سرینگر/جموں کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے جمعہ کو گورنر ستیہ پال ملک کی جمہوری سپیس میں بقول اُنکے مداخلت کیخلاف ایجی ٹیشن کی وارننگ دی۔
سرینگر میں اپنی رہائش گاہ پر نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرتے ہوئے محبوبہ نے کہا کہ گورنر جس تیزی کے ساتھ فیصلے لے رہے ہیں اُس سے لگتا ہے کہ وہ ایک مقصد کے تحت ایسا کررہے ہیں اور اس سب کے پیچھے خفیہ ہاتھ ہیں۔
محبوبہ نے ان اطلاعات کے رد عمل میں کہ گورنر لداخ کو صوبے کا درجہ دینا چاہتے ہیں،کہا''روزانہ بنیادوں پر احکامات صادر کرنے کی کیا ضرورت ہے؟اگر یہ عمل نہیں رکا تو ہم پر امن ایجی ٹیشن شروع کرنے پر مجبور ہوجائیں گے''۔
انہوں نے الزام عاید کیا کہ گورنر انتظامیہ لوگوں کے مفادات کیخلاف فیصلے لے رہے ہیں۔
محبوبہ نے حالیہ روشنی ایکٹ اور جموں کشمیر بینک سے متعلق فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا''ہمیں اُمید تھی کہ گورنر ریاست کی حساسیت کا خیال رکھیں گے۔ لیکن بد قسمتی سے روزانہ ایسے فیصلے لئے جارہے ہیں جن سے عوام کو عدم تحفظ کا احساس ہورہا ہے۔ اس صورتحال کو لیکر کچھ کو چھوڑ کر سبھی سیاسی جماعتیں فکر و تشویش میں مبتلاء ہیں''۔
''ہم گورنر صاحب کی عزت کرتے ہیں۔ لیکن وہ کیوں جمہوری سپیس میں مداخلت کرتے ہیں ۔ایسے احکامات صادر کرنے کی کوئی جلدی نہیں ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ یہاں کسی کا ایجنڈا چلایا جارہا ہے مجھے اُمید ہے کہ گورنر صاحب اس میں شامل نہیں ہیں''۔
لداخ کو صوبے کا درجہ دینے کے بارے میں اطلاعات کا تذکرہ کرتے ہوئے محبوبہ نے کہا کہ لداخ خطے میں پہلے ہی ترقیاتی کونسلز قائم ہیں۔ یہاں کی سبھی جماعتوں، بشمول پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس کا ماننا ہے کہ لداخ کے بجائے پیر پنچال اور چناب خطوں کو صوبوں کا درجہ دیا جائے۔
''محبوبہ نے کہا''اگر چناب ویلی اور پیر پنچال کو یوں ہی چھوڑ کرلداخ کو صوبے کا درجہ دیا گیا تو ہم ایجی ٹیشن شروع کرنے پر مجبور ہوجائیں گے''۔