بارہمولہ ۔کپوارہ ریلوے لائن کی منظوری کے چند ہفتے بعد مرکزی حکومت نے جموں۔پونچھ ریلوے لائن کی تعمیر پر بھی اتفاق کیاہے جس پر خطہ پیر پنچال کے سیاسی و عوامی حلقوں کی طرف سے بڑے پیمانے پر سراہنا کی جارہی ہے تاہم ہر ایک کا یہی مطالبہ ہے کہ اس پروجیکٹ کوپھر سے تعطل کاشکار نہ بناتے ہوئے اعلان کو عمل میں تبدیل کرنے کیلئے فوری طور پر اقدامات کئے جائیں ۔ وزارت ریلوے نے اس سلسلے میں آئندہ دنوں پیش ہورہے ریلوے بجٹ میں 2370کروڑ روپے مختص رکھنے کا منصوبہ بھی بنارکھاہے ،جس کی منظوری پر یہ کام شروع ہونے کا امکان پیداہوجائے گا۔خطہ پیر پنچال کی سماجی و اقتصادی ترقی کیلئے یہ ریلوے لائن انتہائی اہمیت کی حامل ہے اور اس سے جہاں دفاعی مقاصد پور ے ہوسکیںگے وہیں راجوری پونچھ کے لوگوں کا سفر آسان ہوگا اوربظاہر انہی دومقاصد کو مد نظر رکھتے ہوئے مرکز نے اس پروجیکٹ کی تعمیر پر اتفاق کیاہے ۔واضح رہے کہ اس سے قبل بھی مرکزی سرکار اس پروجیکٹ کی تعمیر کے حوالے سے اصولی طور پر متفق رہی ہے اور اس سلسلہ میں سروے بھی کروایاگیا تھالیکن نہ معلوم کن وجوہات کی بناپر اسے تعطل کاشکار بنادیاگیا یہ بات بھی اہم ہے کہ یہ پروجیکٹ پارلیمانی و اسمبلی چنائو کے دوران مرکز میں برسراقتدارجماعت بی جے پی کے انتخابی منشور کا حصہ رہاجبکہ ریاست کی سابق حکمران جماعت پی ڈی پی نے بھی اس حوالے سے خطے کے عوام کو باربار یقین دہانیاں کرائیں ۔اس ریلوے پروجیکٹ کو سب سے پہلے 2012میں یوپی اے دوئم کے دور میں قومی پروجیکٹ قرار دیاگیاتھاجس کے ساتھ ہی سروے کاکام شروع ہواتاہم نہیںمعلوم کیوں اس کے بعد اسے تعطل کاشکار بنادیاگیا ،نہیں تو آج اس کی تعمیر بھی ہوچکی ہوتی جیساکہ اس کے ساتھ 2012میں ملک کے دیگر خطوں میں شروع ہوئے پروجیکٹ پایہ تکمیل کو پہنچ چکے ہیں ۔سروے کے مطابق جموں پونچھ ریلوے لائن اکھنور، کیلاتھ، چوکی چورہ ، بھاملا ، سندر بنی اور راجوری سے ہوتے ہوئے پونچھ پہنچے گی اور 234.12کلو میٹر طویل اس پروجیکٹ کی تین برسوں میں تکمیل ہوگی اور اس پروجیکٹ کی تعمیر یقینی طور پر راجوری پونچھ کاترقیاتی منظر نامہ تبدیل کرنے میں ممدومعاون ثابت ہوسکتی ہے۔موجود ہ دور میں رسل و رسائل کی سہولیات کی فراہمی پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے اور خطہ پیر پنچال بھی اس پروجیکٹ کے ساتھ ساتھ مغل شاہراہ پر ٹنل کی تعمیر کا مستحق ہے جس سے نہ صرف اس خطے کے عوام کو جموں اور سرینگر آنے جانے میں آسانی ہوگی بلکہ اس خطے میں ترقی کے لئےمواقع بھی پیدا ہوںگے اوربیروزگاری کی شدت میںکمی آسکے گی ۔خطہ کے لوگوں کی یہ شکایت ہے کہ ان کے ساتھ آج تک سوتیلا سلوک اختیار کیاگیا اور ترقی کے مواقع فراہم ہی نہیں کئے گئے جس کے نتیجہ میں مقامی لوگ آج کے اس جدید دور بھی میںبنیادی ضروریات زندگی سے محروم ہیں اور انہیں بہترطبی ،تعلیمی و دیگر سہولیات کیلئے پورا دن کا سفر طے کرکے جموں یا دیگرعلاقوں کارخ کرناپڑتاہے ۔امید کی جانی چاہئے کہ 2012کی طرح اس بار بھی اس پروجیکٹ کو پس پشت نہیں ڈالاجائے گا اوروزارت ریلوے کی طرف سے آئندہ ریلوے بجٹ میں اس حوالے سے باضابطہ رقومات مختص کرکے بغیر کسی مزید تاخیر کے کام شروع کردیاجائے گا۔