Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
افسانے

جنازہ افسانہ

Mir Ajaz
Last updated: October 8, 2023 1:08 am
Mir Ajaz
Share
5 Min Read
SHARE

ملک منظور

عجیب قسم کا جنازہ تھا ۔شہر کے سبھی مرد اپنے کندھوں پر ایک ایک لاش لے کر جنازہ گاہ کی طرف دوڑ رہے تھے ۔کسی کو معلوم نہیں تھا کہ کون کس کے جنازے میں شریک ہونے جار رہا ہے۔عورتیں دور سے اس لاوارث میت کو آنکھیں پھاڑ کے دیکھ رہیں تھیںلیکن کسی کے چہرے پر ماتمی صورت نہ تھی ۔بچے اچنبھے میں ایک دوسرے کی انگلیاں تھامے دھبے پاوں والدین کے پیچھے پیچھے چل رہے تھے ۔ جنازہ بہت بڑا تھا لیکن شور بہت کم ۔لاشیں ان گنت تھیں لیکن تعسف کرنیوالے نا کے برابر ۔
سب لوگوں نے جب اپنی اپنی میت کا جنازہ خود ہی ادا کیا تو کسی کو آواز دئے بغیر اپنی اپنی میت کو شہر کے بہت بڑے مزار میں لے گئے اور خود اپنے ہاتھوں سے قبریں کھودنے لگے ۔گہری قبر میں لاش کو دفن کرنے کے بعد جب لوگ واپس لوٹے تو اس شہر کا ہوا نوعہ بدل گیا۔ اصولوں کی مضبوط دیواریں ٹوٹنے لگیں‌۔صداقت کے دیئے بجھنے لگے ۔عدل کا ترازو ٹوٹ گیا ۔۔لوٹ مار کا طویل سلسلہ شروع ہوگیا ۔عورتوں کی عفت پر انگلیاں اٹھنے لگیں ۔چغل خوری اور غیبت عام ہوگئی ۔سودی کاروبار نے عروج پایا ۔قتل و غارت اور ظلم وجبر رواج ودستور بن گیا۔جھوٹ،فریب اور مکاری وقت کی ضرورت بن گئی ۔عورتوں کے کپڑے پتلے اور چھوٹے ہوگئے۔ شراب، بدکاری اور عیاشی پنپتی گئی ۔حرام و حلال کی تمیز زائل ہوگئی ۔ حیوانیت اور رمیدگی نے دلوں کو پتھربنایا ۔نیتیں کالی ہوئیں ۔قدرت کے بنائے قوانین پامال ہوتے گئے ۔
اسی اثنا میں اس شہر سے ایک صاحب بصیرت سفید پوش شخص کا گزر ہوا۔ ۔اس کے‌ایک ہاتھ میں کتاب تھی اور دوسرے ہاتھ میں لاٹھی ۔
شہر کی گلیوں میں انسانیت کی جلتی ہوئی راکھ کو دیکھ کر اس نے خود سے کہا۔ اس شہر میں تو جلاد رہتے ہیں جو شکل سے انسان ہیں لیکن انسانیت سے کوسوں دور۔ وہ کچھ دور چل کر ایک بوڑھے نانوائی کی دکان پر بیٹھ گیا۔نانوائی ایک مومن صفت شخص تھا ۔اس نے اس شہر کو بچپن سے ہی دیکھا تھا ۔وہ اس شہر کا سی سی ٹی وی کیمرا تھا، جس کے من میں کئی راز پنہاں تھے۔۔نانوائی نے سفید پوش شخص کو ایک روٹی اُٹھا کرکھانے کے لئے پیش کی ۔
بزرگ نے روٹی ہاتھ میں لے کر کہا۔ اس شہر میں خونخوار حیوانوں کی تعداد زیادہ کیوں ہے ؟
