جموں و پونچھ شاہراہ کی کشادگی و تعمیر نو کے دوران اٹھنے والےگرد و غبارکی وجہ سے شاہراہ پر سفر کرنے والے مسافروں کیساتھ ساتھ شاہراہ کے ملحقہ دیہات میں رہائش پذیر لوگوں کی زندگیاں متاثر ہونا شروع ہو گئی ہیں ۔پونچھ اور راجوری اضلاع کو جموں سے جوڑنے والی قومی شاہراہ 44A کہلاتی ہے جو اس وقت مرکزی حکومت کے ایک پروجیکٹ کے ذریعے اپ گریڈیشن کے تحت ہے جس کی نگرانی بارڈر روڈز آرگنائزیشن کر رہی ہے۔موجودہ دو لین ہائی وے کو مزیداپ گریڈ کیا جا رہا ہے۔ چارٹنل بھی اس اپ گریڈیشن پروجیکٹ کا حصہ ہیں جن میں کنڈی ٹنل، سنبل ٹنل، نوشہرہ ٹنل اور جے ڈبلیو جی ٹنل شامل ہیں۔
راجوری ضلع میں شاہراہ کی تعمیر و کشادگی کا کام جہاں جاری ہے وہیں شاہراہ بالخصوص نوشہرہ سے منجا کوٹ تک کےحصے پر اُٹھنے والی دھول اور مٹی شاہراہ پر سفر کرنے والوں کیساتھ ساتھ ملحقہ علاقوں میں رہائش پذیر لوگوں ،مویشیوں اور باقی حیاتیاتی نظام کیلئے مصیبت بن چکی ہے ۔صوبائی اور ضلع انتظامیہ کی ناک کے نیچے قدرتی ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھنے کیلئے اپنائے گئے قاعدہ کی خلاف ورزی گزشتہ تقریباً ایک سال سے جاری ہے لیکن معاملات کی قیادت کرنے والے افسران عوام کی حالت زار کے بارے میں کم سے کم پریشان نظر آتے ہیں۔ شاہراہ کی کشادگی و دیگر تعمیراتی کام کی وجہ سے ٹوٹی پھوٹی سڑک کی سطح، بڑے بڑے گڑھے اور پورے علاقے میں گرد و غبار سرد اور خشک موسم میں مسافروں و مقامی لوگوں کی صحت کے لئے بڑا خطرہ بن گئے ہیں جس سے وہ پھیپھڑوں اور الرجی سے متعلق مسائل کا شکار ہو رہے ہیں۔
اس اہم پروجیکٹ کو مکمل کر نے کیلئے جموں سے اکھنور تک ہائی وے کو چار لین کرنے کا کام نیشنل ہائی وے اینڈ انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ کارپوریشن لمیٹڈ (این ایچ آئی ڈی سی ایل) کے پاس تھا وہیںاکھنور سے راجوری اور پھر پونچھ تک بقیہ 200 کلومیٹر طویل سڑک کو چوڑا کرنے کا کام پروجیکٹ’ سمپرک‘ کے تحت بی آر او کے ذریعے کیا جا رہا ہے۔ چونکہ شاہراہ کا یہ حصہ پیر پنجال کے پہاڑی علاقے سے گزرتا ہے اس میں آمد ورفت کو ہموار رکھنے کیلئے ٹنلوں کی تعمیر کیساتھ ساتھ خطر ناک موڑوں کی کٹائی کا عمل بھی جاری ہے ۔سندر بنی سے لمبیڑی تک ہائی وے کا حصہ پہلے ہی بلیک ٹاپ ہو چکا ہے اور تکمیل کے قریب ہے ۔تعمیراتی ایجنسی کی جانب سے شاہراہ کے کام کو 8مرحلوں میں تقسیم کیاگیا ہے جبکہ اس وقت چھٹے مرحلے کا کام جو کہ کلر سے شروع ہو کر مراد پور، راجوری، ٹھنڈی کسی، گھمبیر ،راجدھانی وغیرہ علاقوں میں جاری ہے، کی وجہ سے شاہراہ پر چلنے والی گاڑیوں سے گرد و غبار کی دھند چھائی رہتی ہے تاہم اس حصے پر دھول کو کنٹرول کرنے کیلئے پانی کا استعمال نہیں کیاجارہا ہے جس کی وجہ سےدھول کے ذرات کی زیادہ مقدار ہائی وے کے ساتھ ماحول میں پھیل جاتی ہے جو ماحولیاتی خطرہ بنتی جارہی ہے۔
اس مصروف ترین شاہراہ پر جہاں بھاری مشینری وسیع پیمانے پر کام کررہی ہے وہیں سینکڑوں کی تعداد میں مسافر اور مالبردار گاڑیاں تعمیراتی جگہوں سے گزرتی ہیں جس کی وجہ سے گرد و غبار ملحقہ کی ملحقہ علاقوں میں موجود درختوں کے پتوں، شاخوں،لوگوں کی فصلوں اور سبزیوں و پھلوں پر ایک پرت بچھ چکی ہے جوکہ انسانی زندگی کیلئے نقصان دہ ہونے کیساتھ فضائی آلودگی کا باعث بن کر مختلف قسم کی بیماریوں کو جنم دے رہی ہے ۔جموں پونچھ شاہراہ انسانی بستوں کیساتھ ساتھ کئی ایک سرکاری و نجی سکولوں اور دیگر اداروں کے قریب سے بھی گزرتی ہے اور یہ دھول ان اداروں میں آنے والے بچوں ،سٹاف ممبران ،عام لوگوں اور ملازمین کیلئے بھی پریشانی کا باعث بناتی جارہی ہے۔
شاہراہ جہاں عام لوگوں کو سہولیات فراہم کرنے کیلئے انتہائی اہم ہے وہیںرہائشی لوگوں اورمسافروںکے بچائو کیساتھ ساتھ قدرتی ماحولیاتی توزان کو بر قرار رکھنے کیلئے احتیاطی اقدامات ضروری ہیں ۔ضلع انتظامیہ کیساتھ ساتھ باڈر روڈ آرگنائزیشن کو چاہئے کہ وہ سختی کیساتھ احتیاطی تدابیرو اقدامات اپنائیں تاکہ اس مسئلے سے فوری طور پر نمٹنے اور ہائی وے پربلیک ٹاپنگ کا کام شروع ہونے تک دھول کے ذرات کو فضا میں شامل ہونے سے بچایا جاسکے ۔
جموں پونچھ شاہراہ کی توسیع کاری گردو غبار بیماریوںاور مصیبت کا باعث
