے۔ مہلوک جنگجو کے بارے میں بتایا جارہا ہے کہ اس نے محض دس دن قبل ہی جنگجوؤں کی صفوں میں شمولیت اختیار کی تھی۔ مسلح تصادم کے دوران فوج کی راشٹریہ رائفلز کا ایک اہلکار زخمی ہوگیا ۔ کنلون میں یاور نثار کی سیکورٹی فورسز کے ساتھ تصادم میں ہلاکت کی خبر پھیلنے کے بعد قصبہ اننت ناگ کے مختلف علاقوں بشمول لال چوک، ریشی بازار، جنگلات منڈی، چینی چوک، ملکھ ناگ، اچھہ بل بس اڈہ اور شیرپورہ میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے شروع ہوئے۔پولیس ترجمان نے مسلح تصادم کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ ضلع اننت ناگ کے ہیرپورہ کنلون بجبہاڑہ میں تین جنگجوؤں کی موجودگی سے متعلق خفیہ اطلاع ملنے پر اننت ناگ پولیس، فوج کی 3 راشٹریہ رائفلز اور سینٹرل ریزرو پولیس فورس کی 40 اور 90 ویں بٹالین کے اہلکاروں نے مذکورہ علاقہ میں گذشتہ رات تلاشی آپریشن شروع کیا۔ انہوں نے بتایا ’تلاشی آپریشن کے دوران جنگجوؤں نے سیکورٹی فورسز پر فائرنگ کی جس کے بعد طرفین کے مابین باضابطہ طور پر گولہ باری کا تبادلہ شروع ہوا‘۔ ترجمان نے بتایا ’قریب نصف شب کو دو جنگجوؤں نے اندھیرا کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فائرنگ کرکے موقعے سے فرار ہونے میں کامیابی حاصل کی۔ فوج کی کٹ آف پارٹی نے جنگجوؤں کی فائرنگ پر جوابی فائرنگ کی‘۔ انہوں نے بتایا ’بعد میں معلوم ہوا کہ موٹر سائیکل پر کہیں جارہا ایک شہری کراس فائرنگ کی زد میں آکر لقمہ اجل بن گیا ہے‘۔ پولیس ترجمان نے بتایا کہ مذکورہ شہری کی جیبوں سے کوئی شناختی کارڈ نہ ملنے کی وجہ سے اس کی فوری طور پر شناخت نہ ہوسکی، تاہم بعد میں اس کی شناخت غلام محی الدین بٹ ولد محمد یوسف ساکن آرونی بجبہاڑہ کے بطور ظاہر ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ مسلح تصادم میں حزب المجاہدین سے وابستہ جنگجو یاور نثار شیر گجری عرف الغازی کو ہلاک کیا گیا۔ ترجمان نے بتایا کہ مارے گئے جنگجو کے قبضے سے ایک ایس ایل آر، 2 میگزینیں، گولیوں کے 40 راؤنڈ ، ایک چینی ساختہ دستی بم اور ایک پاؤج برآمد کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا ’مسلح تصادم میں 3 آر آر سے وابستہ رائفل مین روہت کمار زخمی ہوا ہے‘۔ مہلوک جنگجو یاور نثار نے محض دو ہفتے قبل ہی جنگجوؤں کی صفوں میں شمولیت اختیار کی تھی۔
نماز جنازہ
بجبہاڑہ کنلون میں جان بحق عساکر اور5بچوں کے والد شہری کے نماز جنازہ میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی،جس کے دوران اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی گئی۔ جھڑپ میں جاں بحق عسکریت پسند یاور کی میت رات کے3بجے اہل خانہ کو سپرد کی گئی۔ جونہی اس کی میت اس کے آبائی گھرشیر پورہ اننت ناگ پہنچائی گئی تو علاقے میں کہرام مچ گیااور مردوزن گھروں سے باہر آکر احتجاج کرنے لگے۔ یاور کے جاں بحق ہونے کی خبر پورے قصبے کے ساتھ ساتھ گردونواح کے علاقوں میں جنگل کے آگ کی طرح پھیل گئی تھی،جس کے بعد ہزاروں کی تعداد میں لوگ اننت ناگ پہنچ گئے،جن میں خواتین اور بچوں کی خاصی تعداد بھی شامل تھی۔ حکام نے اس کی تجہیز و تکفین کے موقعے پر ممکنہ احتجاج کو روکنے کیلئے کئی علاقوں میں فورسز کی تعیناتی عمل میں لاکر لوگوں کی نقل و حرکت محدود کردی۔ یاور کی نماز جنازہ حنفیہ عید گاہ جنگلات منڈی میں انجام دی گئی جس میں لوگوں کے جم غفیر نے شرکت کی اور اس موقعہ پر اسلام اور آزادی کے حق میں زوردار نعرے بازی کی گئی۔بعد میں اسے اچھہ بل اڈہ کے متصل ادارہ تحقیقات اسلامی کے نزدیک مقبرے میں اشکبار آنکھوں سے سپرد خاک کیا گیا ۔ادھر غلام محی الدین بٹ نامی شہری کی میت اس کے آبائی گھر آرونی پہنچائی گئی توعلاقے میں صف ماتم بچھ گئی۔اس کی نماز جنازہ میں بھی لوگوں کی بھاری تعداد نے شرکت کی اور اس موقعہ پر علاقے میں مکمل ہڑتال کی وجہ سے معمول کی زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔ غلام محی الدین پیشہ سے ایم اینٹ بٹھہ میں بطور مزدور کام کرتا تھا۔
احتجاج
جان بحق عسکریت پسندیاور خان عرف الغازی ولد نثار احمد خان کی تدفین کے بعد نوجوانوں کی ٹولیاں اسلام آباد(اننت ناگ) کے لال چوک، ملکھ ناگ، چینی چوک، ریشی بازار، شیر پورہ، جنگلات منڈی اور اچھہ بل اڈہ کے نزدیک سڑکوں پر نکل آئیں اور انہوں نے احتجاجی مظاہرے شروع کئے۔پولیس اور نیم فوجی دستوں نے جب انہیں منتشر کرنے کی کوشش کی تو ان پر کئی اطراف سے شدید پتھرائو کیا گیا جس کے جواب میں مظاہرین پر اشک آور گیس کے گولے داغے گئے۔ دیکھتے ہی دیکھتے پورے قصبے میں مظاہرین اور فورسز کے مابین شدید نوعیت کی جھڑپیں شروع ہوئیں جس کے نتیجے میں پورے قصبے میں اتھل پتھل مچ گئی اور پورا قصبہ ٹیر گیس شلنگ کی گن گرج سے کئی گھنٹوں تک گونجتا رہا۔بعد میں فورسز کی اضافی کمک طلب کرکے صورتحال پر قابو پالیا گیا۔مقامی لوگوں نے الزام عائد کیا کہ فورسز اہلکاروں نے پتھرائو کررہے نوجوانوں کے خلاف کارروائی کے دوران گھروں میں گھس کر مکینوں کی مارپیٹ اور گھریلو سامان کی زبردست توڑ پھوڑ کی۔اس دوران قصبہ اور اس کے مضافات میں دوکانیں، کاروباری ادارے اور دفاتر وغیرہ بند رہے جبکہ ٹریفک کی نقل و حرکت بھی ٹھپ ہوکر رہ گئی۔ضلع بھر میں تمام تعلیمی ادارے آج بند رکھے گئے جبکہ سوشل میڈیا پر کسی بھی طرح کی افواہ بازی کو روکنے انٹرنیٹ خدمات منقطع کردی گئیں۔