جموں//جموں یونیورسٹی میں آج اس وقت حالات کشیدہ ہو گئے جب مقامی طلباء کی بھاری تعداد نے یونیورسٹی میں منعقدہ سٹیٹ یونیورسٹیز سپورٹس چمپئن شپ کو جبراً رکوا دیا، وہ گزشتہ دنوں ’قومی ترانہ‘ کامبینہ طور پر کچھ کشمیری طلاب کی طرف سے احترام نہ کئے جانے کے خلاف غم و غصہ کا اظہار کررہے تھے۔ جمعہ کی دوپہر کو کئی طلباء فٹ بال میدان میں جا گھسے جہاں اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹکنالوجی اور میزبان جموں یونیورسٹی کی ٹیموں کے دوران میچ کھیلا جا رہا تھا۔ ان کا الزام تھا کہ چمپئن شپ کی 4اپریل کو منعقدہ افتتاحی تقریب کے دوران کچھ کشمیری طلباء قومی ترانا بجائے جانے کے دوران کھڑے نہیں ہوے تھے ۔یونیورسٹی انتظامیہ پر معاملہ کو رفع دفع کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ان طلباء نے یونیورسٹی کے مختلف حصوں میں کھیلے جا رہے کرکٹ، والی بال، باسکٹ بال، بیڈ منٹن اور ٹیبل ٹینس کے میچ بھی رکوا دئیے۔ایک سٹوڈنٹ لیڈر نے اس موقعہ پر بتایا کہ یہ معاملہ مہمان خصوصی این این ووہرہ کی موجودگی میں پیش آیا تھا ، اعتراض جتائے جانے پر یونیورسٹی انتظامیہ نے یقین دلایا تھا کہ 48گھنٹے کے اندر ملوث پائے جانے والے طلباء کے خلاف کارروائی کی جائے گی لیکن انتظامیہ نے تین دن گذر جانے کے باوجود قومی ترانے کا احترام نہ کرنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی ہے ۔ ایک دوسرے طالبعلم نے کہا کہ جموں میں قومی ترانے کی توہین قابل قبول نہیں ہے ، کشمیری طلاب اپنے گھر میں جو جی میں آئے کریں لیکن جموں کے قوم پرستوں کے جذبات کے ساتھ کھلواڑ کی اجازت نہیں دی جا سکتی، ان کا مطالبہ تھا کہ کشمیری طلاب تحریری طور معافی مانگیں ۔تاہم ایک کشمیری طالب علم نے تحریری معافی کے مطالبہ کو نا مناسب قرار دیتے ہوئے بتایا کہ قومی ترانے کا احترام کرنا یا نہ کرنا انفرادی فعل ہے ، حب الوطنی اور قوم پرستی کسی کو گھول کر نہیں پلائی جاسکتی، ایسے مواقع پر کھڑا ہونا یا نہ ہونا ٹھونسا نہیں جانا چاہئے لیکن کچھ لوگ اس معاملہ کو خواہ مخواہ طول دے رہے ہیں۔ رابطہ قائم کرنے پر فزیکل ڈائریکٹرڈاکٹر اے ایس جسروٹیہ نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ یونی ورسٹی انتظامیہ نے معاملہ کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے اور امید ظاہر کی کہ معاملہ باہمی افہام و تفہیم سے سلجھا لیا جائے گا۔ قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل جنوری میں حزب اختلاف کے کچھ ممبران قانون سازیہ پر بھی بجٹ سیشن کے افتتاحی اجلاس کے دوران قومی ترانہ بجائے جانے پر کھڑے نہ ہونے پر اپوزیشن نے پی ڈی پی بی جے پی مخلوط سرکار کے خلاف احتجا ج کیا تھا جس کے نتیجہ میں گورنر کو اپنا خطاب ادھورا چھوڑنا پڑا تھا۔ اس کے بعد ماہ فروری کے دوسرے ہفتہ میں جموں پولیس نے نروال کے ایک سینما ہال میں فلم شروع ہونے سے قبل بجائے گئے قومی ترانے کے احترام میں کھڑا نہ ہونے کے ’جرم‘ میں 2کشمیری نوجوانوں کو حراست میں لے لیا اورعدالت سے ضمانت ملنے پر ہی رہا کیا گیا تھا۔