نانوائی نے بزرگ سے کہا ۔۔ اس شہر کے لوگوں کی عقل چھوٹی ہے اور زبان لمبی۔! یہ شہر اس رزق کے پیچھے پڑا ہوا ہے جو ان کی پرواز میں کوتاہی لاتا ہے۔
اسی اثنا میں نانوائی کی دکان پر ایک بزرگ خاتون لاٹھی کے سہارے روٹیاں لینے کے لئے آئی ۔نانوائی نے خاتون کو روٹیاں دے دیں اور وہ چلی گئی۔
نانوائی نے بزرگ سے بات چیت جاری رکھتے ہوئے کہا ۔۔اس عورت کے بچے مغرب کے رنگوں میں رنگ گئے اور اس کو مشرق میں چھوڑ دیا ۔اتنی بڑی بڑی عمارتوں میں ایسی چھوٹی چھوٹی مثالیں کثیر تعداد میں ملتی ہیں۔دو مہینے پہلے وفاداری کا پیکر اس کا غریب نوکر اس دنیائے فانی سے کوچ کرگیا ۔اب بیچاری اکیلی جی رہی ہے ۔ایسے بچوں کی ناک خاک آلود نہ ہوگی تو کیا ہوگا۔
اسی اثنا میں ایک کُتا ایک‌نو زادئیدہ بچہ منہ میں لئے ہوئے ان کے سامنے سے گزرا۔
بزرگ نے پھر پوچھا: بھائی کیا یہ بچہ ۔۔۔۔۔۔۔؟
نانوائی نے بات کاٹتے ہوئے کہا ۔۔ہاں یہ انسانی بچہ ہی تھا ۔۔ایسے سینکڑوں بچے اس شہر کی نالیوں اور کوڑے دانوں میں ملتے ہیں ۔کچھ زندہ تو کچھ مردہ
بزرگ نے حیرانی میں پوچھا ۔۔لیکن یہ بچے ؟
نانوائی نے کہا:یہ یا تو وہ بچے ہیں جنہیں لوگ ماں کے رحم میں ہی قتل کرتے ہیں یا وہ بد نصیب بچے جو ان چاہیے یا عیاشی کا نتیجہ ہوتے ہیں ۔ان‌معصوم لاشوں کا کوئی جنازہ نہیں ہوتا۔
بزرگ کی آنکھوں سے آنسوؤں کی دھار بہنا شروع ہوگئی ۔
وہ یہ کہتے کہتے اس شہر سے نکل گیا ۔۔یہ ترقی نہیں تنزلی ہے۔ترقی اس کتاب کے پنوں میں ہے ۔اس کو اپناؤ ،اس کو اپنائو ۔ نانوائی نے مسکراتے ہوئے خود سے کہا ۔جس شہر میں لوگوں نے تجھے ہی دفنایا ہو وہاں لوگ تنزلی کو ترقی نہیں تو کیامانیں گے۔
���
قصبہ کھل کولگام
موبائل نمبر؛9906598163

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
محکمہ تعلیم کی گائیڈ لائنز
کشمیر
سند طاس معاہدہ سے2پروجیکٹ روکے گئے بحالی پر مرکز کیساتھ بات چیت جاری: وزیر اعلیٰ
کشمیر
’اپنی پارٹی‘ کا عوامی رابطہ مہم میں سرعت لانے کا فیصلہ بخاری کی پنچایتی اور بلدیاتی چنائو تیاریوں کی ہدایات
کشمیر
یوٹی سمارٹ میٹروں کی تنصیب میں آگے بجلی میں نقصانات قومی اوسط سے زیادہ: مرکزی وزیر
کشمیر

Related

ادب نامافسانے

افسانچے

May 31, 2025
ادب نامافسانے

بے موسم محبت افسانہ

May 31, 2025
ادب نامافسانے

قربانی افسانہ

May 31, 2025
ادب نامافسانے

آئینہ اور ہاشم افسانچہ

May 31, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?