یو این آئی
غزہ//انسانیت سوز مظالم ڈھانے والے اسرائیل نے فلسطینیوں کے قبرستان کو بھی نہ بخشا۔غزہ وزارت اوقاف کے مطابق اسرائیلی افواج نے جنوبی غزہ میں قبرستان مسمار کر دیا۔ اسرائیلی ٹینکوں اور بلڈوزروں نے ترک قبرستان کو روند ڈالا۔وزارت اوقاف کا کہنا ہے کہ قبریں مسمار کر کے لاشیں نکالی گئیں جو کہ مقدسات کی کھلی پامالی ہے۔ خان یونس کے مغرب میں واقع المواسی کیترک قبرستان میں اسرائیلی بربریت کی گئی۔وزارت کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فورسز نے “مرنے والوں کے تقدس کی صریح خلاف ورزی اور قبرستانوں کے تقدس اور موت کے بعد انسانی وقار پر حملہ کیا اور قبروں کو بلڈوز کر کے اس میں سے انسانی باقیات نکال لی۔اسرائیلی افواج نے قبرستان کے اطراف بیگھر افراد کے کیمپ بھی منہدم کیے۔وزارت اوقاف نے بتایا کہ کہ غزہ کے 60 میں سے دوتہائی قبرستان مکمل یا جزوی طور پر تباہ کیے جا چکے ہیں۔
اسرائیل پر شام کے کھیتوں میں آگ لگانے کا الزام
یو این آئی
دمشق//شامی سرکاری میڈیا نے اسرائیلی فوج پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں کے قریب قنیطرہ دیہی علاقے میں زرعی زمینوں کو جان بوجھ کر آگ لگائی۔الاخباریہ شام نے رپورٹ کیا کہ “اسرائیلی قابض افواج نے علیحدگی کی باڑ کے قریب، جنوب مغربی شام کے قصبے الرفید کے مغرب میں، کئی ایکڑ رقبے پر پھیلے کھیتوں کو نذر ِ آتش کر دیا۔”اقوام متحدہ کے اہلکار بنیادی آلات کے ذریعے آگ بجھانے کی کوشش کر رہے تھے لیکن انہیں اس پر قابو پانے میں مشکلات کا سامنا تھا۔جمعہ کے روز، قنیطرہ کے نائب گورنر محمد السعید نے انادولو ایجنسی کو بتایا کہ اسرائیل نے علاقے کے شمالی حصے میں آٹھ سے زیادہ فوجی اڈے تعمیر کیے ہیں، جو بشار الاسد کے دسمبر 2024 میں معزول ہونے کے بعد قائم کیے گئے۔انہوں نے کہا کہ یہ اڈے 1974 کے علیحدگی معاہدے کے تحت قائم کردہ بفر زون کے اندر تعمیر کیے گئے، جسے انہوں نے معاہدے کی “واضح خلاف ورزی” قرار دیا۔السعید نے مزید کہا کہ اسرائیلی سرگرمیوں نے تقریبا 15,000 ایکڑزرعی اراضی اور چراگاہوں تک رسائی کو روک دیا ہے، جس سے مویشیوں پر انحصار کرنے والے خاندانوں کے آمدنی کے ذرائع منقطع ہو گئے ہیں۔اسرائیل نے 1967 کی مشرق وسطی جنگ کے دوران گولان کی پہاڑیوں کے بیشتر حصے پر قبضہ کر لیا تھا اور بعد میں اس علاقے کو ضم کر لیا جسے بین الاقوامی سطح پر تسلیم نہیں کیا گیا۔اسد کے روس جانے اور جنوری میں صدر احمد الشراع کے تحت عبوری انتظامیہ کے قیام کے بعد، اسرائیل نے شام میں اپنی جارحیت میں اضافہ کر دیا ہے۔فضائی حملوں نے فوجی مقامات، گاڑیوں اور اسلحہ کے گوداموں کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں درجنوں شہری ہلاک ہوئے، جبکہ اسرائیلی افواج اقوام متحدہ کی نگرانی میں قائم بفر زون میں مزید اندر تک گھس گئیں جسے اسرائیل نے 1974 کے معاہدے کے ساتھ غیر مثر قرار دیا ہے۔