بلال فرقانی
سرینگر // حکومت نے ایک اہم پیش رفت کے طور پر ’’جموں و کشمیر یکساں بلڈنگ بائی لاز رورل 2025‘‘ کا مسودہ جاری کر دیا ہے، جس کا مقصد مرکزی زیر انتظام خطہ میں دیہی پنچایت حدود کے اندر تعمیراتی سرگرمیوں کو ضابطوں کے تحت لانا ہے۔ یہ قواعد صرف حلقہ پنچایت کے دائرہ کار میں نافذ العمل ہوں گے، جبکہ میونسپل کارپوریشنوں، میونسپل کونسلوں، کمیٹیوں، ٹورازم ڈیولپمنٹ اتھارٹیوںیا کسی بھی ایسے مجاز ادارے کے زیرِ اختیار علاقوں میں لاگو نہیں ہوں گے جنہیں پہلے سے بلڈنگ پرمٹ دینے کا قانونی اختیار حاصل ہے۔دیہی ترقی اور پنچایتی راج محکمہ نے یہ مسودہ عوامی رائے کیلئے پیش کیا ہے، جس میں تعمیرات کو 3 بنیادی زمروں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ رہائشی مکانات، تجارتی عمارتیں، اور دیگر تعمیرات، جن میں گروپ ہاؤسنگ، سٹوڈیو اپارٹمنٹس،مربوط ٹاؤن شپ، صنعتی عمارتیں یا کمپلیکس، سرکاری عمارتیں، فلاحی مقاصد کیلئے تعمیرات، مذہبی مقامات، تعلیمی ادارے، نجی ہسپتال، نرسنگ ہوم اور ٹیلی کام ٹاورشامل ہیں۔مسودے کے مطابق، رہائشی مکانات کی تعمیر کیلئے اجازت نامہ پنچایت کے سرپنچ، متعلقہ بی ڈی او، سیکریٹری پنچایت، جونیئر انجینئر اور پٹواری جاری کریں گے۔ تجارتی عمارتوں اور دیگر اہم تعمیرات کیلئے اجازت کا اختیار سب ڈویژنل مجسٹریٹ (ایس ڈی ایم)، اسسٹنٹ کمشنر پنچایت، تحصیلدار، ٹاؤن پلانر، اسسٹنٹ ایگزیکٹو انجینئر رورل انجینئرنگ ونگ، اسسٹنٹ انجینئر، بی ڈی او اور سرپنچ کے پاس ہوگا۔مسودے میں تعمیراتی اجازت کیلئے ایک فیس ڈھانچہ بھی تجویز کیا گیا ہے، جس کے مطابق رہائشی مکانات کے لیے فی مربع فٹ 3 روپے، تجارتی عمارتوں کیلئے 15 روپے اور دیگر عمارتوں کیلئے 10 روپے وصول کیے جائیں گے۔ اجازت حاصل کرنے کیلئے درخواست گزار کو سائٹ پلان، بلڈنگ پلان، زمین کی ملکیت کا ثبوت اور ایک حلف نامہ فراہم کرنا ہوگا۔تعمیراتی اجازت 5 سال کیلئے معتبر ہوگا، جبکہ اضافے یا تبدیلی کیلئے دی جانے والی اجازت کی مدت2 سال ہوگی۔ اگر مقررہ مدت میں تعمیر مکمل نہ ہو سکے تو اجازت کی تجدید کل فیس کا 10 فیصد ادا کر کے کرائی جا سکے گی، بشرطیکہ اس وقت نافذ قواعد کے مطابق تجدید کی درخواست دی جائے۔حکومت کا کہنا ہے کہ یہ ضوابط دیہی تعمیرات میں شفافیت، معیاری ڈیزائن اور منظم ترقی کو یقینی بنانے کیلئے تیار کیے گئے ہیں اور ان پر عمل درآمد سے غیر مجاز تعمیرات کی روک تھام اور بنیادی ڈھانچے کی بہتر منصوبہ بندی ممکن ہوگی۔