بلال فرقانی
جموں// بی جے پی جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کی تنسیخ کے بعد پہلے اسمبلی انتخابات میں 29 حلقوں پر کامیابی حاصل کرکے دوسری سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری ہے، جس نے 2014 کے انتخابات میں ریکارڈ کی گئی 25 نشستوں کی اپنی اب تک کی بلند ترین تعداد کو بہتر بنایا ہے۔تاہم، زعفرانی پارٹی کو سب سے بڑا دھچکا صدر رویندر رینہ کی شکست سے اٹھانا پڑا ہے۔ اس کے علاوہ، پارٹی کشمیر میں کسی بھی سیٹ سے جیت حاصل کرنے میں ناکام رہی جہاں اس کے19 امیدواروں میں سے زیادہ تر اپنی ضمانتی رقم کھو بیٹھے۔بی جے پی نے اس بار جموں خطے کے اپنے مضبوط گڑھ پر زیادہ توجہ مرکوز کرتے ہوئے یوٹی میں کل 62 امیدوار کھڑے کئے تھے۔تاہم راجوری اور پونچھ اضلاع کے پیر پنچال علاقے میں گجر اور پہاڑی برادری کے متعدد امیدوار، جو دوسری پارٹیوں سے آئے تھے، کومیدان میں اتارنے کی اپنی کوشش میں ناکامی دیکھی جس میں دو سابق وزرا چوہدری ذوالفقار علی (بدھل)اور سید مشتاق بخاری (سرنکوٹ)ہار گئے۔ اتفاق سے 75 سالہ بخاری 2 اکتوبر کو انتقال کر گئے تھے۔دو سابق وزرا کے علاوہ رائنا سمیت چار سابق ممبران اسمبلی اپنے حریفوں سے ہار گئے۔تاہم، سات وزرا ء سمیت 12 سابق قانون سازوں نے کامیابی سے الیکشن لڑا اور زیادہ تر اپنی نشستیں برقرار رکھی۔ پارٹی کے باقی جیتنے والوں میں نئے چہرے ہیں جن میں ایک سابق پولیس افسر، ایک یونیورسٹی پروفیسر اور ایک سابق بیوروکریٹ شامل ہیں جنہوں نے حال ہی میں الیکشن لڑنے کے لیے ریٹائرمنٹ لے لی ۔ اس کے علاوہ ایک اکیلی خاتون جس نے نومبر 2018 میں اپنے والد اور چچا کو ایک ملی ٹینٹ حملے میں کھو دیا تھا۔ بی جے پی سربراہ رویندررینہ نوشہرہ سیٹ سے نیشنل کانفرنس امیدوار سریندر چودھری سے 7,819 ووٹوں کے فرق سے ہار گئے۔ رینہ نے 2014 کے اسمبلی انتخابات میں سیٹ جیتی تھی۔ سابق ایم ایل اے راجیو شرما چھمب سے کانگریس کے باغی ستیش شرما سے 6,929 ووٹوں سے ہار گئے۔ سابق ایم ایل اے جیون لال بنی میں آزاد امیدوار رامیشور سنگھ سے 2,048 ووٹوں سے ہارے۔ سابق ایم ایل اے فقیر محمد خان این سی لیڈر نذیر احمد خان سے 1,132 ووٹوں سے ہارے اور سابق ایم ایل سی وبود کمار کانگریس امیدوار افتخار احمد سے 1,404 ووٹوں کے فرق سے ہار گئے۔ بی جے پی کے نائب صدر صوفی یوسف سری گفوارہ بجبہاڑہ سے صرف 3,716 ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ۔