یونیورسٹی میں ’جموں لنگویج کانفرنس‘ کی افتتاحی تقریب سے جاوید رانا کا خطاب
جموں//وزیر برائے جل شکتی، جنگلات و ماحولیات اور قبائلی اموجاوید احمد رانا نےجموں یونیورسٹی میں دو روزہ جموں لنگویج کانفرنس‘بعنوان ’جموںیت اور زبان و ادب‘ کا افتتاح کیا۔اِس تقریب کا اہتمام جموں یونیورسٹی کے شعبہ اُردو نے ہمالین ایجوکیشن مشن راجوری کے اِشتراک سے کیا ہے۔وزیر موصوف نے اِجتماع سے خطاب کرتے ہوئے شعبۂ اُردو کو اس قابلِ تحسین اقدام پر سراہا کہ شعبہ اُردونے مختلف زبانوں کے ماہرین اور شائقین کو ایک پلیٹ فارم پر اِکٹھا کرنے کا چیلنجنگ کام انجام دیا ہے۔اُنہوں نے اِس بات پر زور دیا کہ اس نوعیت کی علمی کاوشیں خطے کے ثقافتی اور لسانی ورثے کو مضبوط بنانے میں بنیادی کردار ادا کرتی ہیں۔وزیر جاوید رانانے اس بات پر اطمینان کا اِظہار کیا کہ شعبۂ اُردو نے متنوع لسانی پس منظر سے تعلق رکھنے والے ماہرین کواِکٹھا کرنے کا کارنامہ انجام دیا ہے اور کہا کہ ایسے پلیٹ فارم اَدبی سرگرمیوں کی ترقی کے لئے نہایت ضروری ہیں۔اُنہوں نے ادارہ جاتی تعاون کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے یونیورسٹی میں تمام علاقائی زبانوں کے لئے ایک ریسرچ سینٹر کے قیام کی تجویز پیش کی تاکہ خطے کی لسانی تنوع کے مطالعہ، دستاویزی کام اور تحفظ کو فروغ دیا جا سکے۔وزیرموصوف نے کہا،’’یہ مجوزہ مرکز جموں و کشمیر بھر میں زبانوں کی ترقی، تجزیے اور اِستعمال کے حوالے سے تحقیقی کام کی قیادت کرے گا۔‘‘اُنہوں نے اِس بات پر زور دیا کہ لسانی تحقیق کے لئے ایک منظم طریقۂ کار اَپنانا ناگزیر ہے۔اُنہوں نے اُردو کو خطے کی زبانوں کے درمیان ایک لسانی پُل قرار دیتے ہوئے جموں کے ادیبوں اور شاعروں کی سراہنا کی جنہوں نے اَپنی تخلیقات میں خطے کی زِندگی، ثقافت اور قدرتی حسن کو خوبصورت انداز میں پیش کیا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ ہر زبان کی بقا ،احیاء اور فروغ کے لئے بالخصوص جموںوکشمیر جیسے لسانی طور پر متنوع خطے میں ثقافتی و ادبی سرگرمیوں کی ضرورت ہوتی ہے۔وزیر جاوید رانا نے جموں میں زبانوں کی کثرت کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ یہاں بھدرواہی، گوجری، کشتواڑی، پہاڑی، پوگلی، سِراجی، گڈی، کشمیری، ڈوگری اور دیگر بولیاں بولی جاتی ہیں جن میں سے ہر ایک منفرد ثقافتی اہمیت کی حامل ہے۔اُنہوں نے مزید کہا کہ جموں کے مصنفین نے ہمیشہ مقامی طرزِ زندگی، روایات اور قدرتی مناظر کو محفوظ کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔اُنہوں نے سول سوسائٹی پر زور دیا کہ وہ مقامی زبانوں کے تحفظ و فروغ کے عمل میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیںکیوں کہ کمیونٹی شمولیت کے بغیر لسانی ورثے کا تحفظ ممکن نہیں۔وزیر موصوف نے شعبۂ اُردو کو اس کامیاب اقدام پر مُبارک باد دِی کہ انہوں نے ایک ایسے موضوع پر کانفرنس منعقد کی جس پر جموں و کشمیر کی ادبی تاریخ میں بہت کم توجہ دی گئی ہے اور تقریب کی کامیابی کے لئے نیک خواہشات کا اِظہار کیا۔