نئی دہلی//کانگریس پارلیمانی پارٹی کی لیڈر سونیا گاندھی نے مرکز کی نریندر مودی حکومت پر تیزوتند حملے کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ چار سال کے دوران مودی حکومت نے خوف کا ماحول پیدا کرنے کے ساتھ ملک کے اقتصادی نظام کو شدید نقصان پہنچایا ہے ۔ محترمہ گاندھی نے کانگریس پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے آج کہا کہ مودی حکومت نے ملک میں جمہوریت کی بنیاد پارلیمنٹ ، عدلیہ، میڈیا اور سماجی تانے بانے کو سوچی سمجھی سازش کے تحت برباد کیا ہے اور آئینی اداروں پر حملہ کرکے انہیں نقصان پہنچایا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے چار سال میں یہ حکومت صرف کھوکھلے دعوے کررہی ہے ۔ ملک کے اقتصادیات کے تعلق سے یہ سرکار بڑے بڑے دعوے کررہی ہے لیکن حقیقت اس کے برخلاف ہے ۔ کھیتی باڑٰی میں لگاتار کمی ہورہی ہے اور کسان خودکشی کررہے ہیں۔چھوٹے اور دیہی کاروبار ختم ہورہے ہیں اور ملک کا نوجوان بے روزگاری کی مار جھیل رہا ہے ۔ سونیا گاندھی نے مزید کہا کہ ملک میں نئی سرمایہ کاری نہیں ہورہی ہے جس کی وجہ سے نوکریوں کے نئے مواقع میسر نہیں ہوپارہے ہیں۔ محترمہ سونیا گاندھی نے کسانوں کی آمدنی پانچ سال میں دوگنا کرنے جیسے دعوی کو جملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ کسانوں کی کم سے کم امدادی قیمت کو بڑھانے کا جو اعلان اس سے پہلے کیا گیا تھا اس کی تو کوئی بنیاد نہیں فراہم کی گئی بلکہ ایک اور کھوکھلا وعدہ کرلیا گیا۔ اسی طرح سے نئی ہیلتھ اسکیم کا اعلان تو کر دیا گیا ہے لیکن یہ کیسے نافذ ہوگی اور اس کے لئے پیسے کہاں سے آئیں گے اس کی کوئی تیاری نہیں کی گئی۔انہوں نے کہا کہ مودی حکومت مسلسل نئی اسکیموں کے شروع کرنے کا اعلان کر رہی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ سبھی اسکیمیں یوپی اے حکومت کی ہی ہیں انہیں صرف نئے طریقے اور نئے نام سے پیش کیا جارہا ہے ۔ حکومت کو اشتہاربازی سے زیادہ رغبت ہے اور یہ چیز وزیراعظم کے لوک سبھا میں کل کے خطاب سے پوری طرح واضح ہے ۔ کانگریس کی سابق صدر نے کہا کہ مودی حکومت کے کھوکھلے دعوی سے لوگ تنگ آچکے ہیں۔ اور ملک میں تبدیلی کی لہر شروع ہوچکی ہے ۔ اس سلسلے میں انہوں نے گجرات اور راجستھان میں ہوئے ضمنی انتخابات کے نتائج کو مثال کے طور پر پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس دوارن کانگریس نے اپنا نیا صدر منتخب کیا اور انہیں امید ہے کہ کانگریس کارکنان پہلے ہی کی طرح پوری دیانت داری سے کام کریں گے اور گجرات اور راجستھان کے طرز پر کرناٹک میں بھی بی جے پی کو سبق سکھائیں گے ۔انہوں نے جموں کشمیر میں فوجیوں کی شہادت پر اپنے گہرے رنج کا اظہار کیا اور متاثرہ خاندانوں کے ساتھ اپنی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سرحد پار سے دراندازی فکر کا باعث ہے جس سے سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا اور اسے ہر حال میں روکا جانا چاہئے ۔ محترمہ گاندھی نے کہا کہ مودی حکومت کی پالیسیوں سے سماج کا ہر طبقہ پریشان ہے اور ہرطرف افراتفری کا ماحول بنا ہوا ہے ۔ حکومت کے تئیں لوگوں کا یقین کمزور ہوگیا ہے ۔ ایسے ماحول کا فائدہ اٹھانے کے لئے کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عام انتخابات اگلے سال ہونے ہیں لیکن جو ماحول ہے اسے دیکھتے ہوئے 2004کی ہی طرح یہ انتخابات وقت سے پہلے ہوسکتے ہیں۔ حکومت کی کمزوریوں کو واضح کرنے کے ساتھ ہی عوام سے جڑے مسائل پر موثر طریقے سے کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ محترمہ گاندھی نے کہا کہ وہ یوپی اے کی چیئرپرسن ہیں اور اسی ذمہ داری کے ساتھ وہ کانگریس صدر اور رہنماوں کے ساتھ مل کر کام کرتی رہیں گی۔ اگلے عام انتخابات میں بی جے پی کو ہرانا ہے اور اس کے لئے ہم خیال پارٹیوں کے ساتھ بات چیت کی جانی چاہئے تاکہ ملک میں جمہوریت کو بچا کر اس کے سماجی تانے بانے کو پھر سے استوار کیا جاسکے ۔ انھوں نے کہا کہ مودی حکومت نے ایسا ماحول پیدا کردیا ہے جس کی وجہ سے ملک کی اقلیتیں اپنے کو غیرمحفوظ محسوس کرنے لگی ہیں۔ عورتوں پر حملے ہورہے ہیں اور دلتوں پر ظلم وزیادتی مسلسل جاری ہے ۔
’راہل میرے بھی باس‘
نئی دہلی//کانگریس صدر راہل گاندھی اب میرے بھی باس ہیں، یہ کہہ کہ متحدہ ترقی پسند اتحاد (یو پی اے ) کی چے ئرپرسن سونیا گاندھی نے آج پارٹی کارکنوں کو واضح کردیا کہ کانگریس کی قیادت کے سلسلے میں ان کے دل میں کسی طرح کا شبہ نہیں ہونا چاہئے ۔ محترمہ گاندھی نے پارٹی کی پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے مسٹر راہل گاندھی کو پارٹی کا نیا صدر منتخب کیا ہے۔