بلال فرقانی
سرینگر// حکومت نے جموں کشمیر میںایکسائز پالیسی 2024-25متعارف کی ہے جس کا نفاذ یکم اپریل 2024 سے ہوگا اور 31 مارچ 2025 تک نافذ رہے گی، تاہم، حکومت کسی بھی وقت اس پر نظر ثانی کر سکتی ہے۔ محکمہ خزانہ کے فائنانشل کمشنر کا کہنا ہے کہ اس پالیسی سے اعلی سے کم الکوحل والے مشروبات کی منتقلی کی حوصلہ افزائی کرنا ہے جبکہ ٹیکسوں،ڈیوٹیوں اور دیگر محصولات کے حجم کو معقول بنانا تاکہ محصولات کو عام فائدہ کے لیے بہتر بنایا جا سکے۔ پالیسی میں کہا گیا ہے کہ نئی پالیسی کا مقصد پڑوسی ریاستوںومرکز کے زیر انتظام علاقوں سے جموں و کشمیر میں شراب اور نشہ آور ادویات کی بوٹلیگنگ اوراسمگلنگ کو روکنا بھی ہے جبکہ شراب کے برانڈز اور اس کے صارفین کو کھپت کے لیے جگہوں کا انتخاب اور تمام متعلقین کو برابری کا میدان فراہم کرنا ہے۔
اس پالیسی کے تحت شراب کی تیاری، تقسیم اور پیداوار سے لے کر استعمال تک مکمل ڈیجیٹلائزیشن ہوگی۔ سرکار نے کہا ہے کہ ا س سلسلے میں مختلف اقسام کی6 لائسنسیں ہونگی، اور ان لائسنسوں کو جموں و کشمیر ایکسائز ایکٹ 1958 کی دفعات اور اس کے تحت بنائے گئے قوانین کے مطابق سختی سے جاری کیا جائے گا۔ مسودہ میں کہا گیا ہے کہ اس کے علاوہ، محکمہ فیس کی ادائیگی پر نجی مقامات، بینکوئٹ ہالوں، پارٹی ہالوں اور ریستوراں وغیرہ میں سماجی مواقع پر شراب پیش کرنے کی اجازت جاری کرتا رہے گا۔زائد سے کم الکوحل والے مشروبات کی طرف منتقلی کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے، محکمہ متعلقہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ سے این او سی طلب کرنے کے بعد ایکسائز کمشنر کی طرف سے اجازت دی گئی جگہوں پر ٹوارزم ڈیولپمنٹ کارپوریشن،ٹورازم مقامات، ٹورازم ڈیولپمنٹ اتھارٹیوں، ہوائی اڈوں میں بیئر او’ر آر ٹی ڈی‘کے خوردہ فروشوں کے لیے لائسنس جاری کی جائے گی۔پالیسی کے مطابق اس فنڈ کو ہسپتالوں خصوصاً ٹراما ہسپتالوں کو ایمبولینس، صحت کے سازوسامان، سہولیات اور صحت کی دیگر سہولیات فراہم کرنے کے علاوہ کھیلوں،ثقافتی مہم جوئی اور دیگر سرگرمیوں سمیت نوجوانوں تک رسائی کے پروگراموں کا انعقاد میں خرچ کیا جائے گا۔پوست کی تباہی کے لیے ماحول دوست کیمیائی وحیاتیاتی طریقے وضع کرنے کے لیے تحقیقی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے علاوہ منشیات کی لت،شراب کے استعمال کے مضر اثرات اور خطرات کے خلاف بیداری پیدا کرنے کے لیے مختلف پروگراموںکے انعقاد میں انڈین ریڈ کراس سوسائٹی کو فروغ دینے کیلئے استعمال میں لایا جائے گا۔