محتشم احتشام
پونچھ// جموں۔پونچھ نیشنل ہائی وے کی خستہ حالی نے عوامی بے چینی میں نمایاں اضافہ کر دیا ہے۔ سڑک کی زبوں حالی، خصوصاً پونچھ تا راجوری کے درمیانی حصے کی تباہ کن حالت نے مقامی آبادی، مسافروں اور ٹرانسپورٹروں کے لئے شدید مشکلات پیدا کر دی ہیں۔ جگہ جگہ کھڈوںاوراکھڑی ہوئی سڑک، بند نالیوں اور ناقص نکاسی آب کے نظام نے سفر کو نہ صرف دشوار بلکہ خطرناک بنا دیا ہے۔علاقے کے معروف سماجی کارکن ڈاکٹر سکھویندر سنگھ اور دلباغ سنگھ نے حکومت اور انتظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’یہ شاہراہ سرحدی عوام کے لئے واحد رابطہ ذریعہ ہے، مگر افسوس کہ اس کی حالت اس قدر خراب ہو چکی ہے کہ سفر ایک عذاب بن گیا ہے۔ مریض، طلباء اور سرکاری ملازمین روزانہ اذیت برداشت کر رہے ہیں‘۔ڈاکٹر سکھویندر سنگھ نے کہا کہ شاہراہ کی کشادگی اور مرمتی کے کام میں غیر معمولی سست روی تشویش کا باعث ہے، لہٰذا اس میں فوری تیزی لائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ ’مرکز اور ریاست دونوں حکومتیں ترقی کے بلند و بانگ دعوے کرتی ہیں، مگر زمینی سطح پر عوام کو صرف مایوسی اور تکلیف کا سامنا ہے‘۔ ان کا کہنا تھا کہ متعلقہ محکمے ہنگامی بنیادوں پر سڑک کی مرمت، پختگی اور نکاسی آب کے نظام کی بحالی کو یقینی بنائیں تاکہ حادثات کے خطرات میں کمی آ سکے۔دلباغ سنگھ نے کہا کہ مرمتی اور کشادگی کے دوران جگہ جگہ سڑک کی کٹائی کر دی جاتی ہے، مگر عوامی سہولت کا خیال نہیں رکھا جاتا۔ ‘‘بارش کے دوران پسیاں گرنے سے سڑک اکثر بند ہو جاتی ہے، جس سے مسافر گھنٹوں پھنسے رہتے ہیں۔ مریضوں اور بزرگوں کو ہسپتال تک پہنچنا دشوار ہو جاتا ہے۔ اگر حکومت نے فوری ایکشن نہ لیا تو آنے والے موسمِ سرما میں صورتحال مزید خطرناک ہو سکتی ہے‘۔انہوں نے مزید کہا کہ سڑک کے کنارے جگہ جگہ کھڑے پانی اور مٹی کے ڈھیر نہ صرف ٹریفک میں رکاوٹ بنتے ہیں بلکہ حادثات کے امکانات کو بھی بڑھا دیتے ہیں۔ عوام کا کہنا ہے کہ شاہراہ کی مرمت کے نام پر محکمے کی کارکردگی محض رسمی کارروائی تک محدود ہے۔عوامی حلقوں نے بھی اس مسئلے پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پونچھ۔راجوری شاہراہ کی مرمت اور کشادگی کے کام کو اولین ترجیح دی جائے تاکہ عوام کو محفوظ، سہل اور باعزت سفر کی سہولت میسر ہو۔انہوں نے کہا کہ یہ شاہراہ نہ صرف تجارتی اور تعلیمی سرگرمیوں کی شہ رگِ حیات ہے بلکہ قومی یکجہتی اور خطے کی ترقی کی ایک اہم علامت بھی ہے۔ اس کی بروقت بحالی اب محض ضرورت نہیں بلکہ عوامی مطالبہ بن چکی ہے۔ عوام نے امید ظاہر کی کہ حکومت جلد عملی قدم اٹھائے گی تاکہ خطے کے عوام کو ریلیف فراہم ہو اور اس اہم شاہراہ کی شان دوبارہ بحال ہو سکے۔