جموں//ہریانہ اور پنجاب میں جاری کشیدگی کی وجہ سے ہفتہ کے روز بھی جموں کا زمینی رابطہ بیرون ریاست سے منقطع رہا جس کے نتیجہ میں شہر میں درماندہ مسافروںکی تعداد50ہزار سے تجاوز کر گئی ہے اس کے علاوہ ہزاروں مقامی باشندے جو تعلیم، علاج، تجارت یادیگر ذاتی وجوہات کی بنا پر بیرون ریاست جانے کا ارادہ رکھتے تھے، کا ساراپروگرام چوپٹ ہو کر رہ گیا ہے ۔ ڈیرہ سچا سودا کے گورمیت رام رحیم کو گزشتہ روز پنچکولہ کی ایک عدالت میں مجرم قرار دئیے جانے کے بعد تشدد بھڑک اٹھا تھا جس کے نتیجہ کے طور پربین الریاستی بس سروس اور ریل خدمات رد کر دی گئی تھیں۔ اس تشدد میں ابھی تک کم از کم 33افراد ہلاک جب کہ 250زخمی ہو چکے ہیں۔ جموں میں درماندہ مسافروں میں زیادہ تعداد ویشنو دیوی یاترا پر آنے والے یاتریوں کی ہے ۔ جموںریلوے سٹیشن کے پلیٹ فارم، ویٹنگ ہال، بکنگ ہال کے علاوہ صحن کھچا کھچ بھرے ہوئے ہیں اور مسافروں کی تعداد میں مسلسل اضافہ درج کیا جا رہا ہے ۔ ریلوے سٹیشن کے ایک افسر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ہفتہ کے روز بھی احتیاط کے طور پر جموں سے جانے والی تمام ٹرینیں رد رہیں تاہم دہلی سے ایک ٹرین برآستہ امرتسر جموں پہنچی۔انہوں نے بتایا کہ سنیچر کے روز جموں توی ریلوے سٹیشن سے 12جب کہ کٹرہ سے 8ریل گاڑیوں کو چلنا طے تھا جنہیں منسوخ کیا گیا ہے جس کی وجہ سے مسافروںکے رش میں خاطرخواہ اضافہ ہو گیا ہے ۔ ادھر بیرون ریاست جانے والی بس سروس بھی موقوف رہی جس کی وجہ سے بس کے ذریعہ سفر کرنے والے مسافر بھی مشکلا ت کا شکار رہے ۔ جموںسے دہلی کے علاوہ پنجاب، ہریانہ اور راجستھان وغیرہ کو جانے والی بسیں آج دوسرے روز بھی نہیں گئیں۔ جموں کے علاوہ کٹرہ ریلوے سٹیشن پر بھی ہزاروں کی تعداد میں مسافر درماندہ ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ کئی مسافروں کے پاس زاد راہ بھی ختم ہو چکا ہے ایسے میں کچھ غیر سرکاری رضاکار تنظیموں نے لنگر لگائے ہوئے ہیں۔