سرینگر//جنرل بس سٹینڈ بٹہ مالوکو پارم پورہ منتقل کرنے کے حکومتی منصوبے کے بعدانتظا میہ کی طرف سے نوٹس جاری کرنے پرعوامی سطح پر شمالی کشمیر کے ساتھ ساتھ وسطی ضلع بڈگام و گاندر بل کے لوگوں نے زبر دست ناراضگی کا ا ظہا ر کر تے ہو ئے فیصلے پر نظر ثانی کا مطالبہ کیا ہے۔ سر ینگر میں بگڑے ہوئے ٹر یفک نظام میں سدھار لانے کیلئے گذ شتہ سال ریاستی حکومت نے بٹہ مالو کے جنرل بس سٹینڈ کو پارم پورہ منتقل کرنے کے منصو بہ بنا یا اور اب اس کی منتقلی کیلئے باضابط ایک نوٹس جاری کی گئی جس میں پر عوامی حلقوں نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے لاکھوں لوگوں کو ہی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ شمالی کشمیر کے کپواڑہ، ہندواڑہ ، لولاب، اوڑی ، بارہمولہ سوپور اور دیگر قصبہ جات کے علاوہ وسطی ضلع بڈ گام اور گا ندربل کے لوگوں نے اس منصوبے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ بٹہ مالو میں قائم بس سٹینڈ سے شہر سرینگر کے ٹریفک نظام پر کوئی منفی اثر نہیں پڑ رہا ہے ۔لوگوںنے بٹہ مالو کے جنرل بس اڈے کو پارم پورہ منتقل کرنے کے فیصلے پر حیرانگی کا اظہار کر تے ہو ئے بتا یا کہ اس اقدام سے لوگوں کو مشکلات کا ہی سامنا کرنا پڑے گا۔ عوامی حلقوںنے اس منصوبے پر نظر ثانی اور ویسٹرن بس اڈے کو بٹہ مالو میں ہی رکھنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر بس اڈے کو پارم پورہ منتقل کیا گیا تو شمالی اور وسطی کشمیر سے روزانہ سرینگر آنے والے ہزاروںمریضوں، طلبہ و طالبات اور خواتین کو سخت دقتوں کا سامنا کرنا پڑے گا اور پارم پورہ سے شہر کے دوسرے علاقوں تک جانے میں کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس دوران ٹرانسپورٹروں اور دکانداروںنے کہا کہ اگر بٹہ مالو کے بس اڈے کو پارم پورہ منتقل کیا گیا تو اس سے پانچ سو کے قر یب دکاندار بے روز گار ہو جا ئیں گے۔(سی این ایس)