سرینگر//بھارتیہ جنتا پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری ترون چگ نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں خاندانی اقتدار کا وقت ختم ہوگیا ہے۔انہوں نے نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی پر الزام لگایا کہ وہ "خاندانی راج کے ذریعہ جموں و کشمیر کے وسائل کی کھلی لوٹ کھسوٹ کو بحال کرنا چاہتے ہیں۔بی جے پی کے سرینگر دفتر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چگ نے کہا کہ جموں و کشمیر میں ضلع ترقیاتی کونسل کے انتخابات پہلی بار ہو رہے ہیں اور انہیں یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ لوگ ووٹ ڈالنے کے لئے بڑی تعداد میں باہر آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ جموں و کشمیر میں شاہی سیاست کا وقت ختم ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہاشاہی خاندان کے لیڈراں، جو کل تک ایک دوسرے کے خلاف لڑے اور حریف تھے ، آج بی جے پی کے خلاف ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ بی جے پی کی بڑھتی ہوئی مقبولیت سے خود کو تنہامحسوس کررہے ہیں۔ چگ نے کہا ، بی جے پی ایک طوفان کی طرح جموں و کشمیر میں ترقی کر رہی ہے اور ہر گاؤں اور ضلع تک پہنچ رہی ہے۔
چگ نے حال ہی میں رام مادھو کی جگہ لی اور بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری کا عہدہ سنبھال لیا۔ پریس کانفرنس میں ان کے ہمراہ بی جے پی کے سابق وزیر شاہنواز حسین ،قومی ترجمان اور راجیہ سبھا ممبر سید ظفر الاسلام بھی موجود تھے۔انہوں نے کہا کہ اگر کوئی ممبئی ، بنگلور اور حیدرآباد کی 1960 کی تصویر کا سری نگر اور جموں سے موازنہ کرے تو ، فرق بہت بڑا اور بالکل واضح ہے۔ترن چگ نے کہا’’دیکھیں ممبئی ہر ایک کے لئے ایک خواب کاشہر بن کر ابھرا ، بنگلور آج کل ایک ٹیکنالوجی کا مرکز ہے اور حیدرآباد ایک ایسی جگہ ہے ، جہاں خواب پورے ہوتے ہیں،جبکہ دہلی ایک میٹروپولیٹن شہر ہے، جہاں زندگی بڑی تیزی سے چلتی ہے،مگر یہ سوال اب بھی باقی ہے کہ سری نگر اور جموں ترقی سے دور کیوں رہے‘‘۔چگ نے مزید کہا ’’سری نگر اور جموں کو نئی بلندیوں پر لے جایا جائے گا،اور اب چونکہ جموں و کشمیر میں جمہوریت پھل پھول رہی ہے ، سری نگر اور جموں کا موازنہ اب 2030 میں دہلی ، بنگلور ، حیدرآباد سے کیا جانا چاہئے، فرق نظر آئے گا‘‘۔انہوں نے کہا کہ بدعنوانی اور اقربا ء پروری کو خاندانی لیڈروں کے ذریعہ فروغ دیا ، جس نے جموں و کشمیر میں ترقی کو کم کیا۔ چگ نے کہا ’’مرحوم مفتی محمد سعید بدعنوانی کے خلاف بولے، جب انہوں نے اقتدار سنبھالا ،لیکن نیشنل کانفرنس جیسی بڑی مچھلی کے خلاف کبھی کارروائی نہیں کی۔‘‘بی جے پی جنرل سکریٹری نے ڈاکٹر فاروق عبد اللہ اور محبوبہ مفتی سے اپیل کی کہ وہ لیہہ میں چین کی دخل اندازی اور جنگجویت اور علیحدگی پسندی کو فروغ دینے میں پاکستان کی دخل اندازی کے بارے میں بات کرنا بند کردے۔ انہوں نے کہا’’اب انہیں اس بارے میں بات کرنی چاہئے کہ پاکستان کے غیر قانونی کنٹرول میں آنے والے کشمیر کو کیسے بازیاب کیا جاسکتا ہے‘‘۔محبوبہ مفتی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی بیٹی نئی دہلی میں بیٹھی ہے اور ’’اس اور اُس‘‘کے بارے میں ٹویٹ کرتی ہے کہ دوسروں کے بچے کیوں بندوق تھامیں گے۔